• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

’چینی کی قیمت بڑھانے والے کابینہ میں ہیں، وزیراعظم روز ان سے ہاتھ ملاتے ہیں‘

شائع November 5, 2021
انہوں نے کہا کہ تین سال سے احتساب کا عمل جاری ہے— فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ تین سال سے احتساب کا عمل جاری ہے— فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیر اعظم کی جانب سے دو خاندانوں پر کرپشن کا الزام لگانے پر انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو بے بنیاد الزامات لگاتے ہوئے شرم آنی چاہیے جبکہ وہ روز کابینہ میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والوں سے ہاتھ ملاتے ہیں۔

اسلام آباد میں رہنما مسلم لیگ (ن) احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ملک کے 60 فیصد شہری اپنے اخراجات پورے نہیں کر سکتے جبکہ اپوزیشن ایوان میں بات نہیں کر پارہی جہاں زبان بندی ہے۔

مزید پڑھیں: پیٹرولم مصنوعات میں اضافہ: مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی کی حکومت پر کڑی تنقید

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چینی کی قیمت میں اضافہ کرنے والے وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں اور وزیر اعظم عمران خان روز ان سے ہاتھ ملاتے ہیں جبکہ انہوں نے کہا تھا کہ وہ کرپشن کرنے والوں کے ساتھ ہاتھ نہیں ملائیں گے۔

خیال رہے کہ 4 نومبر کو وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ میری دو خاندانوں سے ذاتی دشمنی نہیں بلکہ دوستی ہوا کرتی تھی لیکن اگر قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے ہاتھ ملا لیا تو اس کا مطلب ہے کہ کرپشن تسلیم کر لی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تین سال سے احتساب کا عمل جاری ہے، اگر کرپشن ہوئی ہوتی تو اب تک منظر عام پر آچکی ہوتی، کسی لیگی رہنما کے خلاف حکومت ایک کیس بھی کرپشن کا بےنقاب نہیں کرسکی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنی کرپشن چھپانے کے لیے نیب کے آرڈیننس میں تبدیلی کی، 6 دن میں دو آرڈیننس جاری ہوئے، جس کا مقصد اپنی چوری کو استثنیٰ دینا تھا، نیب کے چیئرمین غلامی کی حد تک حکومت کا مہرہ ہیں، ان کی ملازمت میں توسیع دی جائے، جج اپنی مرضی کے لگائے جائیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو الزامات لگاتے ہوئے شرم نہیں آتی، الزام مت لگاؤ صرف کارروائی کرو، جج ارشد ملک کو خریدنا پڑا، عمران خان ارشد ملک کی فوج تیار کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کے ریلیف پیکج کی حقیقت

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے بعد واضح ہوگیا کہ کوئی نہ کوئی حل ناگزیر ہے اور وہ حل ہے کہ عوام کو ووٹ کا موقع دیا جائے اور حقیقی معنوں میں دیا جائے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انتخابات 2018 کی طرح نہیں ہونے چاہیئں، چوری شدہ الیکشن ملک کو 180 روپے فی کلو کی چینی اور 80 روپے کا آٹا دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ چوری شدہ الیکشن کا نتیجہ ہے، آج ملک کے مسائل کا حل فوری اور شفاف الیکشن میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوج، عدلیہ، سیاستدان، بیوکرویسی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کا ایک ہی مقصد ہونا چاہیے کہ عوام کی تکلیف سے بچائیں اور اپنے ’معاملات‘ سے نکل جائیں۔

مزید پڑھیں: جو حکومت چینی کو قابو نہیں کرسکے وہ کورونا کو بھی کنٹرول نہیں کرسکتی، شاہد خاقان

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی تعینات ہوگئے اور اب چیئرمین نیب بھی لگ جائیں گے، الیکشن کمیشن کے اراکین بھی بن جائیں گے لیکن غریب اور تنخواہ دار طبقے کا کیا ہوگا۔

پیٹرول کی قیمت میں حالیہ اضافے کا عالمی منڈیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، احسن اقبال

علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا عالمی منڈی سے کوئی تعلق یا تناسب نہیں ہے، 2018 میں عالمی منڈی میں فی بیرل قیمت 75 ڈالر تھی، 2021 میں اوسط قیمت 77 ڈالر رہی یعنی 2 ڈالر کا اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 87 روپے تھی اور آج 145 روپے ہوگئی ہے، 66 فیصد اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: چینی بحران: تحقیقاتی کمیشن نے شاہد خاقان عباسی کو پیش ہونے کی اجازت دے دی

ان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی کا تعلق کسی عالمی منڈی سے نہیں ہے، اس کا تعلق حکومت کی نااہلی اور غلط فیصلوں سے منسلک ہے، بھارت میں لیویز ڈیوٹی کم کرکے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو کم کیا تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہماری حکومت نے 2025 منصوبہ بنایا اور اس پر عمل درآمد بھی جاری تھا اور کئی ممالک نے کہا تھا کہ اگر پاکستان اسی رفتار سے ترقی کرتا رہا تو 2022 تک 20 بڑی معیشتوں میں شامل ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی جس نے تمام صوبوں کی مشاورت میں پہلی مرتبہ واٹر کمیشن بنایا اور دیامیر بھاشا ڈیم پر حقیقی معنوں میں کام کیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024