• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

کووڈ کے مریضوں میں موت کا خطرہ بڑھانے والا جین دریافت

شائع November 5, 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

طبی ماہرین نے انسانی جسم کے اندر ایک ایسے جین کو دریافت کیا ہے جو ممکنہ طور پر کووڈ 19 کے مریضوں کی موت اور پھیپھڑوں کے افعال فیل ہونے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے نتائج سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ کیوں کچھ افراد میں دیگر کے مقابلے میں اس بیماری کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ جین کا یہ ورژن کروموسوم کے خطے میں ہوتا ہے جس کو ماہرین نے 60 سال سے کم عمر کووڈ مریضوں میں موت کا خطرہ دگنا بڑھا دیتا ہے۔

تحقیق کے مطابق یہ مخصوص جین ایل زی ٹی ایف ایل 1 دیگر جینز کی سرگرمیوں کو ریگولیٹ کرنے کا کام کرتا ہے اور وائرسز کے خلاف پھیپھڑوں کے خلیات کے ردعمل کے عمل کا بھی حصہ ہوتا ہے۔

جین کی یہ قسم سانس کی نالی اور پھیپھڑوں کے خلیات میں وائرس کو جکڑنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ مگر یہ جین مدافعتی نظام پر اثرات مرتب نہیں کرتا جو بیماریوں سے لڑنے کے لیے اینٹی باڈیز بنانے کا کام کرتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جن افراد میں جین کی یہ قسم ہوتی ہے ان میں ویکسینز کا ردعمل معمول کا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ بیماری کے خلاف پھیپھڑوں کا ردعمل انتہائی اہمیت رکھتا ہے، یہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ اس وقت زیادہ تر طریقہ علاج میں وائرس کے خلاف مدافعتی نظام کے ردعمل بدلنے میں توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔

کیمبرج یونیورسٹی کے ڈاکٹر راغب علی نے ایک بیان میں بتایا کہ اگرچہ کووڈ 19 کے خطرہ بڑھانے والے متعدد عناصر ہیں مگر جن افراد میں جین کی یہ قسم ہوتی ہے ان میں بیماری سے موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

ایک اور طبی ماہر ڈاکٹر سائمن بیڈی نے بتایا کہ اگرچہ تحقیق میں اس جین کے ممکنہ کردار کے حوالے سے مناسب شواہد دیئے گئے ہیں مگر اس دریافت کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیچر جینیٹکس جرنل میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024