اب تو عمران خان کو لانے والوں نے بھی اپنی غلطی تسلیم کرلی، آصف علی زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ جو لوگ عمران خان کو بطور وزیر اعظم لائے تھے اب تو انہوں نے بھی اپنی غلطی تسلیم کرلی ہے۔
امریکا میں مبینہ جائیداد سے متعلق احتساب عدالت اسلام آباد میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوتے انہوں نے کہا کہ ’حکومت لانے والے اپنی غلطی کو کیسے ٹھیک کریں گے یہ اللہ کو بہتر معلوم ہے‘۔
مزید پڑھیں: نیویارک اپارٹمنٹ تحقیقات: آصف زرداری کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور
حکومت کی الٹی گنتی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ عمران خان کی حکومت مدت پوری نہیں کرے گی۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مریم نواز میری بیٹیوں جیسی ہیں اس لیے ان کی جانب سے دی گئی درخواست سے متعلق کوئی بات نہیں کروں گا۔
ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور
اس سے قبل احتساب عدالت نے امریکا میں پراپرٹی کے خلاف نیب تحقیقات کیس میں سابق صدر کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کر لی۔
سابق صدر آصف زرداری اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اور ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے درخواست احتساب عدالت میں دائر کی۔
دوران سماعت وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے آصف زرداری کو ضمانت قبل از گرفتاری دے رکھی ہے جبکہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے بعد یہاں درخواست دائر کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: ضمانت کی درخواست پر آصف زرداری طلب
انہوں نے مزید کہا کہ نئے آرڈیننس کے بعد نیب کیسز میں ملزمان کی ضمانت کے لیے احتساب عدالت کو اختیار دے رکھا ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ احتساب عدالت ضمانت قبل از گرفتاری کے فیصلے کی توثیق کرے۔
جس پر احتساب عدالت نے آصف علی زرداری کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کر لی اور 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 23 نومبر تک ملتوی کردی۔
نیویارک اپارٹمنٹ کی تحقیقات کا معاملہ
خیال رہے کہ انسداد بدعنوانی کے ادارے نے 15 جون کو سابق صدر کو ایک سوالنامے کے ساتھ طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا جس میں ان سے اپارٹمنٹ کی تفصیلات پوچھی گئی تھیں۔
نیب کے نوٹس میں امریکی ریاست نیویارک میں ایک اپارٹمنٹ کی مبینہ ملکیت کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے نیب کا نوٹس ملنے پر فاروق ایچ نائیک کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے رجوع کیا تھا۔
پٹیشن میں کہا گیا تھا کہ درخواست گزار نوٹس میں بتائے گئے کہ اپارٹمنٹ سمیت نیویارک میں کسی جائیداد کی ملکیت نہیں رکھتے۔
مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے، شیری رحمٰن
پٹیشن میں مزید کہا گیا کہ نیب نے آصف علی زرداری کو مختلف معاملات میں طلبی کے مختلف نوٹسز جاری کیے ہیں تاکہ ان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچایا جاسکے، ان تمام نوٹسز کو اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت مختلف فورمز پر ختم کردیا گیا۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ آصف زرداری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں اور ان کی اسیری نے طبی صورتحال مزید خراب کی ہے۔
آصف زرداری کی درخواست کے مطابق سابق صدر اس وقت ڈاکٹروں کی خصوصی دیکھ بھال میں ہیں اور وہ ان کی صحت کی نگرانی کر رہے ہیں۔
پٹیشن میں چیئرمین نیب، ڈائریکٹر جنرل اور 3 دیگر افراد کو فریق بنایا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جون 2018 میں الیکشن کمیشن میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں کاغذات نامزدگی میں نیویارک کے اپارٹمنٹ کی ملکیت چھپانے پر ان کی نااہلی کی استدعا کی گئی تھی۔
مذکورہ درخواست خرم شیر زمان نے دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ آصف علی زرداری کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے قواعد کے مطابق سرکاری عہدہ رکھنے سے نااہل قرار دینا چاہیے کیوں کہ میری رائے میں وہ صادق اور امین نہیں رہے۔
تاہم جنوری 2019 میں خرم شیر زمان نے مذکورہ درخواست واپس لے لی تھی اور کہا تھا کہ انہیں ایسے شواہد ملے ہیں جنہیں صرف اعلیٰ فورمز پر ہی پیش کیا جاسکتا ہے۔