پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں جاری
قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی جانب سے طلب کیے گئے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی (پی سی این ایس) کا بند کمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں جاری ہے جس میں موجودہ قومی سلامتی کے امور پر فوجی حکام بریفنگ دے رہے ہیں۔
قومی اسمبلی کے مرکزی ہال میں منعقدہ اجلاس کے لیے اراکین اسمبلی، سینیٹرز، اراکین وفاقی کابینہ، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ اور آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم سمیت 80 سے زائد افراد کو دعوت نامے ارسال کیے گئے تھے۔
توقع ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ حکومت کے حالیہ متنازع اور خفیہ معاہدے کا معاملہ اٹھایا جائے گا کیونکہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ ایجنڈے میں کہا گیا ہے کہ اراکین، اجلاس کے دوران اسپیکر کی اجازت سے کسی بھی معاملے کو اٹھا سکتے ہیں۔
میڈیا پر پارلیمنٹ ہاؤس میں داخلے پر پابندی
اجلاس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
حکام کا کہنا تھا کہ میڈیا پر سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پارلیمنٹ کی عمارت کے اندر میڈیا کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی اور میڈیا گیٹ نمبر ایک تک محدود رہے گا۔
مزید پڑھیں: قومی سلامتی کے امور پر فوج، قانون سازوں کو بریفنگ دے گی
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے پارلیمنٹ کی عمارت میں میڈیا کے داخلے پر پابندی پر احتجاج کیا۔
اے این پی رہنما زاہد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے دوران میڈیا پر پابندی سمجھ سے بالاتر ہے اور اس کی شدید مذمت کرتے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ قانون سازی کے لیے ہے، اس میں میڈیا کی پابندی عوام کی آواز اور حقائق پر ڈاکے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی سول اور عسکری قیادت پارلیمان میں آتی رہی ہیں لیکن کبھی میڈیا پر پابندی نہیں لگی، موجودہ حکومت مسلسل میڈیا پر قدغن لگانے میں مصروف ہے۔
انہوں نے اسپیکر اسمبلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’اسد قیصر اسپیکر ہونے کے باوجود پارلیمان کو بے توقیر کر رہے ہیں، اس سے قبل وہ میڈیا گیلری کو تالے بھی لگوا چکے ہیں‘۔
انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے میڈیا پر پابندی کی وضاحت بھی طلب کی۔
یہ بھی پڑھیں: فوج سیکیورٹی سے متعلق امور پر اراکین اسمبلی کو بریفنگ دے گی
واضح رہے کہ پی سی این ایس کا یہ تیسرا اجلاس ہے، اس سے قبل ستمبر میں آخری اجلاس میں افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی پیش رفت کے تناظر میں علاقائی سلامتی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کے لیے ہوا تھا۔
یہ اجلاس جو طالبان کے کابل پر قبضے سے چند روز قبل ہوا تھا، اس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹر سروس انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے شرکت کی تھی۔
اجلاس کے دوران اعلیٰ عسکری حکام نے قانون سازوں کے سوالات کے جوابات بھی دیے تھے جس میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی شرکت کی تھی۔