افغانستان میں امریکی سفارتی امور کی ذمے داری قطر کے سپرد
افغانستان میں امریکی مفادات کے تحفظ کی ذمے داری قطر کے سپرد کردی گئی ہے اور کابل میں قطری سفارتخانے کے اندر امریکی مفادات کا سیکشن قائم کیا جائے گا۔
خبر رساں ایجنسی اےایف پی کے مطابق واشنگٹن میں اپنے قطری ہم منصب کا خیرمقدم کرتے ہوئے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے ایک معاہدے پر دستخط کیے جہاں اس معاہدے کے تحت قطر سفارتخانے میں امریکی مفادات کا شعبہ قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے کیونکہ امریکا افغانستان میں اپنا سفارتخانہ بند کر چکا ہے۔
مزید پڑھیں: ممکنہ خطرے کے سبب امریکا کا اپنے شہریوں کو کابل ایئرپورٹ کا سفر نہ کرنے کا مشورہ
انٹونی بلنکن نے کہا کہ قطر افغانستان میں امریکی شہریوں کو قونصلر اور دیگر خدمات فراہم کرنے کے لیے کابل میں اپنے سفارت خانے کے اندر امریکی مفادات کا سیکشن قائم کرے گا۔
یہی نہیں بلکہ قطر افغان دارالحکومت کابل میں اب خالی امریکی سفارتی تنصیبات کی حفاظت اور تحفظ کی ذمے داری بھی سنبھالے گا۔
امریکا کے متعدد ممالک میں اس طرح کے معاہدے ہیں جہاں ان کی سفارتی نمائندگی نہیں ہے جن میں ایران میں سوئٹزرلینڈ سے معاہدہ ہے، شمالی کوریا میں سوئیڈن اور شام میں جمہوریہ چیک سے معاہدے شامل ہیں۔
بلنکن نے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک بار پھر کہتا ہوں کہ ہم آپ کی قیادت اور افغانستان میں آپ کی حمایت کے بے انتہا شکر گزار ہیں لیکن یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ہماری شراکت داری اس سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل فیض کے ساتھ کیا کچھ بدل رہا ہے؟
قطر میں ایک بڑا امریکی فوجی اڈہ ہے اور اس نے افغانستان میں امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے ساتھ ساتھ سفارت کاری اور انخلا دونوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ایک لاکھ 24ہزار اتحادی اور افغان عوام میں سے نصف نے قطر کے راستے بیرون ملک اڑان بھری۔
قطر نے اس سے قبل امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی میزبانی کی تھی جس کی بدولت فروری 2020 میں امریکا فوجیوں کے افغانستان سے انخلا کا معاہدہ ہوا تھا۔
طالبان کی جانب سے ملک کے اقتدار کا کنٹرول سنبھالے جانے کے بعد کابل میں امریکی سفارت خانے کے امور قطر کو منتقل کر دیے گئے ہیں۔
امریکا نے اگست میں کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا جو دنیا میں اس کا سب سے بڑا سفارت خانہ تھا کیونکہ یہ واضح ہو گیا تھا کہ مغربی حمایت یافتہ حکومت گر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان ایک شرارتی بچہ اور ناراض امریکی
ایک طویل جنگ کے باجوود امریکی حکام طالبان کے رویے کے حوالے سے کافی پرامید ہیں کیونکہ ان کہنا ہے کہ طالبان اپنے اکثر وعدے پورے کررہے ہیں۔
لیکن امریکا نے کابل میں اپنے سفارت خانے کو دوبارہ کھولنے کو خارج از امکام قرار دیتے ہوئے کہا کہا امریکا طالبان کے خواتین کے حوالے سے حقوق سمیت دیگر امور پر اقدامات کا منتظر ہے کہ وہ کیا لائحہ عمل اپناتے ہیں اور اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔