مہنگائی کی شرح میں مسلسل چھٹے ہفتے اضافہ
پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق حساس قیمت انڈیکس (اسی پی آئی) سے پیمائش کی گئی ہے کہ 18نومبر کو اختتام پذیر ہونے والے کاروباری ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 1.07 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے کے دوران اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
پی بی ایس کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلسل چھٹے ہفتے اضافے کے بعد نومبر میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 1.81 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
اس لحاظ سے 17 ہزار 732 روپے ماہانہ سے کم آمدن والے افراد کے لیے ایس پی آئی اسکیل پر 0.39 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ وہ افراد جن کی ماہانہ آمدنی 44 ہزار 175 روپے ہے ان کے لیے افراط زر میں 1.44 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: ستمبر میں مہنگائی کی شرح 9 فیصد ریکارڈ
ایس پی آئی میں اضافے کی اہم وجہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہے، جس میں چکن کی قیمت میں 8.26 فیصد، خوردنی تیل کی فی لیٹر قیمت میں 4.72 فیصد، کیلوں کی قیمت میں 4.18 فیصد، نہانے کے صابن میں 3.94 فیصد، ویجیٹیبل گھی کی فی ڈھائی کلو گرام قیمت میں 3.15 فیصد جبکہ ویجیٹیبل گھی ایک کلو گرام قیمت میں 2.38 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
علاوہ ازیں چاول کی قیمت 1.76 فیصد، دال مونگ کی قیمت 1.62 فیصد، انڈے کی قیمت 1.52 فیصد، جلانے کی لکڑی کی قیمت 1.24 فیصد اور تیار چائے کی قیمت میں 1.21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اس دوران کچھ اشیا کی قیمت میں کمی بھی دیکھی گئی ہے جس میں ٹماٹر کی قیمت میں 5.77 فیصد، چینی میں 4.25 فیصد، پیاز میں 2.14 فیصد اور گُڑ کی قیمت میں 1.48 فیصد کمی کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں رواں ہفتے دال مسور کی قیمت میں 0.43 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، لہسن کی قیمت میں 0.13 فیصد، گندم کے آٹے میں 0.04 فیصد اور چنے کی دال کی قیمت میں 0.02 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: اکتوبر میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 9.2 فیصد ہوگئی
رواں ہفتے کے دوران 51 اشیا میں سے 27 کی قیمتوں میں اضافہ اور 10 کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ 14 اشیا کی قیمتیں برقرار رہیں۔
اسمٰعیل اقبال سیکیورٹیز کے تجزیہ کار فہد رؤف کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 میں سے 4 ہفتوں کے دوران افراط زر ایک فیصد سے زیادہ سطح پر رہی اور یہ معمول کے طریقہ کار سے مختلف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایس پی آئی میں اضافہ آئندہ مہینوں میں صارف پرائس انڈیکس میں مزید اضافے کی نشاندہی کرتی ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ رواں ماہ میں افراط زر کی شرح 10.3 فیصد پر پہنچ جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: 12 ماہ کے وقفے کے بعد مہنگائی کی شرح دوبارہ دہرے ہندسوں تک جا پہنچی
ان کا ماننا ہے کہ ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات اور گزشتہ چند ماہ کے دوران ہونے والے ڈیزل کی قیمت میں اضافے کے پیش نظر جنوری سے مارچ 2022 تک اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مزید بڑھیں گی۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں اضافہ جولائی سے روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر 13 فیصد بڑھنے اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمت کا سبب ہے۔