حکومت میں شامل سمجھدار لوگ وزیر اعظم کو نئے انتخابات کیلئے آمادہ کریں، سعد رفیق
مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے حکومت کی جانب سے انتخابی اصلاحات کے عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) مسلط کرنا چاہتی ہے، گزشتہ انتخابات میں حکومت کے پاس آر ٹی ایس اور اب ای وی ایم کا بٹن ہاتھ میں ہوگا، حکومتی صفوں میں شامل سمجھدار لوگ وزیر اعظم عمران خان کو نئے انتخابات کے لیے آمادہ کریں۔
مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران سعد رفیق نے کہا کہ موجودہ حکومت کے بس کی بات نہیں ہے کہ مزید حکمرانی کر سکے اس لیے نئے مینڈیٹ کا حصول ناگزیر ہوچکا ہے۔
مزید پڑھیں: پیٹرولم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ: مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی کی حکومت پر کڑی تنقید
انہوں نے کہا کہ ای وی ایم جو دنیا کے صرف ’دو، ڈھائی‘ ملکوں میں استعمال ہوئی وہاں کی آبادی ایک کروڑ سے بھی زیادہ نہیں ہے جبکہ بڑے جمہوری ممالک میں ای وی ایم کا استعمال نہیں ہوتا اس لیے گزشتہ انتخابات میں حکومت کے پاس آر ٹی ایس اور اب ای وی ایم کا بٹن ہاتھ میں ہوگا۔
سعد رفیق نے کہا کہ آئین میں درج ہے کہ صدر مملکت، آرڈیننس اس وقت جاری کرسکتے ہیں جب قانون سازی کے لیے حالات سازگار نہ ہوں تب نظام حکومت کا تسلسل برقرار رہے اس لیے آرڈیننس جاری کیا جاتا ہے لیکن ملک میں ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈسکہ کے ضمنی انتخابات کے بعد مزید وضاحت کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس سے ثابت ہوگیا کہ یہ ووٹ چور حکمران ہیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور سیاسی جماعتیں ’دن دہاڑے ووٹ چوری‘ نہیں ہونے دیں گے اور نیب ترمیمی آرڈیننس سے ثابت ہوگیا کہ یہ تو ساری دال ہی کالی نکلی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رات گئے اچانک 8.14 روپے کا اضافہ
سعد رفیق نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں حکومت کا فلسفہ ہے کہ خود کسی کے ہاتھ نہ آؤ اور سیاسی مخالفین کو ہاتھ سے جانے نہیں دو۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کوئی بھی ریاستی ادارہ حکومت کے شر سے محفوظ نہیں ہے، مسلم لیگ (ن) نے حکومت کے خلاف ایک روڈ میپ بنا لیا ہے جبکہ حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اپنا فیصلہ کرچکی ہے۔
سعد رفیق نے مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں حکومت کی ناکامی سے متعلق کہا کہ ہم بھرپور انداز میں احتجاج کریں گے، قیمتوں کو کم کرنا اور اس میں توازن برقرار رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ ’انہیں تسلیم کر لینا چاہیے کہ جو مینڈیٹ انہیں ملا یا دلوایا گیا تھا، کام نہیں کرسکا تو نظام فیل ہوگیا ہے۔
سعد رفیق نے حکومتی صفوں میں شامل ’سمجھدار‘ لوگوں کو مخاطب کرکے کہا کہ ’وہ عمران خان کو نئے انتخابات پر آمادہ کریں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ نظام ریاست چلانا موجودہ حکومت کے بس کی بات نہیں ہے اس لیے نئے مینڈیٹ کا حصول ناگزیر ہوچکا ہے۔
اس موقع پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے مختلف اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کہا کرتے تھے کہ مہنگائی ہوتی ہے تو حکمران چور ہوتے ہیں، اب عمران خان کے دور اقتدار میں مہنگائی اپنے عروج پر ہے اس لیے حکومت چور، ڈاکو کی سطح سے اوپر نکل گئی ہے۔
مزید پڑھیں: چینی کی قیمت یکدم 160 روپے فی کلو تک بڑھ گئی
انہوں نے کہا کہ سابقہ دو حکومتوں نے اتنے قرضے نہیں لیے جتنے انہوں نے 3 برس میں لے لیے لیکن اس پر بھی احساس نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریلیف پیکج دینے کے بعد رات کو پیٹرول اور صبح بجلی کی قیمت بڑھا دیتے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ایک ماہ میں تین مرتبہ بجلی اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہو۔
ایاز صادق نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 دراصل اپنے خاندان اور وزرا کے لیے بنایا جنہیں کسی بھی صورت میں نیب، احتساب کے دائرے میں نہیں لا سکتا۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 کے تحت وزیراعظم، وزرا کو ہر قسم کا استثنیٰ حاصل ہوگا، ترمیمی آرڈیننس کا مقصد یہ ہے کہ خود ایڈوانس میں احتساب سے خلاصی حاصل کرلی جائے اور دوسرا نہ بخشا جائے۔