سویڈن: پہلی منتخب خاتون وزیراعظم عہدہ سنبھالنے کے چند گھنٹے بعد ہی مستعفی
بجٹ کی منظوری میں ناکامی اور اتحادی جماعت جونئیر گرین پارٹی کی علیحدگی کے بعد سویڈن کی وزیر اعظم مگڈالینا اینڈرسن نے عہدہ سنبھالنے کے ایک گھنٹے بعد ہی استعفیٰ دے دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مگڈالینا کا دور حالانکہ غیر متوقع طور پر بہت مختصر تھا لیکن وہ سویڈن کی تاریخ کی پہلی منتخب خاتون وزیر اعظم تھی، وہ جمعے کو باضابطہ طور پر عہدہ سنبھالنے والی تھیں۔
54 سالہ معیشت دان گزشتہ 7 سال سے وزیر خزانہ کے عہدے پر خدمات انجام دے رہی تھیں، متوقع طور پر انہیں واحد ڈیموکریٹس پر مشتمل اقلیتی حکومت کے سربراہ کے طور پر اس ہی پوزیشن پر دوبارہ منتخب کیا جاسکتا ہے۔
سوشل ڈیموکریٹ مگڈالینا اینڈرسن نے بتایا کہ’ یہ ایک قانونی عمل ہے کہ اگر ایک بھی شراکتدار پیچھے ہٹ جائے تو اتحادی حکومت کو مستعفی ہوجانا چاہیے‘۔
مزید پڑھیں: سویڈن کی ناکام کورونا پالیسی اور نئی حکمت عملی
انہوں نے کہا کہ ’میں ایسی حکومت کی سربراہی نہیں کرنا چاہتی جس کی قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان ہو ‘۔
اس سے ایک گھنٹے قبل ہی پارلیمنٹ نے مگڈالینا اینڈرسن کو منتخب کیا تھا، جب انہوں نے آخری لمحے میں بائیں بازو کی جماعت سے ان کی حمایت میں ووٹ دینے کے بدلے پینشن بڑھانے کا وعدہ کیا تھا۔
تاہم بعدازاں چھوٹی جماعت نے مگڈالینا اینڈرسن کے بجٹ میں بائیں بازو کی جماعت کو دی جانے والی رعایتوں پر ان کا ساتھ چھوڑ دیا جس کی وجہ سے ووٹ کی کمی کے سبب ان کا بجٹ پارلیمنٹ میں منظور نہیں ہوسکا۔
قانون سازوں نے بعد ازاں قدامت پسند کرسچن ڈیموکریٹس اور سویڈن کی دائیں بازو کی جماعت ڈیموکریٹس کا پیش کردہ متبادل بجٹ منظور کرلیا۔
اینڈرسن نے اکتاہٹ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب بھی اس ہی بجٹ کے ساتھ حکومت کریں گی۔
گرینز کے رہنما پر بولند کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک سرپرائز تھا ان کی پارٹی اپوزیشن کا ’تاریخی بجٹ برداشت نہیں کر سکتی جو پہلی بار دائیں بازوں کی جماعت نے دیا ہے اور حکومت پیچھے ہٹ گئی ہے‘۔
علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ وہ اپوزیشن کا پیٹرول پر ٹیکس کم کرنے کا منصوبہ قبول نہیں کرسکتے، اس کی وجہ سے زیادہ اخراج ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سابق سویڈش وزیر اعظم کے قتل کا معمہ 34سال بعد حل
اسپیکر پارلیمنٹ اینڈیاس نورلین کا کہنا تھا کہ انہوں نے مگڈالینا اینڈرسن کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے اور پارٹی رہنماؤں سے بات کی جائے گی کہ اس پر کس طرح عمل درآمد کیا جائے۔
سویڈن کے اخبار ڈیگنز نیتھر نے اپنے ادارئیے میں کہا کہ یہ واقعہ مگڈالینا اینڈرسن کے لیے فائدہ مند ہے۔
انہوں نے کہا کہ گرینز نئے وزیر اعظم کو ووٹ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ’سوشل ڈیموکریٹس کے پاس کابینہ کی تمام عہدے ہوسکتے ہیں اور وہ گرینز کے ساتھ تمام سمجھوتے نظر انداز کر سکتے ہیں‘۔
ایسی قوم جس نےطویل عرصے تک صنفی مساوات کی حمایت کی یہاں اس سےقبل کوئی خاتون وزیر اعظم نہیں بنی تھیں۔
انتخابات کے بعد اینڈرسن نے اسے ’خاص دن‘ قرار دیا تھا اسکنڈی نیویا ملک میں یہ دن 100 سالوں میں ایک بار آیا ہے۔