حمل کے دوران ماں سے بچے میں کورونا وائرس منتقل ہوسکتا ہے؟
حمل کے دوران ماں سے بچے میں کورونا وائرس منتقل ہوسکتا ہے مگر ایسا اسی وقت ممکن ہوتا ہے جب بچے کا معدہ کووڈ سے متاثر ہو۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
لندن کالج یونیورسٹی، گریٹ اورمونڈ اسٹریٹ ہاسپٹل فار چلڈرن اور این آئی ایچ آر گریٹ اورمونڈ اسٹریٹ بائیو میڈیکل ریسرچ سینٹر کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بچے کے مخصوص اعضا جیسے آنتیں اس بیماری کے حوالے سے زیادہ کمزور ہوتے ہیں۔
مگر محققین کا کہنا تھا کہ ماں کے پیٹ میں موجود بچے میں کورونا وائرس منتقل ہونے کا خطرہ انتہائی محدود ہوتا ہے، کیونکہ آنول بچوں کے لیے بہت زیادہ مؤثر تحفظ کرنے والی ڈھال ہے اور ان میں بیماری کی منتقلی کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔
اس تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کچھ کیسز میں نومولود بچوں میں کووڈ 19 اینٹی باڈیز کیوں بن جاتی ہیں۔
اسی طرح محققین یہ بھی جاننا چاہتے تھے کہ کس طرح اور کیسے متاثرہ ماں سے وائرس پیٹ میں موجود بچے میں منتقل ہوتا ہے۔
اس کو جاننے کے لیے محققین نے آنول کے ٹشوز اور بچوں کے متعدد اعضا کا معائنہ کیا گیا تاکہ دیکھ سکیں کہ ان میں ایس 2 اور ٹی ایم پی آر ایس ایس 2 پروٹین ریسیپٹرز موجود ہیں یا نہیں۔
یہ دونوں ریسیپٹرز خلیات کے باہر ہوتے ہیں اور کورونا وائرس کو خلیات کو متاثر کرنے اور آگے پھیلنے کے لیے ان کی ضرورت ہوتی ہے۔
محققین نے دریافت کیا کہ بچے کی آنتوں (معدے) اور گردوں میں یہ دونوں ریسیپٹرز موجود ہوتے ہیں، مگر بچے کے گردوں کو خودکار طور پر وائرسز سے تحفظ ملتا ہے اور اس کا بیماری سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
اس کو دیکھتے ہوئے محققین نے نتیجہ نکالا کہ کوونا وائرس بچے کو صرف معدے کے ذریعے ہی متاثر کرسکتا ہے۔
پیدائش کے بعد یہ دونوں ریسیپٹرز آنتوں کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں میں بھی خلیات کی سطح پر موجود ہوتے ہیں، معدہ اور پھیپھڑوں کو پہلے ہی کووڈ 19 کی بنیادی گزرگاہیں خیال کیا جاتا ہے، مگر نومولود بچوں میں آنتیں بظاہر وائرس انفیکشن کے لیے اہم ترین نظر آتی ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ماں کے پیٹ میں بچوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ یہ ہوتا ہے کہ ماں حمل کے دوران کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار ہوجائے، اس کے نتیجے میں وائرس کی تعداد امینوٹک سیال میں بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے، جس سے آنول کو خطرہ پہنچ سکتا ہے جس سے قبل از وقت پیدائش کا امکان بڑھتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے بی جے او جی میں شائع ہوئے۔