• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

سپریم کورٹ میں علی وزیر کی درخواست پیر کو سماعت کیلئے مقرر

شائع November 27, 2021
علی وزیر کو پشاور سے 16 دسمبر 2020 کو گرفتار کر کے کراچی منتقل کیا گیا تھا— فائل فوٹو: ٹوئٹر
علی وزیر کو پشاور سے 16 دسمبر 2020 کو گرفتار کر کے کراچی منتقل کیا گیا تھا— فائل فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد: سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کیے جانے کے فیصلے کے خلاف پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما و رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی سپریم کورٹ میں دائر درخواست پیر کو سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس سید منصور علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ اپیل پر سماعت کرے گا۔

جمعہ کے روز جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں ایک بینچ نے ایڈووکیٹ صلاح الدین کے توسط سے دائر کردہ علی وزیر کی درخواست پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ نے علی وزیر کی درخواست ضمانت مسترد کردی

تاہم بینچ نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا پر حکم دیا کہ کیس کو پیر کے روز سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

خیال رہے کہ پولیس نے سندھ پولیس کی درخواست پر علی وزیر کو پشاور سے 16 دسمبر 2020 کو گرفتار کر کے کراچی منتقل کردیا تھا۔

انہیں 6 دسمبر 2020 کو کراچی میں نکالی گئی پی ٹی ایم کی ایک احتجاجی ریلی کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز اور تضحیک آمیز الزامات لگانے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

مذکورہ ریلی کے اگلے روز سہراب گوٹھ پولیس تھانے میں ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پشاور پولیس نے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو گرفتار کرلیا

زیر حراست رکن قومی اسمبلی نے فروری میں انسداد دہشت گردی عدالت سے درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

سپریم کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ اور انسداد دہشت گردی عدالت اس بات کو مدِ نظر میں ناکام رہی کہ ایف آئی آر کے چالان میں نامزد گواہ آزاد گواہ نہیں بلکہ پولیس اہلکار تھے۔

درخواست میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ جس علاقے میں جلسہ ہوا وہاں سے اپیل کنندہ کے خلاف کوئی آزاد گواہ پیش نہیں کیا گیا، اس لیے ایک رکن قومی اسمبلی جو خود پارلیمان اور قانون کی بالادستی کی جدو جہد کر رہے ہیں، انہیں ایک جھوٹے کیس میں پھنسا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور سے گرفتار پی ٹی ایم رہنما علی وزیر کراچی منتقل

درخواست کے مطابق اپیل کنندہ کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں اور نہ ان کے خلاف کوئی اور مقدمہ زیر التوا ہے۔

ساتھ ہی درخواست میں علی وزیر کو سازش، ریاست کے خلاف اعلان جنگ، صدر اور گورنر پر حملے، مختلف گروہوں کے مابین دشمنی کے فروغ، قانون کی خلاف ورزی اور بغاوت کے لیے افواہین پھیلانے جیسے جرائم سے منسلک کرنے کے لیے آزاد ثبوت فراہم کیے جانے کا کہا۔

اپیل میں کہا گیا کہ علی وزیر کو حکمراں جماعت سے سیاسی دشمنی کی وجہ سے گرفتار کر کے مقدمے میں پھنسایا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024