لوگوں میں میٹابولک سینڈروم کا خطرہ بڑھانے والے عناصر کی شناخت
دنیا میں تیزی سے ایک خاموش قاتل مرض پھیل رہا ہے اور فکر کی بات یہ ہے کہ بیشتر افراد کو اس کا علم بھی نہیں۔
اور وہ مرض ہے میٹابولک سینڈروم، جو کہ اس وقت ہر 3 میں سے ایک بالغ فرد کو اپنا نشانہ بنا رہا ہے اورجان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
طرز زندگی کی عادات عام جسمانی وزن کے حامل افراد میں میٹابولک سینڈروم کے خطرے کو بڑھانے یا بچانے میں نمایاں کردار ادا کرتی ہیں۔
یہ بات جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
اگر تو آپ کو علم نہیں تو میٹابولک سینڈروم عام طور پر 5 امراض کا مجموعہ ہے اور ان کے شکار افراد میں کم از کم تین عناصر نظر آتے ہیں یعنی توند، خون میں ایک قسم کی چربی ٹرائی گلیسڈرز، صحت کے لیے اچھے سمجھے جانے والے ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں کمی، ہائی بلڈ پریشر اور ہائی بلڈ شوگر۔
یہ سب مل کر امراض قلب اور ذیابیطس جیسے امراض کا خطرہ بڑھاتے ہیں اور جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں، ان پانچوں میں سے ہر ایک ہی عضلاتی نظام پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور آپس میں مل کر تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔
ٹسوکوبا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ طرز زندگی کے عناصر سے صحت مند جسمانی وزن کے حامل افراد میں میٹابولک سینڈروم کے خطرے کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ یہ تو معلوم ہے کہ صحت مند وزن کے حامل کچھ افراد میں میٹابولک سینڈروم کی تشخیص ہوتی ہے جس سے دل کی شریانوں کے امراض اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے، مگر اب تک یہ واضح نہیں تھا کہ طرز زندگی کس حد تک اس حوالے سے کردار ادا کرتا ہے۔
تحقیق کے لیے ایک لاکھ کے قریب افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا تھا جن کے مختلف طبی چیک اپ ہوئے اور طرز زندگی کے عناصر کے لیے سوالنامے بھروا کر کھانے پینے، تمباکو نوشی اور ورزش کی عادات کے بارے میں معلوم کیا گیا۔
نتائج سے ثابت ہوا کہ طرز زندگی کے عناصر دبلے پتلے اور موٹاپے کے شکار دونوں گروپس میں میٹابولک سینڈروم کے خطرات یکساں بنیادوں پر بڑھا دیتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ عمر میں اضافہ، مرد ہونا، عمر کی تیسری دہائی کے جسمانی وزن میں 10 کلوگرام کا اضافہ، تمباکو نوشی، سست رفتاری سے چلنا، بہت تیزی سے کھانے کو کھانا اور الکحل کا استعمال میٹابولک سینڈروم کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں، چاہے لوگ موٹاپے کے شکار ہوں یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ میٹاولک سینڈروم کا سامنا ہر اس فرد کو ہوسکتا ہے جن کے طرز زندگی کی عادات موٹاپے کے شکار افراد سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جریدے پرینیٹیو میڈیسین میں شائع ہوئے۔