پنجاب کو ہر سال بلدیاتی انتخابات کرانے کی ہدایت
حکومت آئندہ برس کی پہلی سہ ماہی میں صوبے میں بلدیاتی حکومت (ایل جی) کے انتخابات کرائے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے وزیر اعظم نے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار اور وزیر بلدیات کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔
مزیدپڑھیں: ای سی پی کی پنجاب کو بلدیاتی انتخابات بروقت کرانے کیلئے اقدامات کی ہدایات
انہوں نے کہا کہ نیا لوکل گورنمنٹ بل آئندہ ہفتے پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
مجوزہ قانون کی کچھ تفصیلات فراہم کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ضلعی سطح پر مقامی نمائندے اور شہروں کے میئرز کا انتخاب براہ راست ووٹ کے ذریعے کیا جائے گا جبکہ ویلج کونسل 13 ارکان پر مشتمل ہوگی۔
پنجاب میں مقامی حکومتوں کی 5 سالہ مدت 31 دسمبر کو ختم ہو رہی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے مبینہ طور پر پہلے ہی پنجاب حکومت کو کہا تھا کہ وہ 31 دسمبر کے بعد 120 دنوں کے اندر صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق اپنی ہدایات پر عمل درآمد کو یقینی بنائے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں وہ ’آرڈر‘ پاس کرنے کا اختیار استعمال کر سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں: الیکشن کمیشن کی بلدیاتی انتخابات 3مراحل میں کرانے کی تجویز
پنجاب میں عثمان بزدار انتظامیہ نے ہچکچاتے ہوئے صوبے میں مقامی حکومتوں کو سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کرنے کے لیے بحال کر دیا تھا جس کے تحت اکتوبر میں فیصلے پر نظرثانی کی درخواستوں کے نتائج سامنے آئے تھے۔
پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی زیرقیادت مخلوط حکومت نے برسراقتدار آنے کے فوراً بعد مئی 2019 میں پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت بنائے گئے بلدیاتی اداروں کو تحلیل کر دیا تھا۔
پی ٹی آئی حکومت نے پی ایل جی اے 2019 کا اعلان کرکے پی ایل جی اے 2013 کو ختم کردیا تھا اور وزیراعلیٰ نے 4 مئی 2019 کو فوری طور پر ایل جی ایڈمنسٹریٹرز کا تقرر کیا تھا۔
منتظمین نے ان اختیارات کا استعمال 29 ماہ سے زیادہ جاری رکھا جس میں وہ 7 ماہ بھی شامل ہیں جب سپریم کورٹ نے 25 مارچ کو پی ایل جی اے 2019 کے سیکشن 3 کو آئین کے خلاف ایک مختصر حکم جاری کیا تھا۔
مزیدپڑھیں: کے پی میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کا شیڈول جاری
پنجاب حکومت نے ابتدائی طور پر اس بہانے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد میں تاخیر کی کہ وہ تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہی ہے، اور بعد میں اس نے جولائی میں تفصیلی فیصلہ جاری ہونے کے بعد نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی۔
اس نے فوری طور پر بلدیاتی اداروں کو بحال کیا جب عدالت عظمیٰ نے اپنے 25 مارچ کے حکم نامے کی عدم تعمیل پر برہمی کا اظہار کیا، اور موجودہ اور پنجاب کے سابق چیف سیکرٹریز دونوں کو طلب کیا۔