• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

این اے-133 ضمنی انتخاب: مبینہ ویڈیو، 'ووٹ خریدنے والوں' کی گرفتاری کا حکم

شائع November 28, 2021
ویڈیو میں مبینہ طور پر ووٹ خریدنے کے لیے پیسے دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے—فوٹو: اسکرین شاٹ
ویڈیو میں مبینہ طور پر ووٹ خریدنے کے لیے پیسے دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے—فوٹو: اسکرین شاٹ

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے انتظامیہ کو لاہور میں این اے-133 کے ضمنی انتخاب کی مہم کے دوران ووٹ خریدنے کی سامنے آنے والی ویڈیو کی فرانزک کر کے ملوٹ افراد کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور کے حلقے این اے-133 میں ضمنی انتخاب سے کئی دن قبل ہی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے، جس پر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما ایک دوسرے پر حلقے میں ووٹ خریدنے کے الزامات عائد کر رہےہیں۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کی مذکورہ نشست پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن پرویز ملک کے گزشتہ ماہ انتقال پر خالی ہوگئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: ضمنی انتخاب کیلئے پی ٹی آئی کے امیدوار کے کاغذات نامزدگی مسترد

کارروائی کا مطالبہ

این اے 133 لاہور ضمنی انتخاب کے ریٹرننگ افسر سید باسط علی نے لاہور کے کمشنر، انسپکٹرجنرل (آئی جی) پنجاب، چیئرمین پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، چیئرمین نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو الگ الگ خطوط ارسال کیے اور ان کی توجہ اس ویڈیو کی طرف دلائی اور ویڈیو میں نظر آنے والے افراد کے حوالے سے مزید معلومات اکٹھی کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔

آئی جی کو لکھا گیا خط
آئی جی کو لکھا گیا خط

خطوط کے مطابق ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگ قطار میں کھڑے ہیں اور ان کا شناختی نمبر درج کیا جا رہا ہے اور وہاں پس پردہ ہونے والی گفتگو سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ووٹرز کی ذاتی معلومات پیسے دے کر ووٹ خریدنے کے لیے جمع کی جا رہی ہیں۔

لکھا گیا ہے کہ ویڈیو میں حلقے میں انتخاب میں حصہ لینے والے امیداروں کے بینرز اور تصاویر بھی نظر آ رہی ہیں۔

ریٹرننگ افسر نے آئی جی پنجاب کو خط میں حکم دیا ہے کہ ویڈیوز کا فرانزک معائنہ کروایا جائے، جس سے ویڈیو کی صداقت اور اس کے بنانے کی جگہ کا تعین ہو۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخاب میں غیر منصفانہ رویے کا الزام مسترد کردیا

پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والے افراد کی شناخت کرکے انہیں گرفتار کیا جائے اور ساتھ ہی جس عماعت میں یہ ویڈیو بنائی گئی اس کا بھی پتہ لگایا جائے۔

چیئرمین نادرا کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ اس واقعے میں ملوث افراد کی شناخت میں مدد کی جائے۔

اسی طرح کمشنر لاہور کو لکھے گئے خط میں بھی ویڈیو میں نظر آنے والے افراد اور عمارت کی شناخت کا تعین کرنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ الیکشن کمیشن کو اس واقعے کی تحقیقات میں مدد ملے۔

ریٹرننگ افسر کی جانب سےچوتھا خط چیئرمین پیمرا کو لکھا گیا ہے، جس میں حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ ویڈیو کلپ کا فرانزک تجزیہ کروائیں اور یہ ویڈیو الیکٹرانک میڈیا پر نشر کی گئی ہیں۔

مسلم لیگ (ن) بمقابلہ پی پی پی

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کا اکاؤنٹ سے جاری پیغام میں رکن قومی اسمبلی علی پرویز ملک نے پی پی پی پر الزام عائد کیا کہ وہ حلقے میں ووٹ خرید رہے ہیں اور ایک جعلی ویڈیو کی مہم چلا رہی ہے جس میں موجود تمام افراد نے اپنےچہرے چھپائے ہوئے ہیں۔

علی پرویز ملک نے پی پی پی کی قیادت سے درخواست کی کہ وہ حلقہ این اے-133 میں ان کی پارٹی کے کارکنوں کی سرگرمیوں پر نوٹس لیں اور انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے آر او کو بھی شکایت کردی ہے۔

دوسری جانب پی پی پی کے امیدوار چوہدری محمد اسلم گل کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اخلاقی طور پر یہ نشست ہار چکی ہے اور ووٹ خریدنا مسلم لیگ (ن) کا پرانا طریقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘وہ ہمیشہ ایسا کر چکے ہیں، اگر آج پاکستان میں الیکشن مہنگا ہوگیا ہے تو اس کی وجہ نواز شریف ہیں’۔

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مسلم لیگ (ن) کو ووٹ خریدنے کی کوشش کا مرتکب قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کا الیکشن کمیشن سے این اے 133 کا ضمنی انتخاب ملتوی کرنے کا مطالبہ

پی ٹی آئی کا امیدوار کو الیکشن کمیشن نے گزشتہ ماہ انتخاب میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا، جس کے بعد وہ ضمنی انتخاب سے باہر ہوچکی ہے۔

سینیٹر اعجاز چوہدری نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو نے مسلم لیگ (ن) کا چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔

خیال رہے کہ ای سی پی نے 18 اکتوبر کو این اے-133 میں ضمنی انتخاب کے شیڈول کا اعلان کیا تھا جس میں پولنگ کی تاریخ 5 دسمبر مقرر کی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024