• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

غیر متعدی بیماریوں کے خلاف بھی این سی او سی طرز کے اقدامات اٹھانے چاہئیں، ماہرین

شائع November 27, 2021
ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ذیابیطس اور دل کی بیماریوں پر بھی زیادہ توجہ دی جائے — فائل فوٹو / شٹراسٹاک
ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ذیابیطس اور دل کی بیماریوں پر بھی زیادہ توجہ دی جائے — فائل فوٹو / شٹراسٹاک

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیر متعدی امراض سے جاں بحق اور معذور ہوجانے والے افراد کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے اور وقت آگیا ہے کہ حکومت غیر متعدی امراض خاص طور پر ذیابیطس اور دل کی بیماریوں سے نمٹنے اور بچاؤ کے لیے بھی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی طرز کے اقدامات اٹھائے۔

اسلام آباد میں ملکی و غیر ملکی ماہرین صحت نے پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کی 19ویں سالانہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں سوسائٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت غیر متعدی امراض خاص طور پر ذیابیطس، دل کی بیماریوں اور کینسر سمیت گردوں کی بیماریوں کے سیلاب کا خطرہ ہے اور اگر فوری طور پر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو پاکستان میں نوجوان افراد میں مرنے اور معذور ہونے کی شرح میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی تنظیمیں تحقیق اور شعور بیدار کرنے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن جب تک وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس کام کے لیے تعاون نہیں کریں گی غیر متعدی امراض سے بچاؤ ممکن نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ذیابیطس کا شکار افراد کی تعداد دگنی ہونے کا خدشہ

ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ذیابیطس اور دل کی بیماریوں پر بھی اتنی ہی توجہ دی جائے جتنی حفاظتی ٹیکہ جات اور متعدی امراض سے بچاؤ کے لیے دی جاتی ہے، پاکستان کے ہسپتالوں میں اتنی سکت نہیں ہے کہ بڑھتے ہوئے مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔

پروفیسر ڈاکٹر ابرار احمد نے کہا کہ 3 کروڑ 30 لاکھ ذیابیطس کے مریضوں کے ساتھ پاکستان میں دل، گردوں اور آنکھوں کی بیماریوں کے افراد کی تعداد کروڑوں میں پہنچ جائے گی جس سے نمٹنا کسی کے بس کی بات نہیں رہے گی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امپیریل کالج لندن کے ذیابیطس سینٹر سے وابستہ ڈاکٹر نیاز خان کا کہنا تھا کہ ذیابیطس میں مبتلا افراد کی اوسط عمر باقی لوگوں کے مقابلے میں 10 سال کم ہوتی ہے جبکہ ایسے مریضوں میں دل کی بیماریوں کی شرح دگنی ہوجاتی ہے۔

دبئی ذیابیطس سینٹر سے وابستہ ڈاکٹر حامد فاروقی کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے دوران ٹیکنالوجی کی مدد سے ذیابیطس کے مریضوں کی دیکھ بھال کی گئی جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں کی جانیں بچ سکیں۔

مزید پڑھیں: کووڈ 19 لوگوں میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے کا باعث؟

ان کا کہنا تھا کہ ٹیلی میڈیسن اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے ذیابیطس سمیت دیگر نان کمیونیکیبل ڈیزیز (متعدی امراض) میں مبتلا افراد کا علاج کیا جاسکتا ہے۔

کانفرنس سے برطانوی ماہر رچرڈ کوئنٹن سمیت دیگر ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے خطاب کیا۔

ماہرین نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ حکومت غیر متعدی امراض خاص طور پر ذیابیطس اور دل کی بیماریوں سے نمٹنے اور بچاؤ کے لیے بھی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی طرز کے اقدامات اٹھائے۔

کانفرنس کے دوران مختلف اداروں اور پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے مابین باہمی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024