پارلیمان میں حکومت کو مشکل وقت دینے کیلئے اپوزیشن کی حکمت عملی تیار
اسلام آباد: مشترکہ اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کو مشکل وقت دینے اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے طلب کردہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں متنازع قانون سازی مین شکست دینے کے لیے حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مشترکہ اپوزیشن کے غیر رسمی اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم آج کامیاب ہوئے اور مستقبل میں مشترکہ اپوزیشن مزید کامیاب ہوگی۔
انہوں نے یہ بات قومی اسمبلی میں نجی اراکین کے بلز پیش کیے جانے کی دو کوششوں پر حکومت کو شکست دینے کے تناظر میں کہی۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مشترکہ اپوزیشن کے عشایئے نما اجلاس کی میزبانی اور صدارت مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں قانون سازی پر حکومت کو دو مرتبہ شکست
اجلاس میں اپوزیشن قیادت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپنے تمام اراکین کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی تاکہ وہ اہم بلز کو منظور کرانے کی حکومتی کوشش ناکام کر سکیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قوم ملک میں نئے انتخابات چاہتی ہے اور اس معاملے پر اجلاس میں بات چیت بھی ہوئی۔
حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک اس وقت تک آگے نہیں بڑھ سکتا جب تک نئے انتخابات نہیں کرائے جاتے، اس حکومت اور وزیر اعظم عمران خان نے ملک کی معیشت کو تباہ کردیا ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کو ڈینگی سے بچانے میں ناکام ہوگئی ہے اور اس کی وجہ سے لوگوں کو درپیش مشکلات سے لاتعلق ہے، ڈینگی کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات دستیاب ہی نہیں۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی سے نیب آرڈیننس، صحافیوں کے تحفظ کا بل منظور
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ قومی اسمبلی میں حکومت کی شکست کے بعد وزیر اعظم عمران خان کے عہدے پر رہنا کا کوئی قانونی جواز نہیں رہا۔
وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ لوگ چینی، پیٹرول اور گیس کے حصول کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ بھاگ رہے ہیں کیونکہ اِس وقت ایسا لگتا ہے کہ حکومت موجود ہی نہیں ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ اپوزیشن نے جمعرات کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے دوران حکومت کی جانب سے متنازع قانون سازی بشمول قومی احتساب آرڈیننس (ترمیمی) بل اور انتخابی اصلاحات بل منظور کرانے کی کوشش ناکام بنانے کی تمام تیاری کرلی ہے۔
خیال رہے کہ حکومت نے دو درجن سے زائد بلز کی منظوری کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ماہ سے کم عرصے میں نیب قوانین میں ترامیم کا نیا آرڈیننس جاری
ان میں سے زیادہ تر بل پارلیمنٹ کے ایک ایوان سے منظور ہو چکے ہیں لیکن آئینی طور پر طے شدہ 90 دن کی مدت کے اندر دوسرے ایوان سے منظور نہیں ہوسکے۔
گزشتہ برس ستمبر میں، حکومت نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے اپوزیشن کی جانب سے کارروائی سے واک آؤٹ کے بعد تقریباً 17 بلز منظور کرائے تھے جن میں ایف اے ٹی ایف سے متعلق بلز بھی شامل تھے۔
گر دونوں ایوانوں کو مشترکہ اجلاس کے لیے اکٹھا کیا جائے تو اس وقت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ماتحت اتحاد کو بہت کم اکثریت حاصل ہے۔
امکان ہے کہ وزیراعظم عمران خان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل اپنی پارٹی اور اتحادیوں کے پارلیمانی گروپ کا اجلاس بلا سکتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ حاضری کو یقینی بنایا جاسکے۔