‘کورونا میں مہنگائی کا معاملہ پاکستان نے دیگر ممالک سے بہتر انداز میں سنبھالا‘
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے کووڈ 19 میں لاک ڈاؤن کے دوران اشیا کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ نسبتاً دوسرے ممالک کے مقابلے میں ’بہت بہتر‘ انداز میں سنبھالا ہے۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے نے دنیا کے بیشتر ممالک کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان نسبتاً بہتر ملک رہا ہے جہاں مہنگائی کو کنٹرول کرنےکے لیے قدرے بہتر انداز میں سنبھالا گیا۔
وزیر اعظم نے وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم کا ایک ویڈیو کلپ بھی شیئر کیا جس میں پاکستان کی گرتی ہوئی معیشت کے تصورات کو ’غلط‘ قرار دیا۔
انہوں نے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں برس ستمبر سے اکتوبر تک خوراک کی قیمتوں میں 1.9 فیصد، ورلڈ سیریل انڈیکس میں 3.2 فیصد، خوردنی تیل کی قیمتوں میں 9.6 فیصد اور ڈیری مصنوعات کی قیمتوں میں 2.6 فیصد اضافہ ہوا۔
تاہم مزمل اسلم نے کہا کہ عالمی سطح پر افراط زر کے رجحان کے باوجود اکتوبر میں پاکستان کی برآمدات میں 17 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور اس سال یہ 30 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے، رواں سال ٹیکسٹائل کی برآمدات 22 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے کہا کہ حکومت کے بروقت اقدامات کے نتیجے میں گزشتہ ماہ ملک کی غیر تیل کی درآمدات میں 12.5 فیصد کی کمی ہوئی جس سے 750 ملین ڈالر کا فرق پڑا۔
مزیدپڑھیں: وزیر اعظم کا 2 کروڑ خاندانوں کیلئے 120 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان
انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آمدنی کی وجہ سے ٹیکس کی وصولی میں بھی چار ماہ میں 32 فیصد اضافہ ہوا جس سے حکومت کو گزشتہ برس کے مقابلے میں 151 ارب روپے اضافی وصول ہوئے۔
وزارت خزانہ کے ترجمان نے کہا کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 4 ماہ کے دوران ملک میں کپاس کی فصل میں 81 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اگست میں صنعت نے 12 فیصد سے زیادہ اور کمپنیوں کے منافع میں 21 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا۔
مزمل اسلم نے وضاحت دی تھی کہ یہ سب کچھ ظاہر کرتا ہے کہ ملک کی معیشت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور آنے والے دنوں میں روزگار کی ضرورت ہوگی۔
مزیدپڑھیں: 'ایک دن ریلیف پیکج دیتے ہیں دوسرے دن بم گرا دیتے ہیں'
وزیر اعظم کے حال ہی میں اعلان کردہ 120 ارب روپے کے ریلیف پیکیج میں متوسط طبقے کے لیے ریلیف کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی نومبر سے فروری کے دوران گزشتہ برس کی کھپت سے زیادہ استعمال ہونے والے ہر بجلی یونٹ پر 7-5 روپے کی رعایت کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ مہنگائی کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے مابین بیان بازی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے پیکج کے اعلان کے بعد ہی پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا تھا جس پر اپوزیشن نے حکومت پر کڑی تنقید کی۔
حکومتی وزرا کا دعویٰ کہ عالمی سطح پر سپلائی چین متاثر ہونے کی وجہ سے پیٹرول سمیت دیگر ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت امور ریاست سنبھالنے میں ناکام ہے جس کے باعث اشیا کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔