• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

افغانستان میں بنیادی مسئلہ بھوک نہیں تنخواہوں کی ادائیگی ہے، ریڈ کراس

شائع November 20, 2021
اگست میں طالبان کے کنٹرول میں آنے کے بعد سے ملک کی معیشت میں 40 فیصد کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے— فائل فوٹو: اے پی
اگست میں طالبان کے کنٹرول میں آنے کے بعد سے ملک کی معیشت میں 40 فیصد کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے— فائل فوٹو: اے پی

دبئی: ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (آئی سی آر سی) نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان کو ایک بڑھتے ہوئے انسانی بحران کا سامنا ہے جبکہ ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر عملے کو ادائیگی اور بینک کھاتوں میں تنخواہیں منتقل کرنے کا کوئی نظام نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی سی آر سی کے صدر پیٹر مورر کا تبصرہ افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے مؤقف کی تائید کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں 2 کروڑ افراد شدید غذائی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں، اقوام متحدہ

انہوں نے رواں ہفتے خبردار کیا تھا کہ افغانستان ایک انسانی تباہی کے دہانے پر ہے اور اس کی گرتی ہوئی معیشت انتہا پسندی کے خطرے کو بڑھا رہی ہے۔

اگست میں طالبان کے کنٹرول میں آنے کے بعد سے ملک کی معیشت میں 40 فیصد کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

جنیوا میں قائم آئی سی آر سی 30 سال سے زیادہ عرصے سے افغانستان میں کام کر رہا ہے۔

آئی سی آر سی عارضی طور پر افغانیوں کے لیے نقدی رقم لے جانے پر مجبور ہے جبکہ اپنے کچھ عملے کو تنخواہ دینے کے لیے ڈالر کو مقامی کرنسی میں تبدیل کراتا ہے۔

آئی سی آر سی امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کے کنٹرول کے ذریعے ریگولیٹری منظوری کے ساتھ ایسا کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے افغانستان میں 20 برس کے دوران یومیہ 29 کروڑ ڈالر خرچ کیے

آئی سی آر سی کا طالبان کے زیر انتظام وزارت صحت کے ساتھ ایک معاہدہ بھی ہے جو عطیہ دہندگان کی جانب سے دی جانے والی ادائیگیوں کو آئی سی آر سی سے گزرنے اور طالبان کو نظر انداز کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

طالبان کو تاحال کسی بھی ملک نے سفارتی طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔

آئی سی آر سی کے صدر پیٹر مورر نے کہا کہ افغانستان میں بنیادی مسئلہ بھوک نہیں ہے بلکہ بنیادی مسئلہ تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے نقد رقم کی کمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جائے کہ ان میں سے زیادہ تر طبی ڈاکٹر، نرسیں، پانی اور بجلی کے نظام چلانے والے اب بھی وہی لوگ ہیں، افغانستان میں قیادت بدلی ہے لیکن لوگ نہیں‘۔

طالبان کی قیادت نے تمام دیگر غیر ملکی کرنسی کے لین دین پر پابندی عائد کردی ہے اور امریکی کانگریس پر زور دیا ہے کہ وہ پابندیوں میں نرمی کرے اور افغانستان کے بیرون ملک اثاثے جاری کرے تاکہ حکومت اساتذہ، ڈاکٹروں اور پبلک سیکٹر کے دیگر ملازمین کو تنخواہ دینے کے قابل ہو۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کا افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے 60 کروڑ ڈالر کا مطالبہ

طالبان کے قبضے کے بعد امریکا نے افغان مرکزی بینک کے تقریباً 9.5 ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے اور نقدی کی ترسیل روک دی۔

انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی تنظیمیں پورے ملک کی تباہی کو ٹھیک نہیں کر سکتیں۔

انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ لیکویڈیٹی کے تحت معاہدہ کیا جائے جس کے لیے طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی اور ادائیگی کا معاملہ بھی حل ہوجائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024