پی آئی اے کی فلیٹ میں اگلے ماہ مزید 3 جہاز شامل ہوں گے، سی ای او
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹیو افسر (سی ای او) ارشد ملک نے قومی ایئرلائن کے بین الاقوامی روٹس میں توسیع کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے اگلے ماہ فلیٹ میں 2017 ماڈل کے تین جہاز شامل ہوں گے۔
کراچی میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سی ای او پی آئی اے ارشد ملک کا کہنا تھا کہ پی ائی اے کابل اپریشن کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
مزید پڑھیں: ’طالبان کے غیرپیشہ ورانہ رویے‘ کے باعث پی آئی اے کا کابل کیلئے فلائٹ آپریشن معطل
ان کا کہنا تھا کہ کابل ائیر پورٹ ریڈار کنٹرول زون میں نہیں جس کی وجہ سے انشورنس اخراجات برداشت کرنا مشکل ہے۔
ارشد ملک نے کہا کہ کابل آپریشن میں ریڈار کوور کی عدم موجودگی سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے انشورنس 10 گنا زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ پی آئی اے نے بھی گزشتہ ماہ اسلام آباد سے کابل کے لیے پروازیں منسوخ کردی تھیں اور اس کی وجہ طالبان عہدیداروں کی جانب سے غیر ضروری مداخلت اور رکاؤٹیں بتائی گئی تھیں۔
طالبان حکام نے مسافروں کی جانب سے کرایوں کی شکایت پر پی آئی اے سمیت دیگر ایئرلائنز کوکرایوں میں کمی پر زور دیا تھا اور تنبیہ کردی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگی لیز کی وجہ سے پی آئی اے کا 4 اے ٹی آر طیارے واپس کرنے کا فیصلہ
پی آئی اے کے سی ای او نے مزید کہا کہ پی آئی اے کی فلیٹ میں تین طیارے لائے جاچکے ہیں اور اگلے ماہ 2017 ماڈل کے مزید تین طیارے پہنچ جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کا اپنے روٹس بھی بڑھانے کا منصوبہ ہے، بین الاقوامی سطح پر سعودی عرب اور خلیجی ممالک بہت اہم ہیں۔
ارشد ملک نے کہا کہ سعودی عرب سے 40 فیصد سرمایہ آتا تھا، اگر یہ دونوں سیکٹر مکمل بحال ہوگئے تو پی آئی اے 2019 کی سطح پر آجائے گا۔
یاد رہے کہ رہے کہ گزشتہ 24 جون کو قومی اسمبلی میں کراچی مسافر طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ 860 پائلٹس میں سے 262 ایسے پائے گئے جن کی جگہ کسی اور نے امتحان دیا تھا۔
جس کے بعد 26 جون کو وزیر ہوابازی غلام سرورخان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ 'جن پائلٹس پر سوالات اٹھائے گئے ہیں وہ 262 ہیں، پی آئی اے میں 141، ایئربلیو کے 9، 10 سرین، سابق شاہین کے 17 اور دیگر 85 ہیں'۔
جس کے بعد جولائی میں یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پی آئی اے کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کے لیے عارضی طور پر معطل کردیا تھا جبکہ کورونا وائرس کے باعث عائد سفری پابندیوں کی وجہ سے بھی قومی ایئرلائن کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
مزید پڑھیں: یورپی ممالک کیلئے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی
یورپی فضائی تحفظ کے ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کو پی آئی اے کو ایک خط میں کہا تھا کہ 'یورپی پارلیمنٹ اور کونسل کے آرٹیکل (1)82 ریگولیشن (ای یو) 2018/1039، کمیشن ریگولیشن (ای یو) نمبر 452/2014 کے اے آر ٹی.235(اے) کے ضمیمہ نمبر 2 (پارٹ-اے آر ٹی) کے تحت یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ایاسا) پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ کو (17 مئی 2016) کو جاری کردہ تھرڈ کنٹری آپریٹر(ٹی سی او) اجازت نامہ نمبر EASA.TCO.PAK-O001.01 معطل کرتی ہے'۔
ایاسا نے کہا تھا کہ شکاگو کنونشن کے ضمیمہ 6 کے حصہ اول اور ضمیمہ نمبر 19 کے تحت آپریٹر، سیفٹی منیجمنٹ سسٹمز کے تمام عناصر پر مؤثر انداز میں عملدرآمد کا مظاہرہ نہیں کرسکا۔
یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے کہا تھا کہ ہمیں موصول معلومات کے مطابق 24 جون کو وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے پاکستانی پارلیمنٹ میں تحقیقات کے نتائج سے آگاہ کیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ پاکستانی حکام سے جاری کردہ اور پاکستانی آپریٹرز کے پائلٹس کی جانب سے استعمال کرنے والے لائسنسز میں 860 میں سے 260 سے زائد کے جعلی ہیں۔