• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پی ڈی ایم کا پی ٹی آئی کے تین اراکین کےخلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غور

شائع November 14, 2021
اپریل میں استعفوں کے معاملے پر اپوزیشن اتحاد سے اخراج کے بعد پی ڈی ایم اور پی پی پی رہنماؤں کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔—فائل فوٹو: ڈان نیوز
اپریل میں استعفوں کے معاملے پر اپوزیشن اتحاد سے اخراج کے بعد پی ڈی ایم اور پی پی پی رہنماؤں کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔—فائل فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے مابین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے تین اہم رہنماؤں کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے امکانات پر غور کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) سے وابستہ ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف نے پی ڈی ایم کے کئی رہنماؤں سے بات کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ جلد ہی ورکنگ پلان پیش کریں تاکہ اپوزیشن اتحاد 20 نومبر تک اپنی مستقبل کی حکمت عملی کو حتمی شکل دے سکے۔

مزیدپڑھیں: مولانا اور نواز شریف کا پیپلز پارٹی کے پی ڈی ایم چھوڑنے کی صورت میں بھی آگے بڑھنے پر اتفاق

علاوہ ازیں پی ڈی ایم کے سربراہ کے ساتھ اپنی ٹیلی فونک گفتگو میں نواز شریف نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قیادت کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کیا۔

مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو ابتدائی اقدام کے طور پر چیئرمین سینیٹ، قومی اسمبلی کے اسپیکر یا وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی پی ڈی ایم کی تجویز پر پی پی پی کو آن بورڈ لینے کا کام سونپا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ’چنانچہ مولانا فضل الرحمٰن نے جمعے کو پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی اور ان کی ملاقات کے بعد دونوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور کہا کہ ’اپوزیشن پارلیمنٹ میں متحد ہے‘۔

اپریل میں استعفوں کے معاملے پر اپوزیشن اتحاد سے اخراج کے بعد پی ڈی ایم اور پی پی پی رہنماؤں کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔

یہ بھی پڑھیں: استعفے ایٹم بم کی طرح استعمال کرنے کی بات کہیں نہیں ہوئی، مولانا فضل الرحمٰن

اس ضمنمیں جب پی پی پی رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اگرچہ پی پی پی اس وقت پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہے لیکن پارٹی کا خیال ہے کہ حکمراں جماعت پی ٹی آئی کو ہٹانے کے لیے کسی بھی اقدام کو پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم سے شروع کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں (کسی بھی) تحریک عدم اعتماد کے لیے جا کر وزیر اعظم عمران خان کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کرنے کی ضرورت ہے۔

پی ڈی ایم بیانات جاری کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے، فواد چوہدری

سرکاری خبررساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی کراچی میں تقریر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم ’سیاسی طور پر چھوڑے گئے رہنماؤں کا ایک گروپ ہے جس کا بنیادی مقصد عوام کو دھوکا دینا تھا۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن نے لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان کردیا

انہوں نے کہا کہ ’یہ لوگ سیاسی طور پر بے روزگار رہنما‘ حکومت کو گرانے کے اپنے سابقہ منصوبوں یعنی اسکیم اے، بی اور سی میں برطرح ناکامی کے بعد ’دیوالیہ‘ ہوچکے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پی ڈی ایم بیانات جاری کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عوام پہلے بھی مولانا فضل الرحمٰن کے دھوکے میں نہیں آئے اور آئندہ بھی ان کی مہم جوئی پر توجہ نہیں دیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024