پاکستان میں کورونا کیسز کی مثبت شرح 2.2 فیصد ہوگئی
ملک میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے 418 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے اور 10 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ وبا سے مزید 411 مریض صحت یاب ہوگئے۔
تاہم ملک میں کورونا کیسز کی مثبت شرح اضافے کے بعد ایک بار پھر 2.2 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک میں اس وقت فعال کیسز کی مجموعی تعداد 22 ہزار 498 ہے۔
ملک بھر میں چوبیس گھنٹے کے دوران مجموعی طور پر 40 ہزار 143 کورونا ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 14 ہزار 434 پنجاب، 13 ہزار 127 سندھ، 7 ہزار 690 خیبر پختونخوا، 3 ہزار 808 اسلام آباد، بلوچستان میں 644، گلگت بلتستان میں 263 اور آزاد جموں و کشمیر میں 644 ٹیسٹ کیے گئے۔
ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 10 مریض جان کی بازی ہار گئے، جس کے بعد مارچ 2020 سے شروع ہونے والی عالمی وبا سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 28 ہزار 648 ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں: این سی او سی کا خیبرپختونخوا، پنجاب کے مخصوص اضلاع میں اضافی بندشوں کا اعلان
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کے باعث سب سے زیادہ افراد پنجاب میں جاں بحق ہوئے ہیں، جس کے بعد خیبر پختونخوا دوسرے اور سندھ تیسرے نمبر پر ہے۔
این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب میں 4 افراد جاں بحق ہوئے، خیبر پختونخوا میں 3، سندھ میں کورونا وائرس کے باعث 2 جبکہ اسلام میں ایک ہلاکت سامنے آئی۔
علاوہ ازیں بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں 24 گھنٹوں کے دوران کوئی اموات ریکارڈ نہیں ہوئیں۔
بڑے شہروں کے بیشتر وینٹی لیٹرز پر مریض موجود ہیں، اسلام آباد میں 12 فیصد، پشاور میں 18 فیصد، فیصل آباد میں 13 فیصد اور ملتان میں 24 فیصد وینٹی لیٹرز بھر چکے ہیں۔
ملک بھر میں اب تک متعدی مرض سے 12 لاکھ 30 ہزار 94 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں صحتیابی کی شرح 90 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وبا پر قابو پانے کیلئے این سی او سی کے مرکزی پلیٹ فارم سے فیصلے ضروری ہیں
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اب تک 12 کروڑ 23 لاکھ 3 ہزار 579 ویکسین کی خوراکیں لگائی جاچکی ہیں جس میں 7 کروڑ 87 لاکھ 47 ہزار 199 افراد نے جزوی جبکہ 4 کروڑ 88 لاکھ 90 ہزار 845 افراد ویکیسن کی مکمل خوراکیں حاصل کر چکے ہیں۔
اس سے متعلق سینیٹ کے اجلاس میں ڈاکٹر مہر تاج روغانی کے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے آگاہ کیا کہ کچھ عناصر جعلی ویکسین کارڈ اور سرٹیفکیٹ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن این سی او سی نے ان افراد کے خلاف مضبوط اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ ملک میں کسی کو بھی جعلی سرٹیفکیٹ یا کارڈ کا اجرا نہ کیا جائے۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ این سی او سی ایک مکمل نظام ہے اور ملک میں جعلی ویکسین کارڈز اور سرٹیفکیٹ کے اجرا کی روک تھام یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزارت صحت، سندھ میں ہیلتھ کارڈ اسکیم شروع کرنا چاہتی ہے کہ تاکہ صوبے کے شہریوں کو بھی سہولیات سے آراستہ کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی شہری خلیجی ملک میں وائرس کی بھارتی قسم سے متاثر ہوا، این سی او سی
انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہم حکومت سندھ سے اپیل کرتے ہیں کہ خود اسی طرز کی اسکیم شروع کریں یا وفاقی حکومت کے ساتھ تعاون کریں، اس طرح سندھ میں بھی اسکیم کا آغاز کیا جاسکے گا۔
دریں اثنا ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) اور ارجنٹائن ریگولیٹری اتھارٹی کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے تاکہ ادویات کے شعبے میں میڈیکل آلات و دیگر معاملات میں ایک دوسرے سے تعاون کیا جاسکے۔
ڈریپ کے چیف ایگزیکٹو افسر ڈاکٹر عاصم رؤف کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے حکام ادوایات میں ضوابط کو بہتر بنانے ایک دوسرے کے ہمراہ کام کریں گے، مفاہمتی یادداشت کے ذریعے ادویات کی ارجنٹائن برآمدات میں مدد حاصل ہوگی۔