• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

منی لانڈرنگ ریفرنس: نیب کی شہبازشریف خاندان کے خلاف روزانہ سماعت کی درخواست

شائع November 12, 2021 اپ ڈیٹ November 13, 2021
شہباز شریف نے عدالت میں حاضری سے ایک دن کے استثنیٰ کی درخواست کی—فائل/فوٹو: ٹوئٹر
شہباز شریف نے عدالت میں حاضری سے ایک دن کے استثنیٰ کی درخواست کی—فائل/فوٹو: ٹوئٹر

قومی احتساب بیورو (نیب) نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف دائر منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کے لیے عدالت میں درخواست دے دی۔

لاہور کی احتساب عدالت میں جج نسیم ورک نے شہبازشریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی اہلیہ پر فرد جرم عائد

سماعت کے آغاز پر شہباز شریف کے وکیل نے عدالت میں شہباز شریف کی ایک دن کے لیے حاضری سے معافی کی درخواست دی اور کہا کہ شہباز شریف قومی اسمبلی کے سیشن میں اسلام آباد میں مصروف ہیں لہٰذا عدالت ایک روز کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی منظور دےدیں۔

حمزہ شہباز احتساب عدالت میں پیش ہوئے تاہم جج کی اجازت سے جلدی چلے گئے۔

حمزہ شہباز نے عدالت کو بتایا کہ مجھے شیخوپورہ میں ایک جنازے میں شرکت کے لیے جانا ہے، جس پر جج نسیم ورک نے اجازت دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی حاضری ہو گئی ہے آپ جا سکتے ہیں۔

احتساب عدالت میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کے کیس پر سماعت ہوئی اور نیب کے پہلے گواہ فیصل بلال کے بیان پر جرح کی گئی اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسر تنویر بھٹی نیب کے گواہ کی حیثیت میں پیش ہوئے ۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اشتہاری قرار

نیب کے وکیل نے کہا کہ شہادتیں عدالت میں موجود ہیں انہیں ریکارڈ کیا جائے، نصرت شہباز پر فرد جرم عائد ہوئی ہے پہلے سے ریکارڈ کیے گئے بیانات دوبارہ ریکارڈ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

نصرت شہباز کے وکیل نے گواہ سے پوچھا کہ شہباز شریف کب سے کب تک وزیراعلیٰ رہے تو گواہ فیصل بلال نے بتایا کہ شہباز شریف2008 سے 2013 اور پھر 2018 تک وزیراعلیٰ پنجاب رہے۔

وکیل نے جرح کرتے ہوئے سوال کیا کہ آپ نے شہباز شریف کی تنخواہ اور مراعات کا ریکارڈ نیب کو فراہم کیا تو گواہ نے کہا کہ میں نے فراہم نہیں کیا۔

الیکشن کمیشن کے افسر سید طیب زوار بھی نیب کے دوسرے گواہ کے طور پر عدالت میں پیش ہوئے۔

شہباز شریف خاندان کے وکیل امجد پرویز نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے افسر پر دوبارہ جرح نہیں کریں گے، انہوں نے تو صرف ریکارڈ پیش کیا ہے۔

اس موقع پر نیب نے منی لانڈرنگ ریفرنس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی استدعا کر دی اور کہا کہ قانون کا تقاضہ ہے کہ تاریخ مختصر دیں۔

لاہور کی احتساب عدالت نے نیب کے گواہ نمبر چار اور پانچ کو آئندہ سماعت میں طلب کرتے ہوئے منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت 19 نومبر تک ملتوی کر دی۔

عمران خان ڈسکہ الیکشن پر تو جہاد کریں، حمزہ شہباز

پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران نیازی فرماتے ہیں کہ پارلیمان کا مشترکہ اجلاس جہاد ہے، عمران خان کہتے ہیں الیکشن چوری ہوتے ہیں، اگر ان کو جہاد یاد آگیا تو ڈسکہ الیکشن پر تو جہاد کریں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے بعد عمران خان عثمان بزدار کے خلاف جہاد شروع کریں، مالم جبہ اور بی آر ٹی میں اربوں کا غبن ہوا وہاں جہاد کیوں نہیں کرتے ہیں۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ دوائیاں 500 فیصد مہنگی ہوگٸیں، اس پر جہاد کریں، فارن فنڈنگ کیس میں جہاد کریں، اسٹے آرڈر کے پیچھے نہ چھپیں، آپ نے جو سہانے خواب دکھاٸے تھے وہ قومی جرم تھا۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

انہوں نے کہا کہ ملک میں عوام کے لیے دو وقت کی روٹی مشکل ہوگئی، اس شخص نے پاکستانی قوم سے انتقام لیا۔

وزیراعظم کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ آپ کے ترجمان چھوٹی چھوٹی بات پر لوگوں کی عزتیں اچھالتے تھے، آج وہ کہاں گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج 80 لوگ ڈینگی کی وجہ سے اللہ کو پیارے ہو گئے، قوم کو مہنگائی کی بھٹی میں جھونک دیا، کوئی خدا کا خوف کرو، گیس کا بحران پیدا ہو چکا ہے جبکہ ہم پر ایل این جی مہنگی خریدنے کا الزام لگایا۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ ڈالر آج آسمان کو چھو رہا ہے، اب ہم نے کمر باندھ لی ہے، ان غریبوں کی بھوک برداشت نہیں ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کے دعویدار سے پوچھیں کہ توشہ خانہ کے تحائف کہاں گئے، قوم کو دنیا کا جھوٹا شخص ہونے کا تمغہ عمران خان نیازی کے نام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کہتے تھے مہنگائی 6 ماہ میں کم ہو جائے گی، اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ مہنگائی کم ہوئی یا بڑھی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج عالمی مارکیٹ میں تیل 84 ڈالر فی بیرل ہے اور یہاں پیٹرول کی قیمت 147 روپے ہے، جبکہ ہمارے دور میں آئل کی قیمت 111 ڈالر فی بیرل سے زیادہ تھی اور پیٹرول 107 روپے فی لیٹر تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دور سے سستی موٹر وے بنائی، او بھائی جھوٹ نہ بولیں، 4 سال میں عمران خان نیازی نے کچھ نہیں کیا۔

حمزہ شہبا نے کہا کہ ہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مہنگائی اور جھوٹ کے خلاف آواز اٹھائیں گے اور سڑکوں پر نکلیں گے۔

منی لانڈرنگ ریفرنس

خیال رہے کہ 17 اگست 2020 کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کے دو بیٹوں اور کنبے کے دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

بعد ازاں 20 اگست کو لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس سماعت کے لیے منظور کیا تھا۔

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت میں جج نیب گواہ پر برہم

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

اس میں کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔

مذکورہ ریفرنس میں شہباز شریف ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پر 11 نومبر کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

دسمبر میں احتساب عدالت نے نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دیا تھا جس کے بعد انہوں نے اپنا نمائندہ مقرر کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024