• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

دل کو صحت مند رکھنا چاہتے ہیں؟ تو نمک کا استعمال کم کردیں

شائع November 15, 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی چند بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں جس کے دوران دل کے پٹھوں، والو یا دھڑکن میں مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔

مگر اچھی بات یہ ہے کہ نمک کا استعمال کم اور روزانہ کم از کم ایک کیلے کو کھانا عادت بناکر آپ جان لیوا امراض قلب کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرسکتے ہیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ غذا میں نمک کا کم استعمال اور پوٹاشیم کی زیادہ مقدار امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ سابقہ تحقیقی رپورٹس میں لوگوں میں یہ الجھن پیدا ہوئی تھی کہ کیا واقعی غذا میں نمک کا کم استعمال مفید ہے یا اس سے امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس تحقیق میں 10 ہزار سے زیادہ افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ نمک کا کم استعمال دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ ہماری تحقیق کے لیے 6 بڑی تحقیقی رپورٹس کے معیاری ڈیٹا کو استعمال کیا گیا تھا جن میں نمک کی مقدار کے اثرات پر جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے نتائج سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے حوالے سے نمک یا سوڈیم کے کردار کو واضح کرنے میں مدد ملے گی، نمک کا کم استعمال امراض قلب سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

سوڈیم وہ جز ہے جو کھانے میں استعمال ہونے والے نمک اور کچھ غذاؤں میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے، مگر اس کی زیادہ مقدار اکثر پراسیس فوڈز کا حصہ ہوتی ہے۔

اس کے مقابلے میں پوٹاشیم قدرتی طور پر پھلوں (جیسے کیلوں)، سبز پتوں والی سبزیوں، بیجوں، گریاں، دودھ یا اس سے بنی مصنوعات اور نشاستہ دار سبزیوں میں موجود ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ پوٹاشیم سوڈیم سے متضاد اثرات مرتب کرتا ہے یعنی خون کی شریانوں کو پرسکون رکھنے میں مدد اور سوڈیم کے جسم سے اخراج کو بڑھاتا ہے جبکہ بلڈ پریشر کو بھی کم کرتا ہے۔

اس تحقیق میں 6 بڑی تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جس میں سوڈیم اور پوٹاشیم کے اخراج، امراض قلب کی شرح، اور دیگر پر توجہ مرکوز کی گئی۔

یہ ڈیٹا رضاکاروں کے متعدد بار حاصل کیے گئے پیشاب کے نمونوں سے اکٹھا کیا گیا تھا جس کو محققین نے سوڈیم کے جزوبدن بنانے کا سب سے قابل اعتبار طریقہ کار قرار دیا۔

یہ نمونے 10 ہزار سے زیادہ صحت مند بالغ افراد سے حاصل کیے گئے تھے اور بعد ازاں لگ بھگ 9 سال تک ان میں امراض قلب کی شرح کی مانیٹرنگ کی گئی۔

ان رضاکاروں میں سے 571 کو فالج، ہارٹ اٹیک اور دیگر امراض قلب کا سامنا ہوا۔

محققین نے دریافت کیا کہ نمک کا زیادہ استعمال امراض قلب کا خطرہ بڑھانے سے نمایاں حد تک منسلک ہے۔

طبی ماہرین دن بھر میں 2300 ملی گرام نمک کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں یہ مقدار ایک چائے کے چمچ نمک کے برابر سمجھی جاسکتی ہے۔

مگر اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جسم سے روزانہ ہر ایک ہزار ملی گرام سوڈیم کا اخراج امراض قلب کا خطرہ 18 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔

اس کے مقابلے میں روزانہ کی بنیاد پر ہر ایک ہزار پوٹاشیم کے کا اخراج امراض قلب کا خطرہ 18 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ نئی تحقیق سے غذا میں بہت زیادہ نمک کے استعمال کے ٹھوس شواہد ملتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024