ملک کے کئی طبقات کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے، فواد چوہدری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کورونا کی وجہ سے دنیا بھر میں مہنگائی ہوئی لیکن پاکستان میں تنخواہ دار طبقے کے سوا دیگر کئی طبقات کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت کورکمیٹی اجلاس کا اہم ایجنڈا ملک میں مہنگائی کا مسئلہ تھا اور اس پر تفصیل سے غور کیا گیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی میں 14.48 فیصد اضافہ
ان کا کہنا تھا کہ حکومت مہنگائی کے حوالے سے سے جو اقدامات کررہی ہے اس پر پارٹی کو اعتماد میں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ انصاف، صحت، احساس، کامیاب پاکستان کے پروگرام پر بھی بریفنگ دی گئی اور اس پر بڑےپیمانے میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ عام آدمی کو ریلیف ملے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی وجہ عالمی سطح پر مہنگائی کی صورت حال ہے کیونکہ کورونا کے بعد مہنگائی کی لہر پوری دنیا میں آئی ہوئی ہے لیکن پاکستان دنیا میں ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو کورونا کے خلاف کامیاب سے نبردآزما ہوا اور ہم بڑی کامیابی سے کورونا سے باہر نکلے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا جیسے ملک کی حکومت مہنگائی کی وجہ سے شدید دباؤ میں ہے، اسی برطانیہ اور یورپی یونین کی حکومتین مہنگائی کی وجہ سے شدید دباؤ میں ہیں، بھارت اور بنگلہ دیش سمیت ہر جگہ مہنگائی نے اپنے پنجے گاڑھے ہیں۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ دنیا کو کورونا کی وجہ سے جو جھٹکا لگا ہے، ممالک اس سے باہر آرہے ہیں اور وقت لگے گا لیکن ہم نے کمزور معیشت کے باوجود مقابلہ کیا، دنیا میں کتنی معیشتیں ہیں جو 5 فیصد کی شرح پر بڑھ رہی ہے، دنیا میں شرح نمو منفی لیکن صرف پاکستان میں ترقی بڑھی ہے۔
****مزیدپڑھیں: اکتوبر میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 9.2 فیصد ہوگئی****
انہوں نے کہا کہ ہم کہتے تو ہیں کہ پیٹرول مہنگا ہوگیا ہے لیکن پیٹرول کی کھپت 26 فیصد بڑھ گئی ہے، بجلی کی 13 فیصد کھپت بڑھ گئی ہے۔
'تنخواہ دار طبقے میں مہنگائی کی شدت محسوس ہوئی ہے'
فواد چوہدری نے کہا کہ شہروں میں تنخواہ دار طبقے کی آمدنی میں مہنگائی کی شدت محسوس ہوئی ہے لیکن وہی پر دوسرے طبقات کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے شکنجے میں جو طبقات زیادہ پھنسے ہیں ان کے لیے ہم نے منصوبے دیے ہیں کہ وہ اس کا اچھے طریقے سے مقابلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس کا مرکزی محور معیشت اور مہنگائی تھا تاہم اس کے ساتھ ساتھ بلدیاتی انتخابات خصوصاً خیبرپختونخوا کے حوالے سے بحث رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد جو صورت حال پیدا ہوئی ہے اس پر بات کی گئی کیونکہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جماعتی بنیاد پر کرائے جائیں جبکہ قانون کہتا ہے یونین سطح کے انتخابات غیرجماعتی بنیاد پر ہو۔
انہوں نے کہا کہ کے پی حکومت نے عدالت میں درخواست دائر کی ہے اور ہم سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جلد فیصلہ تاکہ ہم آگے بڑھ سکیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کور کمیٹی نے مختصر نوٹس میں وزیراعظم کے سپریم کورٹ میں پیش ہونے کے اقدام کی ستائش کی، اس سے قبل نواز شریف کو نوٹس کیا گیاتھا وہ پورا جھتہ لے کر گئے اور سپریم کورٹ کے اوپر حملہ ہوا لیکن عمران خان آدھے گھنٹے کے نوٹس پر سپریم کورٹ پہنچے اور سپریم کورٹ کی جو بھی توقعات تھی اس کے مطابق جواب دیا۔
یہ بھی پڑھیں: گیس بحران کے پیشِ نظر پاکستان نے اب تک کا سب سے مہنگا ایل این جی کارگو قبول کرلیا
انہوں نے کہا کہ اس سے یہ احساس ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی عدالتوں کو کتنی اہمیت دیتی ہے اور ہم آئین کا احترام کرنا لازم سمجھتے ہیں۔
'افغانستان میں بھوک کی صورت حال پر تشویش'
فواد چوہدری نے کہا کہ اجلاس میں افغانستان کے حوالے سے اکنامسٹ کی جو رپورٹ آئی ہے، اس پر بحث ہوئی، جس میں بتایا گیا ہے کہ 2 کروڑ 40 لاکھ لوگ انتہائی افلاس کا شکار ہوگئے ہیں اور 8 بچے صرف بھوک کی وجہ سے جاں بحق ہوئے ہیں۔
افغانستان میں بھوک سے ہلاکتوں پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں وہاں سے ویڈیوز آرہی ہیں بچے فروخت ہورہے ہیں، اس پر تشویش ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ پوری دنیا اور خصوصاً مسلم دنیا افغانستان کی صورت حال کے لیے اٹھیں اور بات کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے 2023کے الیکشن کے لیے جو انتخابی اصلاحات تجویز کی ہیں وہ پارلیمنٹ میں جلد منظوری کے لیے آئیں، اس کے لیے اسپیکر اپوزیشن سے رابطے میں ہیں اور کوشش ہے کہ اپوزیشن سے اتفاق رائے پیدا کرلی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس حوالے سے اتفاق رائے سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں اور اس حوالے سے ایک مشاورتی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے، اس وقت پی ٹی آئی ملک کی واحد وفاقی جماعت ہے، عمران خان واحد وفاق کا لیڈر ہے۔
'اپوزیشن تھکے ہوئے پہلوانوں پر مشتمل ہے'
انہوں نے کہا کہ ہم صوبائیت، فرقہ واریت کی بات نہیں کرتے بلکہ قومی سطح پر بات کرتے ہیں اور ہم وہ جماعت ہیں جو وفاق کے مفادات کو آگے رکھتی ہے، باقی سب تو کوئی ایک ڈویژن اور کوئی تین ڈویژن کی جماعتیں اور وہ اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات اور انا کے لیے گفتگو کرتی ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے پروگرام کو آگے لے کر چلیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول کی فضل الرحمٰن سے ملاقات، حکومت کو پارلیمنٹ میں ٹف ٹائم دینے کا عزم
اپوزیشن اتحادسے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ بھان متی کا کنبہ ہے اور اپوزیشن کے پاس کوئی لیڈر نہیں ہے، بلاول بھٹو کو لاڑکانہ کی گلیوں کا بھی نہیں پتہ، تو ان کو کیا پتہ پاکستان سیاست کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن پہلے بھی جتھہ لے کر اسلام آباد پر چڑھ آئے تھے، اب ساری اپوزیشن تھکے ہوئے پہلوانوں پر مشتمل ہے، یہ ایک دوسرے کا سہارا لے کر کھڑا ہونا چاہتے ہیں، ان کو طاقت کی گولیاں چاہیے جو میسر نہیں ہیں، اس لیے یہ جب کھڑے ہوتے ہیں تو گرجاتے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ یہ ایک دوسرے کے کندھے پر ہاتھ رکھ چلنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن آپ دیکھیں گے جب طاقت اپنی نہ ہوتو کون کہاں تک چل سکتا ہے۔