• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو: کالرز فرانزک رپورٹ تبدیل کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں، گیرٹ ڈسکوری

شائع November 25, 2021
اینڈریو گیرٹ نے کہا کہ ان کی فرم کو فیکٹ فوکس نامی نیوز سائٹ کے آڈیو کلپ پر کیے گئے کام پر تقریباً 2 ہزارکالز موصول ہوچکی ہیں — فوٹو: ٹوئٹر اکاؤنٹ گیرٹ ڈسکوری
اینڈریو گیرٹ نے کہا کہ ان کی فرم کو فیکٹ فوکس نامی نیوز سائٹ کے آڈیو کلپ پر کیے گئے کام پر تقریباً 2 ہزارکالز موصول ہوچکی ہیں — فوٹو: ٹوئٹر اکاؤنٹ گیرٹ ڈسکوری

واشنگٹن: سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور نامعلوم شخص کے مابین ہونے والی گفتگو کی مبینہ آڈیو کلپ کی جانچ کرنے والی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) اینڈریو گیرٹ نے کہا ہے کہ ہم امریکا میں تکنیکی لوگ ہیں اور ہمارا پاکستان کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اینڈریو گیرٹ، فلوریڈا کی ایک کمپنی گیرٹ ڈسکوری کے سربراہ ہیں جو موبائل، آڈیو اور ویڈیو کلپس کی فرانزک کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کلپ کے فرانزک پر دھمکی دی جارہی ہے، امریکی کمپنی

اینڈریو گیرٹ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی فرم کو فیکٹ فوکس نامی نیوز سائٹ کے آڈیو کلپ پر کیے گئے کام پر تقریباً 2 ہزار کالز موصول ہوچکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’کال کرنے والوں کی اکثریت نے ہم سے فرانزک رپورٹ تبدیل کرنے کو کہا، کالز تشدد پر مبنی دھمکیاں نہیں تھیں‘۔

اینڈریو گیرٹ نے مزید کہا کہ ’کالز کرنے والے محض دھمکیاں دے رہے تھے کہ ہم اس وقت تک انتظار نہیں کر سکتے جب تک کہ وہ آپ کو پھانسی نہ دیں، ہم آپ پر مقدمہ کریں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ وہ ان دھمکیوں کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں کیونکہ ’ہم امریکا میں ایک محفوظ مقام میں ہیں‘ اور ’ان میں سے زیادہ تر کوشش کر رہے تھے کہ ہم اپنی رپورٹ واپس لے لیں یا ہم سے ایسا کچھ کہہ دیں جو صورتحال کو غیر مؤثر بنا سکے‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ امریکا میں قائم ایک کمپنی کے سربراہ ہیں جس کے خلاف پاکستان میں مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا اور ’جس شخص نے ہمیں تجزیہ کرنے کے لیے کلپ دیا وہ ذمہ دار ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: فیکٹ فوکس کی اجازت پر متنازع آڈیو کلپ کی تفصیلات شیئر کرسکتے ہیں، فرانزک فرم

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ ان کی کمپنی کے کام کے سیاسی اثرات سے واقف ہیں؟ اینڈریو گیرٹ نے کہا کہ جب ہم نے یہ کام کیا تو ہمیں نہیں معلوم تھا کہ یہ لوگ کون تھے، ہم ابھی تک پاکستانی سیاست کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے۔

انہوں نے کہا کہ جس شخص نے انہیں یہ آڈیو کلپ دیا اس نے ان سے یہ تعین کرنے کو کہا کہ آیا ’آڈیو فائل میں ہیرا پھیری، ایڈٹ یا تبدیلی کی گئی ہے‘ اور کمپنی نے تصدیق کی کہ آڈیو کلپ ’کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’لیکن ہم نے اس بات کی نشاندہی نہیں کی کہ بات کرنے والا کون ہے کیونکہ ہم نہیں جانتے تھے‘۔

یہ بتاتے ہوئے کہ وہ آڈیو کلپ کی جانچ کیسے کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اگر آپ میرے پاس فائل لاتے ہیں تو میں آپ کو نہیں بتا سکتا کہ اصل میں گفتگو کرنے والا کون ہے، میرے پاس محض آڈیو فائل ہوگی، ہم صرف اتنا بتاتے ہیں کہ آڈیو فائل کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی۔

اینڈریو گیرٹ نے کہا کہ جن لوگوں نے فرانزک کرایا انہوں نے خود فائل کی صداقت کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

پاکستانی میڈیا میں آنے والی کچھ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اگر کسی فرانزک ماہر کو ریکارڈنگ کی دوسری کاپی دی جاتی ہے، تو اس کے پاس یہ جاننے کا کوئی طریقہ نہیں ہوگا کہ اصل مستند ہے یا غیر مستند۔

مزید پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز کے ٹرائل سے متعلق آڈیو کلپ جعلی ہے، سابق چیف جسٹس

اینڈریو گیرٹ نے بھی اس نکتے پر کہا کہ اگر آپ کسی چیز کو ریکارڈ کرتے ہیں، تو اسے دوبارہ ریکارڈ کرنے کے لیے دوسرا آلہ استعمال کریں، دوسری ریکارڈنگ مستند نظر آئے گی۔

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اس بیان کو اس کلپ کی تصدیق یا رد کے طور پر نہ لیا جائے جس پر انہوں نے کام کیا تھا۔

انہوں نے کمپنی کو دھمکیاں دینے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ’مایوسی اور غصہ غلط سمت میں ہے، ہم یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ وہ شخص کون ہے، کوئی اندازہ نہیں تھا، ہم صرف ڈیجیٹل ڈیٹا کو دیکھ رہے تھے۔

اینڈریو گیرٹ نے مزید کہا کہ کمپنی نے اس کام کے لیے 2 ہزار 100 ڈالر وصول کیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024