کراچی میں ’ڈینگی‘ کی طرز کا ’پراسرار وائرس‘ پھیلنے کا انکشاف
صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مچھر کے کاٹنے سے ہونے والے ’ڈینگی‘ بخار کی طرز کا ’پراسرار وائرس‘ پھیلنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سمیت کراچی کے مختلف ہسپتالوں کے طبی ماہرین اور پیتھالوجسٹز کے مطابق پھیلنے والا ’پراسرار وائرس‘ بظاہر ’ڈینگی‘ کی طرح ہے مگر جب مریض کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں تو ان میں ’ڈینگی‘ کی تشخیص نہیں ہو رہی۔
انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے مختلف ہسپتالوں کے پیتھالوجسٹز نے تصدیق کی کہ انہوں نے متعدد ایسے مریض دیکھے ہیں، جن کی بیماری کی تمام علامات ’ڈینگی‘ جیسی ہیں مگر جب ان کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں تو ان میں ’ڈینگی‘ کی تشخیص نہیں ہو رہی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی ڈینگی سے بری طرح متاثر
ڈاؤ یونیورسٹی ہسپتال کے شعبے مالیکیولر پیتھالوجی کے سربراہ ڈاکٹر پروفیسر سعید خان نے تصدیق کی کہ ’پراسرار وائرس‘ میں مبتلا ہونے والے افراد کے پلیٹلیٹس کم ہونے سمیت ان کے خون کے سفید ذرات بھی کم ہو رہے ہیں، تاہم جب ان کا ٹیسٹ کیا جا رہا ہے تو ان میں ’ڈینگی‘ کی تشخیص نہیں ہو رہی۔
بچوں کے نجی ہسپتال میں خدمات سر انجام دینے والے ڈاکٹر زوہیب نے بھی تصدیق کی کہ انہوں نے بھی متعدد ایسے کیسز دیکھے ہیں، جن میں مریض کو دیکھ کر لگتا ہے کہ بظاہر انہیں ’ڈینگی‘ ہے مگر جب ان کا ٹیسٹ کیا جا رہا ہے تو ان کی رپورٹ منفی آ رہی ہے۔
سرکاری ہسپتال کے سینیئر ہیماٹو پیتھالوجسٹ ڈاکٹر ذیشان حسین نے بھی ایسے ’پراسرار وائرس‘ کے پھیلنے کی تصدیق کی، تاہم ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ خوش آئندہ بات یہ ہے کہ مذکورہ وائرس سے تاحال کوئی موت رپورٹ نہیں ہوئی۔
آغا خان ہسپتال کے ڈاکٹر فیصل محمود نے مذکورہ وائرس سے متعلق پوچھے گئے سوال پر بتایا کہ انہوں نے شہر میں ’پراسرار وائرس‘ پھیلنے کی خبریں سنی ہیں، تاہم انہوں نے ذاتی طور پر اس کا تاحال کوئی کیس نہیں دیکھا۔
شہر کے سینیئر پیتھالوجسٹ ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کراچی میں ’پراسرار وائرس‘ پھیلنے کے معاملے پر کہا کہ مذکورہ مسئلے پر کوئی بیان جاری کرنے سے قبل اس کی مکمل تفتیش اور تصدیق کی جانی چاہیے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں ڈینگی کے پھیلاؤ نے نیا ریکارڈ قائم
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں ’ڈینگی‘ وائرس کی منفی رپورٹس یا اس کی تشخیص نہ ہونے کا مسئلہ نیا نہیں ہے بلکہ یہ مسئلہ 2008 سے چلتا آ رہا ہے، اس لیے ’پراسرار وائرس‘ پھیلنے کے معاملے پر مزید تفتیش کرکے معاملہ حل کیا جانا چاہیے۔
شہر کے زیادہ تر طبی ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر پھیلنے والا ’پراسرار وائرس‘ مچھر کے کاٹنے سے ہونے والے ’ڈینگی‘ کی تبدیل شدہ کوئی قسم ہوسکتی ہے، تاہم اس حوالے سے تصدیقی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
طبی ماہرین نے اس خیال کو بھی مسترد کیا ہے کہ مذکورہ پھیلنے والا ’وائرس‘ خطرناک ’زیکا وائرس‘ ہے، کیوں کہ ماہرین کے مطابق اس کی علامات دوسری ہوتی ہیں اور میں مبتلا مریض دوسرے طریقے سے مسائل کا شکار ہوتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ ’پراسرار وائرس‘ پھیلنے کی وجہ سے کراچی بھر میں مصنوعی پلیٹلیٹس کی قلت ہو رہی ہے اور لوگوں کو مشکلات درپیش ہیں جب کہ شہر میں ’ڈینگی‘ بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔