• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

زمین پر سیارچے کو ٹکرانے سے روکنے کیلئے انسان کیا کریں گے؟

شائع November 23, 2021
ڈارٹ نامی مشن 23 اور 24 نومبر کی درمیانی شب روانہ ہوگا — شٹر اسٹاک فوٹو
ڈارٹ نامی مشن 23 اور 24 نومبر کی درمیانی شب روانہ ہوگا — شٹر اسٹاک فوٹو

اگر کوئی سیارچہ کبھی زمین پر ٹکرا جائے تو انسانیت کے خاتمے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ امریکی خلائی ادارے ناسا نے اس سے بچنے کا منصوبہ تیار کرلیا۔

درحقیقت ناسا کا یہ منصوبہ کافی حد تک 1999 کی ایک ہولی وڈ فلم آرماگیڈن سے ملتا جلتا محسوس ہوتا ہے۔

اگر آپ نے وہ فلم دیکھی ہو تو یاد ہوگا کہ اس میں ڈرلرز کی ایک ٹیم کو زمین کے خطرہ بن جانے والے سیارچے میں بھجوا کر کھدائی کرائی گئی اور پھر جوہری بم کا دھماکا کرکے اسے ریزہ ریزہ کیا گیا۔

مگر ناسا نے سیارچے یا خلائی چٹانوں کو کسی جوہری بم سے روکنے کی بجائے براہ راست کسی اسپیس کرافٹ سے ٹکرانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔

اس مقصد کے لیے ناسا کا ڈبل ایسٹرائیڈ ری ڈائریکٹ ٹیسٹ (ڈارٹ) مشن امریکی وقت کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب ایک بج کر 20 منٹ پر پہلے آزمائش مشن پر روانہ ہورہا ہے۔

امریکی خلائی ادارے نے بتایا کہ اس مشن سے یہ تعین کرنے میں مدد ملے گی کہ کسی اسپیس کرافٹ کو کسی سیارچے سے دانستہ طور پر ٹکرانا اس کے راستے کو بدلنے میں کس حد تک مؤثر ہے۔

آزمائشی مشن میں ڈارٹ کی جانب سے ایک ایسے سیارچے کو ہدف بنایا جارہا ہے جو زمین کے لیے خطرہ نہیں۔

ناسا کے ڈارٹ اسپیس کرافٹ اور سیارچے کا ایک خاکہ — فوٹو بشکریہ ناسا
ناسا کے ڈارٹ اسپیس کرافٹ اور سیارچے کا ایک خاکہ — فوٹو بشکریہ ناسا

یہ مشن کیلیفورنیا کی وینڈنبرگ اسپیس فورس بیس سے روانہ ہوگا اور 6.6 کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرکے چھوٹے سیارچے ڈیموروفوس تک پہنچے گا جو ایک اور بڑے سیارے ڈیڈیموس کے گرد چکر لگارہا ہے۔

ستمبر 2022 میں کسی وقت یہ مشن دانستہ طور پر سیارچے سے اس وقت ٹکرائے گا جب وہ زمین سے ایک کروڑ 10 لاکھ کلومیٹر دور ہوگا، جس کے بعد دونوں سیارچوں کے مدار میں معمولی تبدیلی آئے گی۔

ناسا کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ڈیڈیموس سسٹم ڈارت کے لیے بہترین ہدف ہے کیونکہ اس سے زمین کو کوئی حقیقی خطرہ لاحق نہیں۔

ویسے حجم میں 140 میٹر سے بڑے کسی سیارچے کا زمین سے اگلے 100 برسوں میں ٹکرانے کا کوئی زیادہ بڑا خطرہ نہیں مگر کسی غیرمتوقع خطرے سے نمٹنے کے لیے اس دفاعی نظام پر کام کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ زمین پر اکثر سیارچے ٹکراتے رہتے ہیں جو کہ حجم میں بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور ان سے کوئی نقصان نہیں ہوتا یا وہ غیرآباد علاقے سے ٹکراتے ہیں۔

ناسا کے پلانٹیری ڈیفنس آفیسر لنڈلے جونسن نے بتایا کہ ڈارٹ سے پہلی بار اس تیکنیک کا مظاہرہ کیا جائے گا جس میں ایک اسپیس کرافٹ دانستہ طور پر ایک تیزی سے حرکت کرتے سیارے سے ٹکرا کر خلا میں اس کے حرکت کو بدلا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024