سپریم کورٹ: ایرا کو تمام زیر تعمیر منصوبے جون 2022 تک مکمل کرنے کا حکم
سپریم کورٹ نے ارتھ کوئیک ری کنسٹرکشن اینڈ ری ہیبیلٹیشن اتھارٹی (ایرا) کو تمام زیر تعمیر منصوبے آئندہ برس جون تک مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سال 2005 کے زلزلے سے خیبرپختونخوا کے متاثرہ علاقوں میں اسکولوں کی عدم تعمیر پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
عدالت نے خیبرپختونخوا حکومت کو تعمیر شدہ اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ اور تعینات اساتذہ کی تفصیلات پر مشتمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: زلزلہ زدہ علاقوں میں اسکولوں کی تعمیر سے متعلق ایرا کی رپورٹ مسترد
چیف جسٹس گلزار احمد نے چیئرمین ایرا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرا کے افسران صرف تنخواہیں اور مراعات لے رہے ہیں۔
انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے اپنے بچے اسکولوں سے محروم ہوتے تو پھر آپ کام کرتے۔
چیئرمین ایرا نے عدالت کو بتایا کہ 14 ہزار منصوبوں میں میں سے صرف 3 ہزار منصوبوں کی تعمیر رہ گئی ہے تعلیم اور صحت ہماری اولین ترجیح ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تعلیم اور صحت آپکی ترجیح ہوتے تو آج منصوبے مکمل ہوتے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ایک سال میں ہی اسکول تعمیر ہوجانے چاہیے تھے جن اسکولوں کی تصاویر دی گئی ہیں وہ غیر فعال لگتے ہیں۔
مزید پڑھیں: '16 سال سے بچے تعلیم سے محروم ہیں، بیوروکریسی کام نہیں کر سکتی تو گھر چلی جائے'
سماعت کے دوران جسٹس قاضی امین نے کہا کہ پہلے کالج کی فیس8 روپے ہوتی تھی اب ایک چھوٹے بچے کی فیس 30 ہزار روپے ہے۔
جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ حکومتوں کی غفلت نے تعلیم کو صنعت بنا دیا ہے، مفت تعلیم ریاست کی ذمہ داری ہے، خیبرپختونخوا حکومت ایرا کے پیچھےچھپنےکی کوشش نہ کرے۔
اس پر ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ 540 میں سے اب تک 238 اسکول مکمل کیے جاچکے ہیں۔
بعدازاں عدالت نے ایرا کو تمام زیر تعمیر منصوبے جون 2022 تک مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی آئندہ سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔
یاد رہے اس قبل سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا کے اسکولوں کی حالت زار سے متعلق کیس میں ایرا کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کردی تھی۔