کووڈ کے نئے ویرینٹ کے خدشات، پاکستان نے 7 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی
پاکستان نے کووڈ-19 کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے خدشات کے باعث جنوبی افریقہ سمیت 7 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق جنوبی افریقہ میں پہلی مرتبہ سامنے آنے والے ویرینٹ اومیکرون کے خدشات پر نئی سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: کورونا کے نئے ’اومیکرون‘ ویرینٹ نے دنیا بھر میں کھلبلی مچادی
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ سفری پابندیوں میں 6 افریقی ممالک جنوبی افریقہ، لیسوتھو، اسویٹنی، موزمبیق، بوٹسوانا اور نمیبیا کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ بھی شامل ہے۔
اس سے قبل وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقی اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس حوالے سے اعلان کیا تھا۔
اسد عمر نے کہا کہ ‘کووڈ کے نئے ویرینٹ کے سامنے آنے پر جنوبی افریقہ کے 6 ممالک اور ہانگ کانگ پر سفری پابندیوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘نئے ویرینٹ کے سامنے آنے سے یہ زیادہ ضروری ہوگیا کہ 12 سال سے بڑی عمر کے تمام شہریوں کو ویکیسین لگائی جائے’۔
این سی او سی نے اپنے بیان میں کہا کہ جنوبی افریقہ، ہانگ کانگ، موزمبیق، نمیبیا، بوٹسوانا، ایسویٹنی اور لیسوتھو کو سی لسٹ میں شامل کر دیا گیا اور پابندیوں کا فیصلہ وائرس کی نئی اقسام کی جنوبی افریقہ اور محلقہ ممالک میں پھیلاؤ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ سفری پابندیاں لگنے والے ممالک سے پاکستانی شہریوں کو انتہائی ہنگامی حالت میں پاکستان آنے کی اجازت ہو گی تاہم ان شہریوں کے لیے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ اور بورڈنگ سے 72 گھنٹے پرانا کورونا منفی ٹیسٹ لازمی ہوگا،
این سی او سی کے مطابق ایئرپورٹ پر مسافروں کا ریپڈ اینٹیجین ٹیسٹ کیا جائے گا، منی ٹیسٹ والے مسافر گھر پر تین دن کا قرنطینہ کریں گے اور انتظامیہ قرنطینہ کے تیسرے دن مسافر کا دوبارہ ٹیسٹ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا کی نئی قسم سے تشویش، یورپ سمیت متعدد ممالک میں سفری پابندیاں عائد
بیان میں کہا گیا کہ قرنطینہ کے 10 ویں روز مسافر کا پی سی آر ٹیسٹ کیا جائےگا، ریپڈ اینٹیجین ٹیسٹ مثبت آنے کی صورت میں 10 دن کا لازمی قرنطینہ اختیار کرنا ہوگا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ان ممالک میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی سہولت کے لیے5 دسمبر تک سفر کی اجازت ہے لیکن ٹیسٹنگ پروٹوکولز لاگو رہیں گے۔
این سی اوسی نے ہدایت کی ہے کہ ایوی ایشن ڈویژن، ایئرپورٹ مینجمنٹ، اے ایس ایف پابندی والے ممالک سے بالواسطہ پروازوں سے سفر کرنے والوں کی اسکریننگ کے لیے طریقہ کار وضع کریں۔
اومیکرون تیزی سے منتقل ہونے والا وائرس
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے پینل نے جنوبی افریقہ میں سب سے پہلے رپورٹ ہونے والے اس ویرینٹ کو ’اومیکرون‘ کا نام دیا ہے اور اس کی درجہ بندی تیزی سے منتقل ہونے والے وائرس کے طور پر کی گئی ہے، یہ پہلے سے موجود وائرس ڈیلٹا ویرینٹ کی ہی ایک قسم ہے، جس کے کیسز یورپ اور امریکا میں اب بھی سامنے آرہے ہیں اور یہ لوگوں کی اموات کی وجہ بن رہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ ہم اب تک سمجھ نہیں سکے ہیں کہ اومیکرون کس حد تک خطرناک ہوگا، ابتدائی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دیگر منتقل ہونے والے وائرس کےمقابلے میں دوبارہ انفیکشن کا خطرہ زیادہ بڑھا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی نئی قسم کو باعث تشویش قرار دے دیا
اقوام متحدہ کے ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ وہ افراد جو کورونا وائرس سے متاثر ہو کر صحت یاب ہوچکے ہیں یہ وائرس ان پر حملہ آور ہوسکتا ہے، یہ جاننے میں ہفتوں لگیں گے کہ کیا موجودہ ویکسین اس کے خلاف مؤثر ہیں یا نہیں۔
ڈبلیو ایچ او سمیت دیگر ماہرین نے اس وائرس کے مطالعے کے بعد اس کے ری ایکشن کے حوالے سےخبردار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عالمی وبا کے بعد یہ ایک مضبوط وائرس ہے۔
جنوبی افریقہ کے ماہرین کاکہنا ہے کہ اب تک وائرس کی وجوہات اور اس میں بیماری کی شدت کا اندازہ نہیں لگایا جاسکا ہے۔
امریکا سمیت مختلف ممالک کی پھر سفری پابندیاں
یہ وائرس امریکا میں پابندیاں ختم ہونے کے بعد اور زندگی معمول پر آنے کا جشن منانے کے بعدسامنے آیا جس میں تصور کیا گیا تھا ویکسین لگوانے افراد کی زندگی معمول پر آگئی ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے نئی سفری پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ’ایسا لگتا ہے کہ یہ بہت تیزی سے پھیلتا ہے، میں نے فیصلہ کیا ہے ہم محتاط رہیں گے‘۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ سمیت 7 ممالک پر پیر سے سفری پابندی عائد ہوگی۔
جنوبی افریقہ میں اس وائرس کی تشخیص کے بعد یورپی یونین نے بھی نئی سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔
مزید پڑھیں: عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کی 4 اقسام کو نئے نام دے دیے
برطانیہ کے سیکٹریٹری صحت ساجد جاوید نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ’ہمیں جلد اور ابتدائی لمحات میں ہی اس کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے‘۔
اس سے قبل برطانیہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ جنوبی افریقہ اور اس کے 5 پڑوسی ممالک سے آنے والی پروازوں پر پابندی عائد کررہے ہیں اور ان ممالک سے حال ہی میں آنے والے تمام افراد کا کورونا کا ٹیسٹ ہوگا۔
رپورٹس کے مطابق اومیکرون کی تشخیص اب تک بیلجیئم، ہانگ کانگ اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ سے آنے والے مسافروں میں ہوئی ہے۔
سنگاپور اور جاپان بھی ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے قرنطینہ کی شرائط کو سخت کرنے کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ اور اس کے پڑوسی ممالک سے آنے والی پروازوں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔
جرمنی نے بھی پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ سے آنے والی پروازوں سے صرف جرمن شہریوں کو ملک میں داخلے کی اجازت ہو گی اور انہیں 14دن قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔
جرمنی میں حال ہی میں کورونا وائرس کے کیسز تیزی سے رپورٹ ہوئے ہیں اور وہاں وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
اٹلی کے وزیر صحت نے کہا کہ جنوبی افریقہ سمیت سات افریقی ممالک سے اٹلی میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور جو لوگ گزشتہ 14 دنوں کے دوران مذکورہ ممالک میں رہے ہیں، ان پر اس پابندی کا اطلاق ہو گا جبکہ نیدرلینڈز بھی اسی طرح کی پابندی کے نفاذ کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔