کووڈ 19 سے متاثر ہونے کے بعد بھی ویکسینیشن کی ضرورت ہوتی ہے، تحقیق
کووڈ 19 سے بیمار ہونے کے بعد حاصل ہونے والی قدرتی مدافعت ویکسینیشن نہ کرانے کا جواز نہیں کیونکہ ایسے مریضوں میں دوبارہ بیماری کا خطرہ ہوتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
پٹسبرگ یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 سے متاثر ہونے کے بعد اسے شکست دینے والے افراد میں بننے والی اینٹی باڈیز کی سطح لوگوں میں نمایاں حد تک مختلف ہوسکتی ہے اور اکثر کیسز میں یہ اتنی زیادہ نہیں ہوتی جو لوگوں کو دوبارہ بیمار ہونے سے تحفظ فراہم کرسکے۔
تحقیق میں کووڈ 19 کی معتدل شدت کا سامنا کرنے والے بالغ افراد میں صحتیابی کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 30 سال سے کم عمر افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح زیادہ عمر کے مریضوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔
نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ہر ایک بالخصوص 30 سال سے کم عمر افراد کو بیماری کو شکست دینے کے بعد بھی ویکسینیشن کرالینی چاہیے۔
محققین نے بتایا کہ ہم ایسے متعدد افراد کو جانتے ہیں جو سوچتے ہیں کہ میں کووڈ کا سامنا ہوچکا ہے تو اب ویکسین کی ضرورت نہیں، مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کچھ مریضوں بالخصوص جوان افراد میں بیماری کے بعد اینٹی باڈی یادداشت کچھ زیادہ اچھی نہیں ہوتی۔
اس تحقیق میں 19 سے 79 سال کی عمر کے 173 افراد کے مدافعتی ردعمل کا تجزیہ کیا گیا تھا جن میں بیماری کی شدت معمولی یا معتدل تھی اور انہیں ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں پڑی تھی۔
اینٹی باڈیز کی جانچ پڑتال خون کے نمونوں کے ذریعے کی گئی اور محققین نے دریافت کیا کہ کچھ افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح بہت زیادہ جبکہ کچھ میں بہت کم تھی۔
زیادہ اینٹی باڈیز والے نمونے کورونا وائرس کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتے تھے جبکہ کم سطح والے نمونے ایسا نہیں کرسکے۔
مگر تحقیق میں اس سطح کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی تھی جو کووڈ 19 سے دوبارہ بچانے کے لیے ضروری ہے بلکہ اس میں یہ دیکھا گیا کہ اینٹی باڈیز کی موجودگی میں بیماری کا امکان ہوتا ہے یا نہیں۔
محققین نے بتایا کہ ہم نے متعدد ایسے افراد کو دیکھا ہے جو ایک بار بیمار ہونے کے بعد احتیاطی تدابیر کو چھوڑ دیتے ہیں۔
خیال رہے کہ کووڈ 19 اور قدرتی مدافعت کے حوال ےسے ابھی بھی بہت کچھ معلوم نہیں جیسے کچھ افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح بہت زیادہ اور دیگر میں کم کیوں ہوتی ہے، ری انفیکشن سے بچانے کے لیے اینٹی باڈیز کی سطح کتنی ہونی چاہیے یا قدرتی مدافعت کتنے عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے وغیرہ۔
محققین نے کہا کہ لوگوں کے فیصلوں پر کئی طرح کی گمراہ کن تفصیلات اثرانداز ہوتی ہیں اور قدرتی مدافعت کے حوالے سے بھی اکثر افراد کو زیادہ معلومات حاصل نہیں۔
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور medRxiv پر جاری کیے گئے۔