ایم ایل ون کی منظوری میں تاخیر ٹرین حادثات کو کم کرنے کے اقدامات میں رکاوٹ
وفاقی حکومت کی جانب سے خانپور سے کوٹری ریلوے ٹریک کی بحالی کے لیے 30 ارب روپے کے ’پی سی ون‘ کی منظوری میں مسلسل تاخیر کے باعث خستہ حال ریلوے ٹریک پر بڑے حادثات پیش آسکتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت ایم ایل۔ون (مین لائن۔ون) منصوبے کی منظوری مشکل نظر آرہی ہے، جس کے بعد ریلوے کے لیے اسی ٹریک پر آپریشن جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ ’صورتحال انتہائی مایوس کن ہے کیونکہ 30 ارب روپے کے پی سی ون کا مقصد خانپور سے کوٹری تک 470 کلومیٹر کے ’نازک لائن ون‘ ٹریک کی بحالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے تین سالوں میں اکثر جان لیوا اور مہلک حادثات اسی ٹریک پر دیکھے گئے، یہ منصوبہ اب تک منصوبہ بندی کمیشن کی جانب سے منظور نہیں کیا گیا حالانکہ پاکستان ریلوے کی جانب سے تین ماہ قبل اس ٹریک کی بحالی کی تجویز پیش کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: ایم ایل ون کے ٹینڈر کا عمل شروع کرنے کیلئے حکومت، چین کے گرین سگنل کی منتظر
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک عہدیدار نے بتایا کہ’ یہ تاخیر مستقبل قریب میں بڑے حادثات کا سبب بن سکتی ہے کیونکہ ٹریک خستہ حال ہے اور اسے خطرناک تصور کیا جارہا ہے‘۔
تاخیر کی وجوہات دریافت کرنے پر ان کا کہنا تھا کہ کمیشن منصوبے کی منظوری کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہے، سینیئر افسران سمجھتے ہیں کہ سی پیک کے ایم ایل ون منصوبے کے تحت کراچی سے پشاور تک پورے ریل ٹریک کی مرمت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ چینی حکومت کو پیش کی گئی ایم ایل ون تجویز کی منظوری تاحال تاخیر کا شکار ہے، اس لیے مستقبل میں 30 ارب روپے کی اس منصوبے پر عمل درآمد سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں جب ایم ایل ون منصوبے کی منظوری کے لیے چینی حکومت کی جانب سے تاخیر کی جارہی ہے، کمیشن مبہم ہے کہ اس منصوبے کی منظوری دینی چاہیے یا نہیں۔
عہدیدار نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ اس میں خانپور۔کوٹری منصوبے کی بحالی کے اخراجات کو شامل کیا جاسکتا ہے اور بعد ازاں ایم ایل ون منصوبے کی منظوری پر اس کی کٹوتی چینی فنانسنگ سے کی جاسکتی ہے لیکن پھر بھی وہ اس منصوبے کے حوالے سے فیصلہ نہیں لے پارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایکنک نے 'ایم ایل ون' منصوبے کی منظوری دے دی
انہوں نے وفاقی حکومت سے درخواست کی کہ وہ معاملے میں مداخلت کرے اور کمیشن پر منصوبہ منظور کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
اس منصوبے کے تحت پاکستان ریلوے کا مقصد 470 کلومیٹر کے خانپور۔کوٹری ٹریک کے 15 سے 25 کلومیٹر کے اہم حصے کو نئے ٹریک سے تبدیل کرنا ہے اور منصوبے کے تحت کم خطرناک حصے کی مرمت بھی کی جائے گی۔
مذکورہ ٹریک کی مرمت کا فیصلہ تب کیا گیا جب پاکستان ریلوے نے محسوس کیا کہ ایم ایل ون منصوبے کی منظوری میں تاخیر کا سامنا ہے، اس کے لیے انہیں وفاقی حکومت کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے حادثات کو روکنے کے لیے اہم حصوں (سکھر اور کراچی ڈویژن) کی بحالی کا کام شروع کر دینا چاہیے۔
پاکستان ریلوے نے چینی حکام سے یہ درخواست بھی کی تھی کہ کم از کم انہیں ایم ایل ون منصوبے کے لیے 6 ارب 80 کروڑ ڈالرز کی بولی کا عمل شروع کرنے کی اجازت دی جائے اور اس کی لاگت پر نظرثانی کے مسئلے کو بعد میں بھی حل کیا جاسکتا ہے۔
مذکورہ معاملے پر تبصرے کے لیے کوشش کے باوجود بھی پاکستان ریلوے کے چیف ایگزیکٹو افسر سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
تبصرے (1) بند ہیں