• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

دیوالی کے بعد دہلی کی فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ

شائع November 6, 2021
فصلوں کا کچرا جلانے سے بھی نئی دہلی کی فضا میں 35 فیصد آلودگی میں اضافہ ہوا ہے — فوٹو: رائٹرز
فصلوں کا کچرا جلانے سے بھی نئی دہلی کی فضا میں 35 فیصد آلودگی میں اضافہ ہوا ہے — فوٹو: رائٹرز

نئی دہلی میں دیوالی کی اگلی صبح اسموگ چھائی رہی، دیوالی کے بعد شہر میں فضائی آلودگی کے انتہائی خطرناک مناظر دیکھے گئے، ہندو برداری دیوالی کے تہوار پر عموماً پٹاخے جلاتی ہے، لیکن رواں سال روشنیوں کے تہوار میں فائر ورکس پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے تمام دارالحکومتوں کے مقابلے میں نئی دہلی کے ہوا کا معیار بہت خراب ہے لیکن جمعہ کو دیوالی کی اگلی صبح ہوا کا معیار بہت خطرناک تھا، اس وقت بھارت کی ہوا مذہبی تہوار کے باعث شور اور دھویں کی لپیٹ میں ہے۔

جمعہ کے روز دہلی کی فضائی آلودگی میں مزید اضافہ دیکھا گیا جب ایئر کو الٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 500 کے اسکیل پر 463 تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فضائی آلودگی: نئی دہلی دنیا کا بد ترین شہر قرار

سال 2021 میں دیوالی کے بعد سب سے زیادہ آلودگی رپورٹ کی گئی ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ فضا صحت مند شہریوں کے لیے’نقصان‘ کا باعث ہے، جس سے شہری سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

اے کیو آئی کے مطابق فضا میں غیر صحت بخش زرات (پی ایم) 2.5 موجود ہے۔

2 کروڑ آبادی پر مشتمل شہر دہلی میں 2.5 پی ایم دیکھا گیا، جو اوسطاً 706 مائیکرو گرام ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا ماننا ہے کہ اگر آلودگی کی سالانہ شرح 5 مائیکرو گرام سے زیادہ ہو تو ہوا غیر صحت بخش ہوتی ہے۔

فضا میں 2.5 ایم پی کی موجودگی پھپھڑوں کے کینسر، قلبی اور سانس کی بیماریوں کی وجہ بن سکتی ہے اور بھارت کی زہریلی ہوا سے سالانہ 10 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت: نئی دہلی میں فضائی آلودگی سے 2020 میں 54 ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے

دیوالی کی اگلی صبح دہلی اور اس کے گرد و نواح میں گہری اسموگ دیکھی گئی اس دوران دن کی روشنی کے بجائے شام جیسے مناظر دیکھائی دیے۔

اس موقع پر گاڑیاں اور عمارتیں بامشکل دیکھائی دے رہی تھیں جبکہ زمین پر ہر جگہ پٹاخوں کی تباہ شدہ باقیات موجود تھیں۔

سینٹر فور ریسرچ آن انرجی اینڈ کلین ایئر کے تجزیہ کار سنیل داہیا کا کہنا تھا کہ ’دہلی میں پٹاخوں پر پابندی کامیاب نہیں ہوئی جس کی وجہ سے آلودگی کی موجودہ سطح میں دیرپا اضافہ ہوا ہے‘۔

بھارت میں ہر سال سپریم کورٹ اور حکومت کی جانب سے دیوالی کے موقع پر پٹاخوں پر پابندی عائد کی جاتی ہے، لیکن اس پابندی کا نفاذ کم ہی دیکھائی دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی میں فضائی آلودگی، صورتحال سنگین ہونے پر اسکولوں کو بند رکھنے کا فیصلہ

کانگریس پارٹی کے اپوزیشن رہنما و قانون ساز جے رام رمیش نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’ہمارے ملک کی طرح کوئی ملک نہیں جہاں قوانین کی منظوری دی جاتی ہے اور پھر اسے نظر انداز کرکے خوشیاں منائی جاتی ہیں‘۔

دہلی کے ماحولیاتی ادارے کے سربراہ گوپال رائے کا کہنا تھا کہ حکومت نے 20 اینٹی اسموگ بندوقیں نصب کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس سے فضا میں پانی کا اسپرے کیا جائے گا اور یہ اسموگ ختم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مزید کڑے اقدامات اٹھاتے ہوئے تعمیراتی سرگرمیوں اور آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں پر جزوی طور پر پابندی عائد کی جائے۔

یاد رہے کہ یہ معاملہ مزید خراب ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ دیوالی کا تہوار اس وقت آیا جب نئی دہلی کی پڑوسی ریاستوں پنجاب اور ہریانہ میں فصلوں کا کچرا جلایا گیا تاکہ آئندہ کاشت کی تیاری کی جاسکے۔

مزید پڑھیں: نئی دہلی مسلسل تیسرے سال دنیا کا آلودہ ترین دارالحکومت

وزارت زمینی سائنسز کے تحت جاری ہونے والے مانیٹرنگ کے اعداد و شمار کے مطابق فصلوں کا کچرا جلانے سے نئی دہلی کی فضا میں پی ایم 2.5 کی سطح میں تقریباً 35 فیصد اضافہ ہوا۔

اکتوبر میں مسلسل بارش کے باعث دہلی کا مطلع صاف ہوگیا تھا جبکہ تیز ہواؤں نے دہلی کے باسیوں کو کم از کم چار سال کے لیے صحت بخش فضا فراہم کی تھی، لیکن سرد مہینوں میں شمالی بھارت کی فضا میں آلودگی کی سطح بڑھ گئی ہے۔

درجہ حرارت اور ہوا کی رفتار میں کمی نے ہوا کو طویل مدت کے لیے آلودہ کردیا ہے۔

نئی دہلی کے میکس ہیلتھ کیئر ہسپتال کے ڈاکٹر امریش میٹھال کا کہنا تھا کہ ہم دارالحکومت کو مزید قابل رہائش بنانے کے مؤثر عزم کی کمی سے تنگ آچکے ہیں۔

انہوں نے بڑھتی ہوئی اے کیو آئی ریڈینگ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ان لوگوں کے لیے باعث پریشانی ہے جو الرجی اور دمہ کے مریض ہیں‘۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ’ہم وجوہات پر لڑتے رہیں گے اور نقصان ہوتا رہے گا‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024