ٹی وی چینلز کو رات 9 بجے کے خبرنامے سے قبل پاکستان کا سیاسی نقشہ دکھانے کی ہدایت
اسلام آباد: پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے تمام سرکاری اور نجی ٹی وی چینلز کو ہدایت کی ہے کہ وہ رات 9 بجے کا خبرنامہ نشر کرنے سے قبل پاکستان کا سیاسی نقشہ دکھائیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز سامنے آنے والی پیمرا کے 3 نومبر کو جاری ہونے والی ہدایت میں کہا گیا ہے کہ ’تمام نیوز چینلز (سرکاری اور نجی) کو باقاعدگی سے رات 9 بجے کا خبرنامہ نشر کرنے سے قبل دو سیکنڈ کے لیے پاکستان کا سیاسی نقشہ دکھانا ہوگا‘۔
تحریری ہدایت میں کہا گیا کہ ’تمام سیٹلائٹ ٹی وی چینلز کے لائسنس ہولڈرز (نیوز اور کرنٹ افیئرز/مقامی چینلز) کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ مذکورہ بالا سفارشات پر عمل کریں‘۔
پیمرا کا کہنا ہے کہ اس نے ٹی وی چینلز کو یہ ہدایات وزارت اطلاعات و نشریات کے 16 ستمبر کے خط کی بنیاد پر جاری کی ہیں۔
مزید پڑھیں: پیمرا کی ٹی وی چینلز کو 'قابل اعتراض مواد' نشر نہ کرنے کی ہدایت
رابطہ کرنے پر وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے پیمرا کو ہدایت جاری کرنے کی اپنی وزارت کے عمل کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت، پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 5 کے تحت ایسا کر سکتی ہے۔
آرڈیننس کے سیکشن 5 میں لکھا گیا ہے کہ ’وفاقی حکومت جب بھی ضروری سمجھے، اتھارٹی (پیمرا) کو پالیسی کے معاملات پر ہدایت جاری کر سکتی ہے اور ایسی ہدایات پر عمل اتھارٹی پر لازم ہو گا اور اگر کوئی سوال پیدا ہو کہ معاملہ پالیسی کا ہے یا نہیں تو وفاقی حکومت کا فیصلہ حتمی ہوگا‘۔
پی ٹی آئی حکومت نے گزشتہ سال 4 اگست کو ملک کے نئے سیاسی نقشے کی رونمائی کی تھی جس میں بنیادی طور پر کشمیر اور سرکریک کے تنازع پر اپنے دیرینہ مؤقف پر زور دیا گیا تھا۔
وزیر اعظم عمران خان نے ایک تقریب میں نقشہ متعارف کرواتے ہوئے کہا تھا کہ نقشہ قومی امنگوں کی عکاسی کرتا ہے اور تنازع کشمیر پر اصولی مؤقف کی حمایت کرتا ہے۔
نیا نقشہ پاکستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے الحاق کی پہلی برسی منانے سے ایک روز قبل منظر عام پر لایا گیا تھا۔
خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 ’اے‘ کو منسوخ کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے کو ضم کر لیا تھا۔
آرٹیکل 370 اور 35 ’اے‘ میں مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت اور کشمیریوں کو حقوق اور مراعات دی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیریوں کی امنگوں کی ترجمانی کرتا پاکستان کا نیا سرکاری نقشہ پیش
وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد اب یہ ’سرکاری نقشہ‘ ہوگا اور اسکولوں اور کالجوں میں استعمال ہونے والا نقشہ ہوگا۔
نقشے میں واضح طور پر مقبوضہ کشمیر کی ایک ’متنازع علاقہ‘ کے طور پر نشاندہی کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ حتمی حیثیت کا فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا تھا کہ نقشہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتا ہے، وفاقی کابینہ اور ملک کی سیاسی قیادت نے اس کی حمایت کی تھی۔
بعد ازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ انتظامی نقشے اس سے قبل بھی متعارف کرائے جاچکے ہیں لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ نقشہ عوام کی امنگوں کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ سیاچن پاکستان کا حصہ ہے، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کو لال لکیر سے نشان زد کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے نقشے میں سرکریک پر بھارت کے دعوے کو بھی مسترد کر دیا ہے، مزید یہ کہ سابقہ فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخوا کا حصہ دکھایا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پوری قوم نئے سیاسی نقشے پر متحد ہے اور وفاقی کابینہ، کشمیری قیادت اور پاکستان کی سیاسی قیادت نے حکومت کے اس اقدام کی حمایت کی ہے۔