کیا وٹامن ڈی کووڈ کے مریضوں کے پھیپھڑوں میں ورم کی روک تھام کرسکتا ہے؟
وٹامن ڈی کووڈ 19 کی سنگین پیچیدگیوں سے بچانے میں ممکنہ طور پر مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
پورڈیو یونیورسٹی اور نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کی تحقیق میں بتایا گیا کہ مدافعتی خلیات کے متحرک ہونے سے پھیلنے والے ورم کو روکنے کے لیے وٹامن ڈی اہم ثابت ہوسکتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ کووڈ کے سنگین کیسز میں ورم بیماری ک یشدت اور موت میں ایک اہم ترین وجہ ہے، اسی وجہ سے ہم نے کووڈ کے مریضوں کے پھیپھڑوں کے خلیات کا باریک بینی سے جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔
تحقیق کے لیے کووڈ 19 کے 8 مریضوں کے پھیپھڑوں کے خلیات کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ خلیات جو کووڈ کے خلاف مدافعتی ردعمل کا حصہ تھے، بہت زیادہ متحرک ہوگئے تھے اور اس کے نتیجے میں ورم بہت زیادہ بڑھ گیا۔
مگر ٹیسٹ ٹیوب تجربات میں وٹامن ڈی کے استعمال سے پھیپھڑوں کے خلیات میں ورم میں کمی کا مشاہدہ کیا گیا۔
اس کے بعد محققین نے جانچ پڑتال کی گئی کس طرح وٹامن کے استعمال سے ایسا کیا جاسکتا ہے۔
اس کے لیے انہوں نے ٹی سیلپر سیلز کا سہارا لیا جو مدافعتی خلیات کی وہ قسم ہے جو 'قاتل' ٹی سیلز اور خون کے سفید خلیات کو متحرک کرکے مدافعتی ردعمل پیدا کرتا ہے۔
ٹی سیلز کے بارے میں علم ہے کہ وہ جان لیوا ردعمل سائٹوکائین اسٹروم کے کحوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔
محققین نے دریافت کیا کہ کووڈ کی معمولی بیماری میں Th1 سیلز (ہیلپر ٹی سیلز کی ذیلی قسم) خلیات کے اندر جرثوموں کے خلاف مدافعت کرتے ہیں اور ورم کے مرحلے کے ذریعے جسم سے بیماری کا صفایا کرتے ہیں۔
اس کے فوری بعد یہ نظام رک جاتا ہے اور ورم کش مرحلہ شروع ہوتا ہے۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ وٹامن ڈی اس حوالے سے کنجی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دریافت کیا کہ صحت مند ٹی سیلز، ورم کے پروگرام بیک وقت ان خلیات میں ایک وٹامن ڈی سسٹم کے متحرک ہونے کے ساتھ حرکت میں آتے ہیں۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ کووڈ کے کچھ مریضوں میں Th1 سیلز سے ورم پھیلنے کا مرحلہ بند نہیں ہوتا، جس کی ممکنہ وجہ وٹامن ڈی کی کمی یا وٹامن ڈی کے حوالے سے خلیات کا ناقص ردعمل ہوسکتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ کووڈ کے 8 مریضوں کے پھیپھڑوں کے مدافعتی خلیات میں میں ہم نے دریافت کیا کہ خلیات ورم کی حالت میں تھے۔
مگر ان کے حیران کن امر خلیات کے اندر وٹامن ڈی سسٹم تھا۔
انہوں نے بتایا کہ روایتی طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ وٹامن ڈی کے متحرک ہونے کا انحصار گردوں پر ہوتا ہے، مگر ہم نے دریافت کیا کہ ٹی سیلز کا اپنا ایک نظام ہے جو وٹامن ڈی سے مکمل متحرک اور ردعمل ظاہر کرتا ہے۔
ان کا خیال ہے کہ سیال شکل میں وٹامن ڈی کااستعمال لوگوں کو کووڈ 19 سے صحتیاب ہونے میں مدد فراہم کرسکتا ہے مگر ابھی اس خیال کو کلینکل ٹرائلز میں آزمایا نہیں گیا۔
انہوں نے زور دیا کہ لوگوں کو وٹامن ڈی کا استعمال خود کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس حوالے سے ابھی کافی کام کرنا باقی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں وٹامن ڈی کو بطور علاج لوگوں پر آزمایا نہیں گیا بلکہ پھیپھڑوں کے خلیات کا تجزیہ کیا گیا تھا۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیچر امیونولوجی میں شائع ہوئے۔