اسٹیٹ بینک سے متعلق ترمیم آئی ایم ایف سے منسلک نہیں، فروغ نسیم
اسلام آباد: پارلیمان کے مشترکہ اجلاس نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) بینکنگ سروسز کارپوریشن آرڈیننس 2001 میں ترمیم منظور کر لی جو مرکزی بینک کو بینکنگ سیکٹر کی ابھرتی ہوئی آپریشنل ضروریات پوری کرنے کے قابل بنائے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ یہ ترمیم اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کے بل سے مختلف ہے، جس پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔
گزشتہ کچھ دنوں سے اپوزیشن، حکومت پر آئی ایم ایف کے حکم کے مطابق اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کا بل لانے کی منصوبہ بندی کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنا رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف، حکومت کا اسٹیٹ بینک کو خود مختار بنانے کیلئے لچک کا مظاہرہ
یہاں تک کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران اپنی تقریر میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے کنٹرول میں رکھنے کے حکومتی اقدام کی مزاحمت کا اعلان کیا۔
اس ضمن میں جب وزیر قانون فروغ نسیم سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ موجودہ قانون کا آئی ایم ایف سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
مذکورہ ترمیم اصل میں جنوری 2020 میں قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تھی اور اس پر وزیر اعظم کے سابق مشیر برائے خزانہ اور محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے دستخط کیے تھے۔
ترمیم کے مقاصد اور وجوہات بینکنگ سیکٹر ریگولیٹر کی آپریشنل کارکردگی کو بہتر بنانا ہیں۔
مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی شقیں آئین کے خلاف ہیں، فروغ نسیم
ترمیم میں گڈ گورننس کے مطابق آرڈیننس کی دفعہ 9 میں ایک ذیلی دفعہ شامل کی گئی ہے جس کے مطابق خالی اسامی پر 60 روز کے اندر قائم مقام منیجنگ ڈائریکٹر جبکہ اسامی خالی ہونے کے 3 ماہ میں منیجنگ ڈائریکٹر کا تقرر کیا جائے گا۔
مذکورہ ترمیم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو گڈ گورننس کے مطابق بیرونی آڈیٹرز کے تقرر کی اجازت دیتی ہے۔
علاوہ ازیں آپریشنل کارکردگی کے لیے ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن کی جانب سے بورڈ کی منظوری سے ذیلی اداروں کے قیام کے لیے ایک قابل عمل شق متعارف کرائی گئی ہے۔
ساتھ ہی ترمیم میں پنشنرز کے معاملے میں اسٹیٹ بینک کے ملازمین کے گریجویٹی اور پروویڈنٹ فنڈ کو اٹیچمنٹ سے استثنیٰ کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ آرڈیننس کو موجودہ معاوضے کے فوائد سے ہم آہنگ کیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: ’اسٹیٹ بینک کو خودمختار ہونا چاہیے مگر آزاد نہیں‘
آرڈیننس کی دفعہ 28 کی متعدد شقوں میں تبدیلیاں کی گئی ہیں تاکہ مرکزی بینک اور اس کے افسران کو نیک نیتی سے اٹھائے گئے اقدامات کے لیے مناسب تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
علاوہ ازیں ایک نیا سیکشن 24 ’اے‘ تجویز کیا گیا ہے تاکہ بورڈ کی کارروائیوں اور کمیٹیوں کو کسی بھی قسم کے سوالات سے قانونی طور پر تحفظ فراہم کیا جا سکے جو صرف کسی خالی جگہ یا بورڈ کے آئین میں کسی خرابی کی بنیاد پر اٹھتے ہیں۔