• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

فیکٹ فوکس کی اجازت پر متنازع آڈیو کلپ کی تفصیلات شیئر کرسکتے ہیں، فرانزک فرم

شائع November 23, 2021
فیکٹ فوکس کے مطابق فرم کی تجزیاتی رپورٹ آڈیو کلپ کی تصدیق کرتی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
فیکٹ فوکس کے مطابق فرم کی تجزیاتی رپورٹ آڈیو کلپ کی تصدیق کرتی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

واشنگٹن: مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور نائب صدر مریم نواز کے ٹرائل سے متعلق سابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کلپ کی جانچ کرنے والی امریکی فرانزک فرم ’گیرٹ ڈسکوری‘ نے کہا ہے کہ اس نے فیکٹ فوکس نامی ویب سائٹ کے لیے ’کام کیا‘ لیکن تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔

آڈیو کلپ میں، جس کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہوسکی، مبینہ طور پر سابق چیف جسٹس کو سنا جاسکتا ہے کہ ’مجھے اس کے بارے میں تھوڑا دوٹوک ہونے دو، بدقسمتی سے یہاں یہ ادارے ہیں جو حکم دیتے ہیں، اس کیس میں ہمیں میاں صاحب (نواز شریف) کو سزا دینی پڑے گی، (مجھے) کہا گیا ہے کہ ہمیں عمران صاحب (عمران خان) کو (اقتدار) میں لانا ہے‘۔

مزید پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز کے ٹرائل سے متعلق آڈیو کلپ جعلی ہے، سابق چیف جسٹس

فیکٹ فوکس نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ’گیرٹ ڈِسکوری کے پاس ماہرین کی ایک ٹیم ہے اور ان کے پاس ثبوتوں کا تجزیہ کرنے اور انہیں بطور ثبوت امریکی عدالتوں کے سامنے گواہی دینے کا طویل تجربہ ہے‘۔

فیکٹ فوکس کے مطابق فرم کی تجزیاتی رپورٹ آڈیو کلپ کی تصدیق کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ ’اس آڈیو میں کسی بھی قسم کی ترمیم نہیں کی گئی ہے‘۔

گیرٹ ڈسکوری کے نمائندے کے ساتھ بات چیت میں، ڈان نے نشاندہی کی کہ فرم کا ذکر سابق پاکستانی چیف جسٹس سے متعلق ایک خبر میں موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’فیکٹ فوکس نامی نامی ویب سائٹ نے یہ اسٹوری کی جو سابق چیف جسٹس اور کسی اور کے درمیان ہونے والی گفتگو ٹیپ پر مبنی ہے، ویب سائٹ کا دعویٰ ہے کہ آپ کی فرم نے ٹیپ پر فرانزک کیا اور کہا گیا کہ اس میں ترمیم یا چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی ہے اس لیے ہمیں آپ کے مؤقف کی ضرورت ہے‘۔

مزید پڑھیں: کسی کے کہنے یا کسی ادارے کے دباؤ پر کبھی کوئی فیصلہ نہیں دیا، چیف جسٹس پاکستان

نمائندے نے جواب دیا کہ ’ہم نے فیکٹ فوکس کے لیے کام کیا ہے، معاہدے کی رو سے ہمارے پاس رازداری کی شق ہے جو ہمیں کام یا کام کے دائرہ کار کے بارے میں بات کرنے سے روکتی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں تفصیلات جاری کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے جب تک کہ ہمارا کلائنٹ ایک معاہدے پر دستخط کرتا ہے جو ہمیں ایسا کرنے کی اجازت دیتا ہے‘۔

کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ ’ہم نے جو کام کیا ہے اس کے بارے میں کسی بھی استفسار کے لیے براہ کرم فیکٹ فوکس سے رابطہ کریں اور ان کے ساتھ معلومات کے اجرا پر بات کریں، ہم اس وقت تک اس مسئلے پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کریں گے‘۔

مزید پڑھیں: آڈیو کلپ سے سب ظاہر ہوگیا، شہباز شریف

جب ڈان نے فیکٹ فوکس سے پوچھا کہ کیا گیرٹ ڈسکوری نے بھی اس بات کا تعین کیا کہ یہ ’دو افراد کے درمیان ہونے والی بات چیت کی ایک حقیقی آڈیو کلپ ہے‘، تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے گفتگو کی صداقت کے بارے میں کبھی کوئی دعویٰ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’فرانزک ٹیپ کے بارے میں تھا، نہ کہ دو افراد کون تھے، پہلی آواز ثاقب نثار کی ہے، ہم دوسرے شخص کو نہیں جانتے‘۔


یہ خبر 23 نومبر 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024