'ہم آئے نہیں، لائے گئے ہیں'
معروف میزبان اور رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین نے آج قومی اسمبلی آمد پر صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر ذومعنی جواب دیا جس پر دیکھتے ہی دیکھتے یہ جملہ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے۔
بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی اور اتحادیوں کی بڑی تعداد قومی اسمبلی پہنچی جس میں کراچی سے منتخب رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین بھی شامل تھے۔
مزید پڑھیں: عامر لیاقت حسین نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا
عامر لیاقت کے ایوان میں داخلے سے قبل صحافیوں نے انہیں گھیر لیا اور سوالات کی بوچھاڑ کردی۔
اس دوران ان سے سوال کیا گیا کہ اپنی جماعت سے گلے شکوؤں کے باوجود آپ پارلیمنٹ میں آئے ہیں؟ جس پر عامر لیاقت نے اپنے روایتی انداز میں جواب دیا کہ ہم آئے نہیں بلکہ لائے گئے ہیں اور بہت اہتمام سے لائے گئے ہیں۔
اس پر صحافیوں نے جوابی سوال کیا کہ کون لے کر آیا ہے جس پر رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لاتے ہیں وہی لائے ہیں۔
عامر لیاقت کا یہ جملہ دیکھتے ہی دیکھتے ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور ہزاروں ٹوئٹر صارفین نے ہیش ٹیگ’ہم لائے گئے ہیں‘ کے ساتھ ٹوئٹ کیا۔
تحریک انصاف کے رہنما نے اس سے قبل صبح 11 بجے ایک ٹوئٹ کی تھی کہ جس میں ملاقات نہ کرنے پر وزیراعظم سے شکوہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ وزیراعظم نے ہر رکن سے ملاقات کی لیکن ان کے پاس ’آئیکون آف کراچی‘ اور ایک ایسے شخص سے ملاقات کا وقت نہیں ہے جس نے سب سے اہم حلقے سے اپنے پرانے ساتھی فاروق ستار کو شکست دی تھی۔
ان کا ٹوئٹ میں مزید کہنا تھا کہ میں نے وزیراعظم اور خاتون اول کا ہمیشہ دفاع کیا لیکن اس کے باوجود ان کے پاس میرے لیے وقت نہیں ہے۔
تاہم اس ٹوئٹ کے چند گھنٹوں بعد ہی عامر لیاقت کی فریاد سن لی گئی اور انہوں نے ایوان میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس کی انہوں نے تصویر بھی ٹوئٹ کی۔
انہوں لکھا کہ میں وزیراعظم کے ساتھ ان کے چیمبر میں ہوں، شاہ محمود قریشی اور علی زیدی بھی موجود ہیں، ہم کچھ دیر میں پارلیمنٹ کا رخ کریں گے اور اب سب ٹھیک ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان اور حکمران جماعت تحریک انصاف کی پالیسیوں سے اختلاف کے سبب عامر پہلے بھی اپنی خفگی اور کئی مواقعوں پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے بھی مستعفی ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔
رواں سال چار اکتوبر کو معروف اینکر نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا لیکن انہوں نے اپنے اس فیصلے کی کوئی وجہ نہیں بتائی تھی۔
اس سے قبل گزشتہ سال جولائی میں بھی بجلی کے بحران میں حل میں حکومتی ناکامی پر انہوں نے اپنی قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفے کا اعلان کردیا تھا۔
تاہم چند روز بعد ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ان کا رکنیت سے استعفیٰ مسترد کردیا تھا اور کراچی کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ مسترد کردیا، عامر لیاقت حسین
یاد رہے کہ عامر لیاقت نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے کیا تھا اور سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں وہ 3 سال تک وزیر مذہبی امور بھی رہے تھے لیکن مارچ 2018 میں انہوں نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔
تاہم چند ماہ بعد ہی ان کی تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ساتھ تلخیاں بھی سامنے آگئی تھیں۔
تبصرے (2) بند ہیں