• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

آئی ایم ایف پیکج کی بحالی کیلئے اقدامات کا اعلان آج متوقع

شائع November 22, 2021
دونوں فریقین کے مابین جاری مذاکرات جمعہ کے روز اختتام پذیر ہوئے — فائل فوٹو: رائٹرز
دونوں فریقین کے مابین جاری مذاکرات جمعہ کے روز اختتام پذیر ہوئے — فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پاکستان کے ساتھ 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی بحالی کے لیے عملے کی سطح (اسٹاف لیول) کے معاہدے کا اعلان کرنے کے لیے تیار ہے جو اپریل سے ’موقوف‘ ہے۔

انتہائی باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ (عملے کی سطح کے سمجھوتے پر) آئی ایم ایف کا بیان ممکنہ طور پر پیر کے روز کسی وقت بھی آسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بیان میں وہ پیشگی اقدامات بتائے جائیں گے جنہیں ایک ارب ڈالر کی قسط اور پروگرام پر چھٹی سہ ماہی نظرِ ثانی کی تکمیل کی منظوری کے لیے آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ سے قبل پورا کرنا ہوگا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین کے مابین جاری بات جمعہ کے روز اختتام پذیر ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات اب تک بے نتیجہ ثابت

اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی شرح کا اعلان معاشی ٹیم کے دائرہ کار میں آخری انتظامی اور پالیسی اقدام تھا جو مکمل ہوگیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ’ہر چیز پر اتفاق ہوچکا ہے، تیاریاں مکمل ہیں سوائے قانونی حصے کے‘۔

قانون سازی سے متعلق بقیہ چیزیں مثلاً اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترمیم اور ٹیکسیشن اقدامات فنانس (ترمیمی) بل کا حصہ بن جائیں گی جس کے لیے وقت درکار ہے تاکہ قانون سازی کا عمل مکمل کیا جاسکے۔

دونوں آئٹمز پر پارلیمان سے بل کی منظوری کے لیے پیشگی اقدامات چاہیے۔

تاہم ٹیکس سے متعلق معاملات پر تھوڑی دشواری تھی کیونکہ حکومت نے مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں اچھی وصولی کے علاوہ بقیہ مہینوں میں تقریباً 170 سے 180 ارب روپے اضافی ریونیو پیدا کرنے پر اتفاق کیا، جبکہ اسٹیٹ بینک کے قانون میں ترمیم کے لیے اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان بہت سے مسودوں پر بحث اور تبادلے کی ضرورت تھی۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کا ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے کووڈ 19 سپورٹ فنڈ کے آڈٹ کا جائزہ

حکومتی ٹیم میں وزیر قانون فروغ نسیم اور مشیر خزانہ شوکت ترین بھی شامل تھے، جو آئی ایم ایف کو اس بات پر قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے کہ خاصی حد تک اسٹیٹ بینک کی خود مختاری، بالخصوص تحقیقات سے تحفظ سے متعلق باتیں ایس بی پی بینکنگ سروس کارپوریشن آرڈیننس 2001 میں شامل ہیں جو پارلیمان سے منظور ہوچکا ہے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے ترمیمی مسودے کی دیگر شرائط کو درمیانی بنیاد پر تبدیل کردیا گیا ہے اور پارلیمنٹ کے ایک اور مشترکہ اجلاس میں اس پر دوبارہ غور کیا جاسکتا ہے۔

عہدیدار نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ آپ کو فروری میں وفاقی کابینہ کے منظور کردہ اسٹیٹ بینک کے مسودہ قانون اور تازہ مسودے میں بہت فرق نظر آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’آئی ایم ایف کے سخت شرائط معاہدہ نہ ہونے سے بہتر ہیں‘

حکام نے وضاحت کی حکومت بدلی ہوئی زمینی صورتحال کے مطابق کچھ تبدیلیوں کے ساتھ جزوی طور پر اپریل 2021 میں دیے گئے پالیسی راستے پر واپس آچکی تھی۔

دونوں فریقین کے درمیان اصل میں 16 اکتوبر کو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی پر بات چیت کا اختتام ہونا تھا لیکن 28 اکتوبر تک براہِ راست بات چیت جاری رہی، جس کے بعد گزشتہ ہفتے کے آخر تک ورچوئل بات چیت ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024