حمل کے دوران کووڈ ویکسینیشن کرانا محفوظ ثابت
دوران حمل کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کرانے والی خواتین کو کسی قسم کے منفی اثرات کا سامنا نہیں ہوتا اور بچے کی پیدائش میں مسائل نہیں ہوتے۔
یہ بات برطانیہ کی جانب سے جاری ڈیٹا میں سامنے آئی۔
یوکے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کی اس تحقیق میں جنوری سے اگست 2021 کے دوران بچوں کو جنم دینے والی 3 لاکھ 55 ہزار 299 خواتین کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔
ان میں سے 24 ہزار 759 خواتین نے کم از کم کووڈ ویکسین کی ایک خوراک بچے کی پیدائش سے قبل استعمال کی تھی۔
نتائج متعدد دیگر تحقیقی رپورٹس سے مطابقت رکھتے ہیں جن سے تصدیق ہوتی ہے کہ حمل کے دوران ویکسین کا استعمال ماں اور بچے دونوں کے لیے محفوظ ہے۔
ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح ویکسینیشن اور ویکسینیز استعمال نہ کرنے والی خواتین میں لگ بھگ یکساں تھی۔
یہی مماثلت کم پیدائشی وزن کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کی شرح میں بھی دریافت ہوئی۔
ڈیٹا میں ویکسینیشن کرانے والی خواتین میں قبل از وقت بچوں کی پیدائش میں معمولی اضافہ دریافت کیا گیا مگر تحقیقی ٹیم کا ماننا ہے کہ ایسا مختلف گروپس کی وجہ سے ہوا، یعنی ایسے افراد جن میں ویسے ہی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
یوکے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کی امیونزائزیشن کی سربراہ ڈاکٹر میری ریمسی نے بتایا کہ ہم پہلے سے جانتے ہیں کہ ویکسینیشن بیماری کی سنگین شدت سے تحفظ فراہم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، اگر آپ نے ویکسینیشن نہیں کرائی تو یہ نئی تفصیلات ویکسینز کے محفوظ ہونے کی یقین دہانی کراتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی ہر حاملہ خاتون جن کی ویکسینیشن نہیں ہوئی، ان کو اعتماد محسوس ہونا چاہیے اور ویکسینیشن کرانی چاہیے، کیونکہ اس سے انہیں حمل کے دوران کووڈ 19 سے متاثر ہونے پر سنگین نتائج سے بچنے میں مدد مل سکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان شواہد سے دائیوں اور دیگر طبی ماہرین کو حاملہ خواتین کو زیادہ بہتر تفصیلات فراہم کرنے کی سہولت مل سکے گی اور ویکسینیشن کی شرح بڑھانے میں مدد ملے گی۔
اس سے قبل نومبر 2019 میں امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی جانب سے جاری ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ 19 سے متاثرہ حاملہ خواتین کے ہاں مردہ بچے کی پیدائش یا اسٹل برتھ کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے نتائج سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ حاملہ خواتین کو کووڈ 19 سے بچنے کے لیے ویکسینیشن لازمی کرانی چاہیے۔
سی ڈی سی کی جانب سے جاری تحقیق میں مارچ 2020 سے ستمبر 2021 کے دوران کووڈ 19 سے متاثرہ حاملہ خواتین اور اس بیماری سے محفوظ رہنے والی حاملہ خواتین کے ہاں مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح کا موازنہ کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ کووڈ سے متاثرہ حاملہ خواتین میں مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح 1.26 فیصد جبکہ دوسرے گروپ میں 0.65 فیصد رہی۔
مارچ 2020 سے ستمبر 2021 کے دوران امریکا بھر کے 736 ہسپتالوں میں 12 لاکھ بچوں کی پیدائش ہوئی۔
ان میں سے 21 ہزار 653 ڈیلیوریز کووڈ 19 سے متاثرہ خواتین کے ہاں ہوئیں جو مجموعی طور 1.73 فیصد بنتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اسٹل برتھ کا خطرہ کورونا کی قسم ڈیلٹا کے جولائی 2021 سے امریکا میں تیزی سے پھیلنے سے زیادہ بڑھ گیا۔
جولائی سے ستمبر کے دوران متاثرہ خواتین میں مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح 2.7 فیصد رہی جبکہ کووڈ سے محفوظ حاملہ خواتین میں یہ شرح 0.63 فیصد دریافت ہوئی۔
ڈیلٹا کے پھیلنے سے قبل کووڈ کا سامنا کرنے والی حاملہ خواتین میں اسٹل برتھ کی شرح 0.98 فیصد تھی جبکہ صحت مند خواتین میں 0.64 فیصد۔
تحقیق میں ویکسینیشن کے اثرات کا جائزہ نہیں لیا گیا مگر سی ڈی سی نے بتایا کہ جولائی سے اب تک 30 فیصد حاملہ خواتین کی ویکسینیشن ہوچکی تھی اور ویکسینز کی افادیت کا عندیہ اس سے ملتا ہے کہ کووڈ 19 سے متاثرہ حاملہ خواتین زیادہ تر ایسی تھیں جن کی ویکسینیشن نہیں ہوئی۔
تحقیق کے مطابق حمل سے قبل یا اس کے دوران ویکسینیشن کرانا کووڈ 19 سے مردہ بچوں کے خطرے کو کم کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔