• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

خدا نے جدوجہد کرنے کی طاقت دی، کامیابی اور ناکامی ہمارے اختیار میں نہیں، وزیر اعظم

شائع November 28, 2021
انہوں نے کاہ کہ اس لیے میرے لیے وزیر اعظم بننے کے لیے 22 سال تک جدوجہد کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا—فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کاہ کہ اس لیے میرے لیے وزیر اعظم بننے کے لیے 22 سال تک جدوجہد کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا—فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خدا نے ہمیں جدوجہد کرنے کی طاقت دی ہے، کامیابی یا ناکامی ہمارے اختیار میں نہیں ہے، پاکستان کے وسائل پر اشرافیہ کے قبضے ہے اور قانون کی عدم موجودگی سے نہ صرف عوام کی اکثریت بنیادی سہولیات سے سمیت بے پناہ صلاحیتوں سے محروم ہے۔

سرکاری نیوز ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق زیتونا کالج کے صدر اورامریکی اسلامی اسکالر حمزہ یوسف کے ساتھ آن لائن گفتگو میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مسئلہ وسائل پر اشرافیہ کا قبضہ تھا جس نے عوام کو طبی وسائل، تعلیم اور انصاف سے محروم کردیا، قانون کی حکمرانی کا فقدان ہے جس کی وجہ سے پاکستان ترقی نہیں کر سکا۔

مزیدپڑھیں: وزیر اعظم کا 2 کروڑ خاندانوں کیلئے 120 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان

وزیر اعظم نے کہا کہ قانون کی حکمرانی نہ ہو تو کوئی معاشرہ کبھی بھی اپنی صلاحیتوں کو حاصل نہیں کر سکتا۔

عمران خان نے کہا ہک میرٹ کا تعلق قانون کی حکمرانی سے بھی ہے، اگر آپ کے معاشرے میں میرٹ کریسی نہیں ہے تو آپ کے پاس یہ اشرافیہ ہے جس نے جدوجہد نہیں کی ہے اور وہ اہم عہدوں پر بیٹھے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ مہذب معاشرے کا بنیادی اصول قانون کی حکمرانی ہے جہاں طاقتور بھی قانون کے سامنے یکساں طور پر جوابدہ ہوتا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ترقی پذیر ممالک میں سب سے بڑا مسئلہ قانون کی حکمرانی اور امیر اور غریب کے لیے امتیازی قوانین کی عدم موجودگی ہے۔

مزیدپڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا رحمت اللعالمین اتھارٹی بنانے کا اعلان

انہوں نے بتایا کہ وہ پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں جس کی بنیاد ہمارے نبی ﷺ کی ریاست مدینہ کے تصور پر تھی۔

موسمیاتی بحران پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی ماحولیاتی تباہی جسے موسمیاتی تبدیلی کہا جاتا ہے اس لیے ہوئی کہ انسان زمین کی حفاظت کے بنیادی اصول سے ہٹ چکا تھا۔

نبی کریم ﷺ کی ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے لیے اس طرح کام کرو جیسے تم ہمیشہ زندہ رہو گے اور آخرت کے لیے اس طرح کام کرو جیسے کل مر جاؤ گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج انسان جو کچھ کرے گا اس کے اثرات آنے والی نسلوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ زیادہ تر ترقی پذیر دنیا میں حکمران اپنے مفاد اور پیسہ کمانے کے لیے اقتدار میں آتے ہیں اور وہ اپنے ایمان کی وجہ سے سیاست میں آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے پاس سب کچھ تھا، میں ایک اسپورٹس اسٹار کے طور پر پہلے ہی ملک کا بڑا نام تھا اور میرے بہت پیسہ تھا، اس لیے میرے لیے وزیر اعظم بننے کے لیے 22 سال تک جدوجہد کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس کی واحد وجہ یہ تھی کہ مجھے یقین تھا کہ معاشرے سے متعلق میری ذمہ داری ہے کیونکہ مجھے دوسروں سے زیادہ دیا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب کے مطابق انسان کو زندگی میں ملنے والے فوائد اور مراعات کی بنیاد پر پرکھا جائے گا ’میں سیاست میں اس لیے آیا تھا کیونکہ مجھے یقین تھا اور مجھے احساس تھا کہ معاشرے کے لیے میری ذمہ داری ہے۔

مزیدپڑھیں: اپنی روایات اور دین کے مطابق سیاحت کو فروغ دیں گے، وزیراعظم

وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ذاتی مفادات یا اقتدار کے فوائد حاصل کرنے کے لیے سیاست میں نہیں ہیں، ’خدا نے ہمیں جدوجہد کرنے کی طاقت دی ہے، ہم کامیاب ہوں یا نہ ہوں یہ ہمارے بس میں نہیں ہے‘۔

عمران خان نے کہا کہ جب حضرت محمد ﷺ نے مدینہ کی ریاست قائم کی تو آپ نے ان لوگوں کی صلاحیتوں کو اُجاگر کیا جو سب کے سب رہنما بن گئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف ایک فیصد کو معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہے اور دوسروں کو مواقع نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ پاکستان میں جدوجہد کی جیت پاکستانی عوام کی صلاحیتوں کو نکھار دے گی اور دوسرا مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فلاحی پروگرام شروع کیا کیونکہ ہمارا مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا، وسائل پیدا کرنا اور اسے پھیلانا اور اشرافیہ اور مافیاز کی اجارہ داری کو توڑنا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024