’سقوط ڈھاکا‘ پرفلم بنانے کا مقصد تنازع کھڑا کرنا نہیں، حقائق سامنے لانا ہے، نبیل قریشی
آنے والی پاکستانی پولیٹیکل تھرلر فلم ’کھیل کھیل میں‘ کے ہدایت کار و شریک پروڈیوسر نبیل قریشی نے کہا ہے کہ ’سقوط ڈھاکا‘ جیسے حساس موضوع پر فلم بنانے کا مقصد نیا تنازع کھڑا کرنا نہیں بلکہ حقائق کو سامنے لانا ہے۔
نبیل قریشی کی ہدایت کردہ فلم ’کھیل کھیل میں‘ کو رواں ماہ 19 نومبر کو سینماؤں میں ریلیز کیا جائے گا، فلم میں سجل علی، بلال عباس، مرینا خان، جاوید شیخ، منظر صہبائی اور ثمینہ احمد سمیت دیگر اداکار ایکشن میں دکھائی دیں گے۔
فلم کی کہانی ’سقوط ڈھاکا‘ کے پس منظر کے گرد گھومتی ہے، فلم میں یونیورسٹی کے طلبہ پاکستان کو توڑنے کی بھارتی سازش کے معاملے پر تھیٹر کے ذریعے حقائق کو سامنے لاتے دکھائی دیں گے۔
’کھیل کھیل میں‘ وہ پہلی پاکستانی فلم ہوگی، جس میں ’سقوط ڈھاکا‘ جیسے اہم مسئلے کو دکھایا جائے گا، اس سے قبل کسی بھی فلم یا بڑے ڈرامے کی مرکزی کہانی اس معاملے پر نہیں بنائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ’کھیل کھیل میں‘ پاکستان توڑنے کی بھارتی سازش کی کہانی
فلم کا ٹریلر 8 نومبر کو جاری کیا گیا تھا، جس کے بعد اس کی کہانی پر باتیں کی جانے لگی اور زیادہ تر لوگوں نے عندیہ دیا کہ مذکورہ فلم کی کہانی کو متنازع بنا کر اس پر پابندی کا مطالبہ کیا جائے گا۔
لوگوں کے خدشات اور فلم کی کہانی کے حوالے سے نبیل قریشی نے ڈان امیجز سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کی جانب سے فلم بنانے کا مقصد تنازع کھڑا کرنا نہیں بلکہ حقائق کو سامنا لانا ہے۔
نبیل قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بہت سارے لوگ ’سقوط ڈھاکا‘ کو پاکستان سے بنگلادیش کی آزادی سمجھتے ہیں مگر درحقیقت ایسا نہیں۔
مزید پڑھیں: ’کھیل کھیل میں‘ آئندہ ماہ ریلیز کرنے کا اعلان
فلم ساز کے مطابق ‘سقوط ڈھاکا‘ کے مسئلے پر پاکستان کی نئی نسل نے جو مواد دیکھا اور پڑھا ہے، وہ زیادہ تر بھارتی، امریکی اور بنگالی پس منظر کا ہے، جس وجہ سے لوگوں کو حقائق سمجھنے میں مشکل پیش آئی۔
نبیل قریشی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک حساس موضوع پر فلم بنانے کا کام صرف اور صرف حقائق سامنے لانے کے لیے کیا، تاہم اگر اس پر بھی کوئی شخص تنازع کھڑا کرنا چاہے تو وہ کچھ نہیں کر سکتے۔
فلم ساز کے مطابق بہت ساری پاکستانی فلمیں اور ڈرامے پاک - بھارت تنازعات پر بنائی جا چکی ہیں، اس لیے انہوں نے ’کھیل کھیل میں‘ ’سقوط ڈھاکا‘ کی کہانی پیش کی۔
ایک سوال کے جواب میں نبیل قریشی نے بتایا کہ پاکستان میں حب الوطنی کے پس منظر میں بننے والی فلموں اور ڈراموں کو عام طور پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا تعاون حاصل رہتا ہے، تاہم ان کی فلم کو ایسا کوئی تعاون حاصل نہیں۔
فلم ساز نے واضح کیا کہ انہوں نے فلم کی کہانی سے متعلق آئی ایس پی آر سے مشورہ کیا تھا اور انہوں نے اس ضمن میں فلم ساز کو معاونت بھی فراہم کی۔
نبیل قریشی نے بتایا کہ آئی ایس پی آر نے بعض مناظر پر اعتراض بھی کیا، تاہم ان کے اسرار پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کیا۔
فلم ساز نے یہ بھی واضح کیا کہ آئی ایس پی آر نے لاجسٹک کے معاملے میں ان کی مدد کی اور انہوں نے بعض فوجی گاڑیاں فراہم کرنے پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا شکریہ بھی ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ’کھیل کھیل میں‘ کے معاملے پر کوئی تنازع نہیں دیکھنا چاہتے اور ان کی خواہش ہے کہ فلم کسی بھی تنقید کے بغیر سینماؤں میں ریلیز کی جائے۔
’کھیل کھیل میں‘ کو رواں ماہ 19 نومبر کو سینماؤں میں پیش کیا جائے گا، ملک بھر میں رواں ماہ کے آغاز میں ہی سینما کھولے گئے تھے۔
پاکستان بھر میں مارچ 200 میں کورونا کی وبا آنے کے بعد تقریبا 18 ماہ تک سینما بند رہے تھے۔