• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

ڈسکہ انکوائری رپورٹ: آج سب سے بڑا امتحان ملک کی عدلیہ کا ہے، شاہد خاقان عباسی

شائع November 7, 2021
انہوں نے کہا کہ ڈسکا ضمنی انتخاب سے متعلق انکوائری رپورٹ میں ووٹ چوری کرنے کے لیے پوری سازش تیار کی گئی— فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ ڈسکا ضمنی انتخاب سے متعلق انکوائری رپورٹ میں ووٹ چوری کرنے کے لیے پوری سازش تیار کی گئی— فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ڈسکہ ضمنی انتخاب کی انکوائری رپورٹ کے تناظر میں کہا ہے کہ آج سب سے بڑا امتحان ملک کی عدلیہ کا ہے کیونکہ عدلیہ نے ماضی میں ایکشن لیے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر انکوائری رپورٹ کو غیر سنجیدگی سے لیا گیا تو مجھے امید نہیں ہے کہ ملک کے حالات کبھی ٹھیک ہوسکیں گے۔

’ووٹ چوری کرنے کے لیے پوری سازش تیار کی گئی‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین وفاق اور صوبے کے تمام اداروں کو پابند کرتا ہے کہ وہ انتخابات کو شفاف اور غیر جانب دار کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کی مدد کریں جبکہ ڈسکہ ضمنی انتخاب سے متعلق انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ ووٹ چوری کرنے کے لیے پوری سازش تیار کی گئی۔

مزیدپڑھیں: ‘باقاعدہ منصوبہ بندی’: پولیس،انتخابی عملہ ڈسکہ ضمنی انتخاب سبوتاژ کرنے کے ذمہ دار قرار

انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ کے گھر میں ایک اجلاس ہوا، جس میں پی ٹی آئی کے رہنما شریک تھے اور ضمنی انتخاب میں ووٹ چوری کرنے کے طریقہ کار وضع کیا گیا۔

’پولیس انتخابی عملے کی حفاظت نہیں بلکہ اغوا کررہے تھے‘

انہوں نے ڈسکہ ضمنی انتخاب کی انکوائری رپورٹ سے مختلف اقتباسات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’پولیس انتخابی عملے کی حفاظت نہیں بلکہ انہیں اغوا کررہی تھی‘، ہمارے ملک کے صوبہ پنجاب میں الیکشن کی یہ صورت حال ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ، پولیس، محکمہ تعلیم انتخابی کرپشن کا حصہ بنے لیکن کیا یہ بات ادھر ہی ختم ہوتی ہے؟ اور بات دراصل وزیر اعظم عمران خان اور وزیرا علیٰ پنجاب عثمان بزدار پر جاتی ہے، انہیں جواب دینا ہوگا۔

مزیدپڑھیں: ڈسکہ کے 'لاپتا' الیکشن عہدیداران سے متعلق جیو فینسگ رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش

رہنما مسلم لیگ (ن) نے امید ظاہر کی کہ الیکشن کمیشن 133 صفحات پر مشتمل ڈسکہ ضمنی انتخاب کی انکوائری رپورٹ عوام کے سامنے پیش کرے گا اور سخت ایکشن لیا جائے گا۔

’عدلیہ ڈسکہ انکوائری رپورٹ پر ازخود نوٹس لے‘

انہوں نے مزید کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ عدلیہ ڈسکہ انکوائری رپورٹ پر ازخود نوٹس لے گی، اس پر وہ کارروائی کریں گے جس کے بعد پاکستان میں کسی کو ووٹ چوری کرنے کا خیال بھی نہ آئے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر آج عدلیہ کچھ کرنا چاہتی ہے تو یہ اس کا امتحان ہے، اگر عدلیہ عمارتوں، زمینوں، شادی ہالز کی رپورٹس منگواسکتی ہے تو یہ معاملہ تو ڈاکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی بہت ہے اور عوام پریشان ہیں کیونکہ 2018 کا الیکشن چوری ہوا، اگر انکوائری رپورٹ کو غیر سنجیدگی سے لیا گیا تو مجھے امید نہیں ہے کہ ملک کے حالات ٹھیک ہوسکیں۔

’آئندہ انتخابات میں وزیر اعظم عمران خان کو تاریخی مار پڑے گی‘

انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کی آڑ میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین لانے کا مقصد واضح ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو ادراک ہے کہ انہیں آئندہ عام انتخابات میں تاریخی مار پڑے گی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان 10 فیصد ووٹ بھی لینے کے قابل نہیں ہوں گے۔

انکوائری رپورٹ

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے رواں برس 19 فروری کو سیالکوٹ کے حلقہ این- اے 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب میں دھاندلی سے متعلق انکوائری رپورٹ جاری کردی ہے۔

ڈسکہ میں ضمنی انتخاب میں کشیدگی، دھاندلی اور 20 سے زائد انتخابی عملہ غائب ہوگیا تھا جس کے بعد اس انتخاب کو متنازع قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا گیا تھا۔

انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر (ڈی آر او) اور ریٹرننگ افسر (آر او) کی نااہلی کے باعث ڈسکہ الیکشن سبوتاژ ہوا اور وہ اپنے فرائض انجام دینے میں ناکام ہوئے۔

پنجاب کے جوائنٹ الیکشن کمشنر سعید گل کی جانب سے پاکستان الیکشن کمیشن کے سیکریٹری کو بھیجی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘انتخابی عملے کے 20 عہدیداروں کے بیان کے مطابق انہیں جبری طور پر اٹھایا گیا اور نامعلوم مقام منتقل کردیا گیااور پولنگ افسران سے حقائق تبدیل کرادیے گئے’۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ‘ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر فرخندہ یاسمین نے اپنے گھر میں غیر قانونی اجلاس منعقد کیا جہاں ان کو حکومت کے حق میں ضمنی انتخات میں کام کرنے کی ہدایت کی گئی اور ووٹرز کو قومی شناختی کارڈ کی نقول پر ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دینے اور ووٹنگ کے دوران انہیں موصول ہونے والی ہدایات پر عمل کرنے کی ہدایت کی گئی’۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024