اسٹیٹ بینک میں 3 ارب ڈالر رکھوانے کیلئے پاکستان کا سعودی عرب سے معاہدہ
سعودی عرب اور حکومت پاکستان کے درمیان 3 ارب ڈالر ڈپازٹ رکھوانے کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت یہ رقم اسٹیٹ بینک کے ذخائر کا حصہ بن جائے گی۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سعودی عرب اور حکومت پاکستان کے درمیان ایک ڈپازٹ معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب، پاکستان کیلئے دوبارہ 3 ارب ڈالر کے مالی تعاون پر رضامند
معاہدے پر سعودی فنڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سلطان عبدالرحمٰن المرشد اور گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے دستخط کیے۔
معاہدے کے تحت سعودی عرب پاکستان میں 3ارب ڈالر رکھوائے گا یہ پاکستان کے ذرمبادلہ ذخائر میں معاونت کرے گی اور کووڈ۔19 کی وبا کے منفی اثرات دور کرنے میں مددگار ثابت ہو گی۔
اس سلسلے میں کہا گیا کہ یہ ڈپازٹ معاہدہ مملکت سعودی عرب سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مضبوط اور خصوصی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے اور دونوں برادر ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔
یاد رہے کہ سعودی عرب نے گزشتہ ماہ وزیراعظم عمران خان کے 3 روزہ دورے کے موقع پر پاکستان کے لیے اپنا مالیاتی تعاون دوبارہ شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی جس میں محفوظ ذخائر میں 3 ارب ڈالر اور مؤخر ادائیگیوں پر ایک ارب 20 کروڑ سے ایک ارب 50 کروڑ ڈالر مالیت کی تیل کی فراہمی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کے 3 ارب ڈالر مالی تعاون کے مشکور ہیں، وزیراعظم
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ میں اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سعودی عرب کی جانب سے رواں برس 3 ارب ڈالر کے ذخائر مرکزی بینک میں جمع کروانے اور ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی ریفائنڈ پیٹرولیم مصنوعات کی فنانسنگ سے پاکستان کی مدد کا اعلان کیا گیا ہے‘۔
قبل ازیں ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ سعودی حکومت، پاکستان کے اکاؤنٹ میں ایک سال کے لیے فوری طور پر 3 ارب ڈالر کی رقم جمع کروائے گی اور اکتوبر 2023 میں آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل تک اسے رولنگ میں رکھے گی۔
توقع ہے کہ اس سہولت سے پاکستان کو آئی ایم ایف کو اپنے فنانسنگ پلان کے بارے میں قائل کرنے میں مدد ملے گی۔
اس کے علاوہ سعودی حکومت، اسلام آباد کو ڈیڑھ ارب ڈالر سالانہ کی مؤخر ادائیگیوں پر خام تیل فراہم کرے گی۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کے تیل سمیت مالی پیکیج بحالی کی سمری منظور
اس سے قبل سعودی عرب نے 2018 میں زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے میں مدد کے لیے پاکستان کو 3 ارب ڈالر کی نقد رقم فراہم کی تھی اور 3 ارب ڈالر کی تیل کی سہولت فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
تاہم جب بعد میں باہمی تعلقات میں سردمہری آئی تو اسلام آباد کو 3 میں سے 2 ارب ڈالر کے ذخائر واپس کرنے پڑے تھے۔