کورونا کا علاج کرنے والی دوا کی افادیت کا نیا ڈیٹا جاری
امریکا کی کمپنی مرک اینڈ کو نے اپنی تجرباتی کووڈ 19 دوا کا اپ ڈیٹڈ ڈیٹا جاری کردیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ سابقہ رپورٹس کے مقابلے میں وبائی بیماری سے ہسپتال میں داخلے اور موت کا خطرہ کم کرنے میں نمایاں حد تک کم مؤثر ہے۔
دوا ساز کمپنی نے بتایا کہ اس کی کووڈ 19 دوا ہسپتال میں داخلے اور موت کا خطرہ 30 فیصد تک کم کردیتی ہے۔
یہ نتیجہ 1433 مریضوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال سے نکالا گیا۔
اس سے قبل اکتوبر 2021 میں کمپنی کی جانب سے جاری ڈیٹا میں اس تجرباتی دوا کی بیماری کے خلاف افادیت 50 فیصد بتائی گئی تھی۔
اکتوبر میں جاری کیا گیا ڈیٹا 775 مریضوں میں اس دوا کے ٹرائل کے نتائج پر مبنی تھا۔
مولنیوپیراویر (molnupiravir) نامی دوا کو مرک نے ریج بیک بائیو تھراپیوٹیکس کے ساتھ مل کر تیار کیا ہے۔
مرک کی جانب سے دوا کی افادیت میں کمی اس کی فروخت پر اثرانداز ہوسکتی ہے، کیونکہ فائزر کی جانب سے بھی تجرباتی کووڈ دوا کی افادیت کے عبوری ڈیٹا میں اسے ہسپتال میں داخلے اور موت کی روک تھام کے لیے 89 فیصد تک مؤثر قرار دیا گیا ہے۔
مرک کی جانب سے یہ نیا ڈیٹا اس وقت جاری کیا گیا ہے جب یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے 26 نومبر کو اس دوا کے حوالے سے دستاویزات جاری کی جارہی ہیں۔
فائزر اور مرک کی تیار کردہ ادویات کو وبا کے خلاف جنگ کے لیے اہم ہتھیار قرار دیا جارہا ہے کیونکہ ان کا استعمال گھر میں کرکے ہسپتال میں داخلے اور اموات کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔
مرک اور فائزر کی ادویات کے علاج کا میکنزم مختلف ہے، مرک وائرس کے جینیاتی کوڈ تبدیل کرتی ہے تاکہ نقول نہ بن سکے جبکہ فائزر کی دوا اس انزائمے کو بلاک کرتی ہے جس کو وائرس نقول بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
مرک کی جانب سے اس دوا کی منظوری کے لیے درخواست 11 اکتوبر کو عبوری ڈیٹا کے اجرا کے بعد جمع کرائی گئی تھی اور اپ ڈیٹڈ ڈیٹا آئندہ چند دن میں جمع کرایا جائے گا۔
اس نئے ڈیٹا کے مطابق ٹرائل میں شامل افراد میں ہسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح 6.8 فیصد رہی جبکہ پلیسبو گروپ میں یہ شرح 9.7 فیصد تھی۔
ٹرائل میں اس دوا کو استعمال کرنے والے ایک مریض کا انتقال ہوا جبکہ پلیسبو گروپ میں یہ تعداد 9 تھی۔
واضح رہے کہ برطانیہ نے نومبر 2021 کے آغاز میں مرک کی دوا کے استعمال کی مشروط منظوری دی تھی۔
کمپنی نے بتایا کہ ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ اس دوا سے انسانی خلیات میں جینیاتی تبدیلیاں نہیں آتیں۔