اس مزیدار پھل کے فوائد بھی حیران کردینے والے
ویسے تو کون ہے جسے انگور کھانا پسند نہیں ہوگا؟ مگر یہ پھل صرف لذیذ ہی نہیں بلکہ صحت کے لیے انتہائی مفید بھی ہے۔
انگور کی مختلف اقسام دنیا بھر میں مختلف رنگوں جیسے سبز، سرخ، نیلے، جامنی اور سیاہ رنگوں میں دستیاب ہیں۔
انگور سے خشک میوہ یعنی کشمش بھی تیار کیا جاتا ہے اور یہ وہ پھل ہے جو سال بھر آسانی سے ملتا ہے مگر اس موسم میں تو بہت عام ہوتا ہے۔
مانا جاتا ہے کہ ہزاروں برسوں سے انگور کو کاشت کیا جارہا ہے اور درج ذیل میں آپ اس کے طبی فوائد جان سکیں گے۔
صحت کے لیے مفید اجزا سے بھرپور
انگور میں متعدد اہم غذائی اجزا کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
ایک کپ یا 151 گرام انگوروں میں 104 کیلیوریز، 27.3 گرام کاربوہائیڈریٹس، 1.1 گرام پروٹین، 0.2 گرام چکنائی، وٹامن سی کی روزانہ درکار مقدار کا 27 فیصد حصہ، وٹامن کی روزانہ درکار مقدار کا 28 فیصد حصہ، وٹامن بی سکس کی روزانہ درکار مقدار کا 6 فیصد حصہ، ریبوفلیوین کی روزانہ درکار مقدار کا 6 فیصد حصہ، پوٹاشیم کی روزانہ درکار مقدار کا 8 فیصد حصہ، کاپر کی روزانہ درکار مقدار کا 10 فیصد حصہ، مینگنیز کی روزانہ درکار مقدار کا 5 فیصد حصہ اور تھایامین کی روزانہ درکار مقدار کا 7 فیصد حصہ جسم کو ملتا ہے۔
ان میں وٹامن کے بہت اہم ہے جو بلڈ کلاٹنگ اور صحت مند ہڈیوں کے لیے انتہائی ضروری وٹامن ہے جبکہ وٹامن سی ٹشوز کی صحت کے لیے اہم ہے۔
دائمی امراض سے ممکنہ تحفظ
نباتاتی مرکبات اینٹی آکسائیڈنٹس خصوصیات سے بھرپور ہوتے ہیں جو فری ریڈیکلز (ایسے نقصان دہ مالیکیولز جو تکسیدی تناؤ بڑھاتے ہیں) سے خلیات کو پہنچنے والے نقصان کی مرمت کرتے ہیں۔
تکسیدی تناؤ کو متعدد دائمی امراض بشمول ذیابیطس، کینسر اور امراض قلب سے منسلک کیا جاتا ہے۔
انگوروں میں متعدد طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹ مرکبات ہوتے ہیں، درحقیقت 16 سو سے زیادہ نباتاتی مرکبات کو اب تک اس پھل میں شناخت کیا جاچکا ہے۔
اس کے چھلکوں اور بیجوں میں اینٹی آکسائیڈنٹس کا اجتماع زیادہ ہوتا ہے۔
سرخ رنگ کے انگور میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ اینتھو سایانین نامی جز ہے جو اسے سرخ رنگ دیتا ہے۔
اس پھل میں موجود ایک ایںٹی آکسائیڈنٹ resveratrol بھی ہوتا ہے جسے پولی فینول کا حصہ مانا جاتا ہے۔
متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا کہ یہ جز امراض قلب سے تحفظ فراہم کرتا ہے، بلڈ شوگر لیول کم اور کینسر سے لڑتا ہے۔
اس کے علاوہ وٹامن سی، بیٹا کیروٹین، کیورسیٹن، لیوٹین، لائیکوپین اور دیگر اینٹی آکسائیڈنٹس بھی موجود ہوتے ہیں۔
کینسر کی مخصوص اقسام سے ممکنہ تحفظ
انگوروں میں متعدد فائدہ مند نباتاتی مرکبات کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو کینسر کی مخصوص اقسام سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔
Resveratrol ان مرکبات میں سے ایک ہے، کینسر کی روک تھام اور علاج کے حوالے سے اس کے اثرات پر کافی تحقیقی کام ہوچکا ہے۔
تحقیقی کام سے ثابت ہوا ہے کہ یہ مرکب ورم کم کرکے کینسر سے تحفظ فراہم کرتا ہے، درحقیقت یہ ایسے اینٹی آکسائیڈنٹ کی طرح کام کرتا ہے جو جسم کے اندر کینسر زدہ خلیات کی نشوونما اور پھیلاؤ کے عمل کو بلاک کرتا ہے۔
مگر اس کے ساتھ ساتھ انگور میں نباتاتی مرکبات کے منفرد امتزاج بھی اس پھل کو کینسر کش خصوصیات سے لیس کرتا ہے۔
50 سال سے زائد عمر کے 30 افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت ہوا کہ 2 ہفتے تک روزانہ 450 گرام انگور کھانے سے آنتوں کے کینسر کا خطرہ کم ہوگیا۔
اس حوالے سے تحقیق فی الحال محدود ہے مگر غذا میں انگور جیسی اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور غذا کا اضافہ کینسر جیسے جان لیوا بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ ضرور کم کرسکتا ہے۔
دل کی صحت کے لیے مفید
ایسی متعدد وجوہات ہیں جو انگور کھانے کی عادت دل کے لیے فائدہ مند ثابت کرتی ہے۔
مثال کے طور پر ایک کپ یا 151 گرام انگوروں میں 288 ملی گرام پوٹاشیم ہوتا ہے یعنی دن بھر کے لیے درکار مقدار کا 6 فیصد حصہ۔
پوٹاشیم ایسا غذائی منرل ہے جو صحت مند بلڈ پریشر کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
غذا میں پوٹاشیم کی کم مقدار سے بلڈ پریشر، امراض قلب اور فالج جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
12 ہزار سے زیادہ افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں ثابت ہوا کہ جو لوگ پوٹاشیم سے بھرپور غذا کا استعمال امراض قلب سے موت کا خطرہ کم کرتا ہے۔
اسی طرح اس پھل میں موجود مرکبات کولیسٹرول کی سطح کو بڑھنے سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔
بلڈ شوگر لیول میں کمی اور ذیابیطس سے تحفظ
151 گرام انگوروں میں 23 گرام قدرتی شکر ہوتی ہے جس کی وجہ سے آپ کو لگ سکتا ہے کہ یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اچھا انتخاب نہیں مگر یہ جان لیں کہ یہ گلیسمک انڈیکس میں بہت نیچے ہے۔
یہ انڈیکس غذاؤں کی درجہ بندی بلڈ شوگر لیول کو تیزی سے بڑھانے کی بنیاد پر کرتی ہے اور سست روی سے بلڈ شوگر بڑھانے والی غذائیں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید سمجھی جاتی ہیں اور ان میں انگور بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ اس پھل میں ایسے مرکبات ہوتے ہیں جو ممکنہ طور پر بلڈ شوگر کی سطح کو گھٹانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
انگوروں میں موجود جز resveratrol انسولین کی حساسیت کو بڑھاتا ہے جس سے جسم کی گلوکوز کو استعمال کرنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے اور بلڈ شوگر لیول کم ہوتا ہے۔
یہ جز خلیات کی جھلیوں میں موجود گلوکوز ریسیپٹرز کو بھی بڑھاتا ہے جس سے بھی بلڈ شوگر پر مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
بینائی کے لیے فائدہ مند
اس پھل میں موجود نباتاتی کیمیکلز ممکنہ طور پر آنکھوں کے عام امراض سے تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔
چوہوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں غذائی سپلیمنٹس انگوروں کے ساتھ استعمال کرائے گئے تو قرینے کو ہونے والے نقصان کے کم آثار دریافت ہوئے جبکہ آنکھوں کے افعال بہتر ہوگئے۔
میامی یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انگور کھانے کی عادت آنکھوں کی صحت کو بہتر کرتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ انگور کھانے سے آنکھوں کے قرینے میں نقصان دہ مالیکیولز کے اخراج کا خطرہ کم ہوتا ہے، یہ پھل ڈی این اے کو نقصان سے بچا کر صحت مند خلیات کو تحفظ فراہم کرتا ہے، جس سے بینائی کو فائدہ ہوتا ہے۔
یادداشت، توجہ اور مزاج پر خوشگوار اثرات
اس پھل کو کھانا عادت بنانا دماغی صحت اور یادداشت کے لیے بھی مفید ہے۔
111 صحت مند معمر افراد پر 12 ہفتوں تک ہونے والی تحقیق میں انہیں روزانہ انگور کے سپلیمنٹس کی 250 ملی گرام تعداد روزانہ کھلانے سے یادداشت، توجہ مرکوز کرنے اور زبان سے جڑے دماغی ٹیسٹوں کے اسکور میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی۔
صحت مند جوان افراد پر ہونے والی ایک اور تحقیق میں دریافت ہوا کہ روزانہ 230 ملی لیٹر انگوروں کا جوس پینے سے یادداشت سے جڑی صلاحیتوں کی رفتار اور مزاج پر مثبت اثرات مرتب ہوئے۔
اس پھل میں موجود جز Resveratrol ممکنہ طور پر الزائمر امراض سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے مددگار ثابت ہوسکتا ہے مگر اس حوالے سے انسانوں پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ہڈیاں مضبوط بنائیں
انگوروں میں ایسے متعدد غذائی منرلز بشمول کیلشیئم، میگنیشم، پوٹاشیم، فاسفورس، مینگنیز اور وٹامن K ہوتے ہیں جو ہڈیوں کی اچھی صحت کے لیے ضروری ہیں۔
چوہوں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں دریافت ہوا ہے کہ resveratrol سے ہڈیوں کی کثافت بہتر ہوتی ہے مگر اس حوالے سے انسانوں پر تحقیقی کام زیادہ نہیں ہوا۔
مگر غذا میں اس پھل کا اضافہ کسی نقصان کا باعث نہیں۔
مختلف جراثیموں سے تحفظ
اس پھل میں موجود متعدد مرکبات بیکٹریل اور وائرل بیماریوں سے تحفظ اور مزاحمت کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر اس میں وٹامن سی کی اچھی خاصی مقدار ہوتی ہے جو مدافعتی نظام پر بہترین اثرات مرتب کرتا ہے۔
اسی طرح انگوروں میں موجود مرکبات چکن پاکس، یاسٹ انفیکشن وغیرہ کی روک تھام کرتے ہیں، کم از کم ٹیسٹ ٹیوب تحقیقی رپورٹس میں تو یہی ثابت ہوا ہے۔
عمر بڑھنے سے جسم پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کی روک تھا،
انگوروں میں پائے جانے والے نباتاتی مرکبات سے عمر میں اضافے اور زندگی کی معیار پر بھی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
resveratrol سے جانوروں کی مختلف نسلوں میں زندگی کی معیاد میں اضافے کو دریافت کیا گیا ہے۔
یہ مرکب ایسے پروٹینز کو متحرک کرتا ہے جو طویل زندگی سے منسلک کیے جاتے ہیں۔
ورم کش
دائمی ورم متعدد دائمی امراض جیسے کینسر، امراض قلب، ذیابیطس، جوڑوں کے امرض اور آٹو امیون امراض وغیرہ میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
انگور میں موجود resveratrol ورم کش خصوصیات کا حامل جز ہے۔
میٹابولک سینڈروم (امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والا ایک عنصر) کے شکار 24 افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انگوروں کا سفوف یا 252 گرام تازہ انگوروں کے استعمال سے خون میں ورم کش مرکبات کی شرح بڑھ جاتی ہے۔
اسی طرح امراض قلب کے شکار 75 افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ گریپ پاؤڈر ایکسٹریکٹ سے ورم کش مرکبات کی سطح میں اضافہ ہوا۔