• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی سے متاثر افراد میں کووڈ کی سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ

شائع November 17, 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کے عارضے کا سامنا کرنے والے افراد اگر کووڈ 19 سے متاثر ہوجائیں تو ان میں سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

سالٹ لیک سٹی کے انٹرماؤنٹین ہیلتھ کیئر کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دل کی دھڑکن کے ردہم کے مسائل کی تاریخ رکھنے والے افراد میں کووڈ 19 سے نہ صرف ہسپتال، آئی سی میں داخلے اور وینٹی لیٹر سپورٹ کا امکان زیادہ ہوتا ہے بلکہ ان میں دل کی شریانوں سے جڑے کسی بڑے ایونٹ کا امکان بھی 62 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہم اکثر خیال کرتے ہیں کہ دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی غیر اطمینان بخش علامات اور کچھ منفی اثرات کا باعث بنتی ہے مگر عموماً یہ جان لیوا عارضہ نہیں ہوتا، مگر ہماری تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ایسے مریضوں میں کووڈ 19 کی سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

atrial fibrillation دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کا سب سے عام عارضہ ہے جس کے دوران دھڑکن بہت تیز ہجاتی ہے۔

اس سے متاثر مریضوں میں فالج، ہارٹ فیلیئر اور دل سے جڑی دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس تحقیق کے لیے 3119 ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا جن میں مارچ 2020 سے مئی 2021 کے دوران کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی اور ان میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کے عارضے کی تاریخ بھی تھی۔

محققین نے دریافت کیا کہ ایسے مریضوں میں دیگر کووڈ سے متاثر افراد کے مقابلے میں سنگین پیچیدگیوں کی شرح زیادہ تھی۔

بالخصوص ایسے کووڈ مریضوں میں ہسپتال میں داخلے، آکسیجن سپورٹ، آئی سی یو نگہداشت اور وینٹی لیٹر سپورٹ کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کی تاریخ رکھنے والے کووڈ مریضوں میں ہارٹ فیلیئر یا دل کی شریانوں سے جڑے کسی بڑے مسئلے کے باعث ہسپتال میں داخلے کا خطرہ 61.5 فیصد اور موت کا امکان 40 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

ان نتائج کی بنیاد پر محققین کا کہنا تھا کہ دھڑکن کے مسائل سے دوچار کووڈ کے مریضوں کو زیادہ خطرے والی کیٹیگری میں شامل کیا جانا چاہیے اور خود ایسے مریضوں کو احتیاطی تدابیر جیسے ویکسنیشن، فیس ماسک پہننا اور سماجی دوری وغیرہ پر عمل کرنا چاہیے۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے 2021 سائنٹیفک سیشنز میں پیش کیے گئے۔

اس سے قبل جولائی 2021 میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ کو شکست دینے والے افراد کو طویل المعیاد بنیادوں پر دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق میں 875 بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی جانب سے نظام تنفس کی بیماری کی علامات کو رپورٹ کیا گیا تھا۔

ان میں سے 234 میں بعد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی اور محققین نے ویئر ایبل ڈیوائسز کی مدد سے ان کی بیماری کا مشاہدہ کیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کچھ مریضوں کی دھڑکن کی رفتار اور نیند کے رجحان کو معمول پر آنے میں 4 ماہ سے زیادہ کا عرصہ لگا۔

ویئرایبل ڈیوائسز سے ان کے روزانہ قدموں سے توانائی کی سطح کی جانچ پڑتال سے دریافت ہوا کہ بیماری کی علامات کے آغاز کے بعد کم از کم 30 دن لگے جب ان کی جسمانی توانائی کی سطح معمول پر آسکی۔

مجموعی طور پر کووڈ 19 کے شکار افراد میں دھڑکن کی رفتار کو معمول پر آنے میں اوسطاً 79 دن اور توانائی کی سطح بحال ہونے میں 32 دن لگے۔

دھڑکن کی بے ترتیبی کا مسئلہ ان افراد میں زیادہ عام تھا جن کو کووڈ کے دوران کھانسی، جسمانی درد اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہوا۔

محققین نے کہا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھنے کی وجہ جاننا یہ تعین کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے کہ کس کو کووڈ سے منسلک ورم یا مدافعتی نظام تھم جانے کا سامنا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024