• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

تحقیقات کا سامنا کرنے والے وزرا ای سی پی اراکین کی تعیناتی سے متعلق کمیٹی میں شامل

شائع November 14, 2021
اپوزیشن رکن نے کہا کہ دونوں وزرا کی کمیٹی میں شمولیت سمجھ سے بالاتر ہے—فائل فوٹو: اے پی پی
اپوزیشن رکن نے کہا کہ دونوں وزرا کی کمیٹی میں شمولیت سمجھ سے بالاتر ہے—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی توہین کے الزامات کا سامنا کرنے والے دو وفاقی وزرا کو ای سی پی اراکین کی تعیناتی کے نو تشکیل شدہ پینل میں شامل کرلیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ تعیناتی کے مقصد کے لئے بنائی گئی کمیٹی میں کی گئی تبدیلیوں کے تحت وزیر تعلیم شفقت محمود کی جگہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری جبکہ سینیٹر ہدایت اللہ کی جگہ سینیٹر اعظم سواتی کو تعینات کیا گیا ہے۔

قائم مقام چیئرمین سینیٹ کی جانب سے کمیٹی کے لیے ’یکطرفہ نامزدگیوں‘ پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اٹھائے گئے قانونی اعتراضات کے بعد کمیٹی میں کچھ دیگر تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو نوٹسز جاری کردیے

کمیٹی میں ایک اور تبدیلی نیشنل پارٹی (این پی) کے سینیٹر محمد طاہر بزنجو کی جگہ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے سینیٹر منظور احمد کاکڑ کی شمولیت ہے۔

اسی طرح مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر کامل علی آغا کی جگہ مسلم لیگ (ن) کے اعظم نذیر تارڑ نے جب کہ پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر کی جگہ متحدہ قومی موومنٹ کی خالدہ عطیب کو شامل کیا گیا۔

کمیٹی میں فواد چوہدری اور اعظم سواتی کی شمولیت پر تبصرہ کرتے ہوئے اپوزیشن کے ایک رکنِ پارلیمان کا کہنا تھا کہ ای سی پی کی مبینہ توہین کے مرتکب 2 وزرا کی کمیٹی میں شمولیت سمجھ سے بالاتر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب وزیر اعظم نے کرپشن مقدمات کا سامنا کرنے کی درخواست پر چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) کی تقرری پر اہم اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کرنے سے انکار کر دیا لیکن دوسری جانب وہ نہ صرف قانون سازوں سے ان دو وزرا کی حمایت کرنے کو کہتے ہیں جنہوں نے ای سی پی اور اس کے سربراہ کے خلاف توہین آمیز ریمارکس استعمال کیے اور انہیں تحقیقات کا سامنا ہے بلکہ ای سی پی اراکین کی تعیناتی کا فیصلہ کرنے والے پینل میں بھی لے آئے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا نوٹس: فواد چوہدری نے جواب دینے کیلئے 6 ہفتوں کی مہلت مانگ لی

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک نامناسب قدم ہے جو حکومت کے ای سی پی کے ساتھ محاذ آرائی کے موڈ میں رہنے کے ارادے کو ظاہر کرتا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ جمعرات کو اپوزیشن کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے ارکان نے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کے سامنے بھی اٹھایا تھا۔

اس ماہ کے اوائل میں سینیٹ میں پیپلزپارٹی کی پارلیمانی رہنما سینیٹر شیری رحمٰن نے اسپیکر کو ایک خط لکھا تھا جس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی تھی کہ آئین اور مروجہ طریقہ کار کے مطابق کمیٹیوں کے لیے تمام نامزدگیاں دونوں ایوانوں کے پارلیمانی رہنما کرتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بطور پارلیمانی رہنما ان سے ان کی جماعت کی نامزدگی کے بارے میں نہیں پوچھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:چیف الیکشن کمشنر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو عہدہ چھوڑ کر الیکشن لڑیں، فواد چوہدری

اپوزیشن کے ایک اور قانون ساز نے یہ بھی کہا کہ کمیٹی میں اراکین کے انتخاب یا نامزدگی میں چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کا کوئی کردار نہیں ہے بلکہ نامزدگیوں کے طریقہ کار کے مطابق اس کی تشکیل کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری اور اعظم سواتی کے تقرر سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی مجموعی تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔

تاہم انہوں نے یہ کہا کہ ان دونوں افراد کی کمیٹی میں شمولیت سے ایک منفی تاثر گیا ہے۔

مزید برآں الیکشن کمیشن کی تعیناتیوں پر غور کرنے والی کمیٹی پیر کو اجلاس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا اراکین کی نامزدگی پر غور کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024