حکومت کو رواں برس چینی کی سر پلس پیداوار کی توقع
کراچی: وفاقی حکومت کو اس سال چینی کی زائد پیداوار کی توقع ہے لیکن سندھ میں اس کی قیمت کے حوالے سے صورتحال تبدیل ہونے کا امکان نہیں کیوں کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت صرف پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو بدنام کرنے کے لیے گنے کی کرشنگ میں تاخیر کر رہی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گنے کی پیداوار کی توقع اور سندھ میں بحران کا خدشہ مشیر خزانہ شوکت ترین کے ترجمان مزمل اسلم نے کراچی پریس کلب میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ رجحان، صوبائی وزارت زراعت کے اعداد و شمار اور پیداواری ماڈل بتاتے ہیں کہ پاکستان کو اس سال سرپلس چینی حاصل ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:چینی کی قیمتوں میں اضافہ سٹے کے نتیجے میں ہوا ہے، فواد چوہدری
چینی کی قیمت اور فراہمی کے سلسلے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ملک میں یومیہ 15 ہزار ٹن چینی استعمال کی جاتی ہے اس میں 6 ہزار ٹن گھریلو سطح پر جبکہ 9 ہزار ٹن چینی تجارتی سطح پر استعمال ہوتی ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں گنے کی کرشنگ کے منصوبوں کا اعلان کیا جا چکا ہے اور ملز 4 سے 5 ماہ تک کام کرتی رہیں گی۔
ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’روایتی اور تکنیکی طور پر دیکھا جائے تو سندھ میں گنے کی کرشنگ 15 اکتوبر سے شروع ہوجانی چاہیے تھی لیکن بدقسمتی سے صوبے نے ابھی تک اس کا آغاز نہیں کیا‘۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں شوگر ملز نے پہلے ہی گنے کی کرشنگ شروع کر دی ہے، اس لیے مارکیٹ میں اس کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی جس سے قیمت مستحکم رہے گی۔
مزید پڑھیں: سندھ کابینہ نے گنے کی قیمت 240 روپے فی من مقرر کردی
شہروں میں چینی کی مہنگی قیمتوں کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف وفاقی حکومت نہیں جو قیمتوں پر اثر انداز ہوتی ہے بلکہ کسی بھی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے ہر ادارے کے کردار کو جانچنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اصل میں چار قوتیں ہیں جو اشیا کی قیمتوں کو کسی نہ کسی طرح متاثر کرتی ہیں، اس میں وفاق، صوبے، ڈیلرز اور مارکیٹ کی طاقتیں شامل ہیں، اگر کوئی اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہے گا تو یہ ناکامی بالآخر قیموں پر اثر انداز ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہی مثال سندھ کی ہے جہاں صوبائی حکومت گنے کی کرشنگ سیزن میں تاخیر کر رہی ہے اور منڈی کو غیر مستحکم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
ترجمان مشیر خزانہ نے مزید کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ اگر اس کرشنگ سیزن میں مزید تاخیر ہوئی اور کسانوں کو بروقت ادائیگی نہ کی گئی تو اگلی فصل (گندم) کی بوائی میں تاخیر ہو جائے گی اور 4 ماہ بعد ہم سندھ میں آٹے کی قیمتوں کا رونا رو رہے ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کرشنگ میں تاخیر، وزیر اعظم سندھ کی شوگر ملز پر جرمانہ کرنے کے خواہاں
انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے چینی کی تازہ پیداوار کی بروقت فراہمی کے لیے نہ صرف زرعی ضروریات کو پورا کیا بلکہ اس نے ریٹیل سطح پر قیمتوں میں کمی اور صارفین کو ریلیف دینے کے لیے انتظامی اقدامات بھی کیے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ’وہ (پنجاب حکومت) نہ صرف یوٹیلیٹی سٹورز پر چینی فراہم کر رہی ہے بلکہ اس مقصد کے لیے سستے بازار بھی لگائے گئے ہیں جہاں چینی 85 سے 90 روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ لیکن سندھ حکومت نے کیا کیا؟ میرا ماننا ہے کہ سیاست کو کاروبار اور عوام کی فلاح سے الگ ہونا چاہیے، آپ سندھ حکومت سے پوچھیں کہ وہ کیا کر رہی ہے یا یہاں حکمران جماعت (پی پی پی) کے سربراہ (بلاول بھٹو زرداری) سے سوال کریں کہ وہ کیوں نہیں چاہتے کہ عوام کو ریلیف ملے؟