ایتھوپیا کی فوج نے باغیوں سے مقابلے کے لیے سابق فوجیوں سے مدد طلب کر لی
ایتھوپیا کی حکومت نے تیزی سے پیش قدمی کرنے والے باغیوں سے مقابلے کے لیے سابق فوجیوں کی مدد طلب کر لی ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق حکومت نے سابق فوجیوں سے یہ مطالبہ ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب تگرے پیپلز لبریشن فرنٹ کی زیر قیادت باغی دارالحکومت ایڈس ابابا کی جانب پیش قدمی کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایتھوپیا میں ہنگامی حالت نافذ، باغیوں کا دارالحکومت کی طرف پیش قدمی کا دعویٰ
باغیوں کے اس گروہ کے علاوہ وزیر اعظم ابے احمد کی انتظامیہ کو برطرف کرنے کے لیے 9 حکومت مخالف دھڑے متحد ہو گئے ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس تنازع میں لڑائی کا سلسلہ جاری رکھیں گے ، یہ تنازع دوسرے سال میں داخل ہو چکا ہے جس کی وجہ سے لاکھوں افراد کسی دوسری جگہ ہجرت کر چکے ہیں جبکہ 4لاکھ سے زائد قحط سالی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔
رواں ہفتے حکومت نے ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا اور شہریوں سے کہا تھا کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے تیار رہیں اور ہتھیاروں کی رجسٹریشن کرا لیں۔
دوسری جانب ایتھوپیا کے عالمی سطح پر اتحادی ممالک نے ملک میں جاری ایمرجنسی اور بحرانی صورتحال کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایتھوپیا کا اقوام متحدہ کے 7 عہدیداروں کو ملک بدر کرنے کا حکم
امریکی سیکریٹری خارجہ لز ٹرس نے دونوں فریقین پر زور دیا کہ وہ سیز فائر پر اتفاق کر لیں، میں واضح کردوں کہ اس مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، خون خرابے سے بچنے اور پائیدار امن کے لیے مذاکرات کی ضرورت ہے۔
جمعرات کو امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے بھی سیز فائر کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس تنازع کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
امریکی نمائندہ خصوصی جیفری فیلٹ مین پرامن حل یقینی بنانے کے لیے ایڈس ابابا کا دورہ کریں گے۔
ایتھوپیا کی حکومت کی جانب سے سابق فوجیوں سے مدد طلب کرنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت باغیوں کے خطرے کو کس حد تک سنجیدگی سے محسوس کررہی ہے۔
مزید پڑھیں: ایتھوپیا میں نسلی فسادات، 210 افراد ہلاک
حکومت نے سابق فوجیوں کی رجسٹریشن کے لیے 24 نومبر کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے۔
واضح رہے کہ ایتھوپیا کے وزیر اعظم نے عزم ظاہر کیا تھا کہ ان کی فورسز اپنے دشمنوں کو ختم کردیں گی البتہ حکومت کے یہ دعوت کھوکھلے محسوس ہوتے ہیں کیونکہ ایک طرف وہ سابق فوجیوں سے مدد کر رہی ہے اور دوسری جانب عوام کو اپنی حفاظت خود کرنے کی تلقین کررہی ہے۔
ادھر ایتھوپیا کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر امریکا، انگلینڈ اور دیگر یورپی ممالک نے اپنے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سنگین سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر جلد از جلد ملک سے باہر نکل جائیں۔
یاد رہے کہ ایتھو پیا میں 2019 میں نوبل امن ایوارڈ حاصل کرنے والے ابی احمد نے ٹی پی ایل ایف کو ختم کرنے کے لیے گزشتہ برس نومبر میں فوجی دستے ٹیگرے بھیجے تھے، جس کے بعد سے شمالی ایتھوپیا مسلسل عدم استحکام کا شکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایتھوپیا میں پرتشدد لڑائی: فوجیوں سمیت ہزاروں افراد کی سوڈان ہجرت
انہوں نے کہا تھا کہ یہ اقدام وفاقی فوج کے کیمپوں پر ٹی پی ایل ایف کے حملوں کے جواب میں کیا گیا ہے اور فتح جلد حاصل ہوگی۔
لیکن نو ماہ بعد لڑائی قریبی علاقوں افار اور امہارا پھیل گئی تھی اور ایتھوپیا بھر سے فورسز تعینات کی گئی تھیں۔