دو خاندانوں نے پاکستان کو 30 سال میں معاشی طور پر کمزور کردیا، وزیر اعظم
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں گزشتہ 30 برس کے دوران دو بڑے خاندانوں نے حکمرانی کی اور خود امیر ہوگئے لیکن پاکستان مجموعی طور پر پستی میں چلا گیا۔
اٹک میں عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے خیبر پختونخوا میں پہلی مرتبہ ہیلتھ کارڈ متعارف کرایا جس کے باعث وہاں کے نیم متوسط طبقے کو طبی سہولیات میسر ہوئیں اور انہوں نے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دوبارہ منتخب کیا۔
’پاکستان میں زچگی سے متعلق طبی سہولیات کا فقدان ہے‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں زچگی کے دوران سب سے زیادہ اموات واقع ہوتی ہیں جو ملک کے لیے باعث شرمندگی ہے جہاں زچگی کے دوران بنیادی طبی سہولیات میسر نہیں ہوتیں۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا 2 کروڑ خاندانوں کیلئے 120 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئندہ دو برس کے دوران 5 مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال قائم کیے جائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کی ترجیح یہ ہی رہی ہے کہ پاکستان کے کمزور طبقات اور علاقے خوشحال ہوجائیں اور ان کی زندگیاں بہتر ہو جائیں تو ہم سمجھیں گے کہ ہم کامیاب ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ جب پہلی مرتبہ خیبر پختونخوا میں ہماری حکومت آئی تو تین برس تک یہ ہی سنتا رہا کہ کدھر ہے نیا خیبر پختنونخوا؟
’ملک مجموعی طور پر بھارت، بنگلہ دیش سے بھی پیچھے چلا گیا‘
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ 30 برس کے دوران دو خاندانوں کی حکمرانی سے مخصوص طبقہ امیر ہوگیا لیکن ملک مجموعی طور پر بھارت اور بنگلہ دیش سے بھی پیچھے چلا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 80 کی دہائی میں بھارت میں میچ کھیل کر اپنے ملک آتا تھا تو لگتا تھا کہ غریب سے امیر ملک آگیا ہوں، بدقسمتی سے 30 برس میں ہم پیچھے رہ گئے۔
’5 سال کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں‘
وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو مخاطب کرکے کہا کہ ’اگر آپ پر کوئی تنقید کرے تو اس سے کہیں کہ ہماری کارکردگی 5 سال بعد دیکھیں‘۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا رحمت اللعالمین اتھارٹی بنانے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ ’ہم دو یا تین سال کا مینڈیٹ نہیں بلکہ پورے 5 سال کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں، پانچ سال کے بعد فیصلہ ہوگا کہ غربت کم ہوئی، عام لوگ کی زندگی بہتر ہوئی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ 50 سال بعد تین بڑے ڈیمز بن رہے ہیں، آئندہ 10 برس میں دس ڈیمز تعمیر کیے جائیں گے، موسمیاتی تبدیلی کے باعث کئی قدرتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں اس لیے ڈیمز ضروری ہیں۔
’پاکستان میں 2 ارب درخت لگا چکے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے آنے والی نسلوں پر توجہ دی ہے، ایسا نہیں کیا کہ میٹرو بنا کر اشتہارات کی بھرمار کی جائے اور اس کے بعد الیکشن جیت جاؤ، پاکستان میں پہلی مرتبہ طویل المعیاد پالیسیاں مرتب ہو رہی ہیں‘۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں 2 ارب درخت لگا چکے ہیں جبکہ ہمارے منشور کا حصہ ہے کہ 10 ارب درخت لگائے جائیں گے، یہ آنے والی نسلوں کے لیے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کارڈ مارچ تک فراہم کردیے جائیں گے جبکہ اسی ہیلتھ کارڈ کی بدولت نجی ہسپتال والے بھی اب دیہی علاقوں میں طبی سہولیات فراہم کریں گے۔
مزید پڑھیں: اپنی روایات اور دین کے مطابق سیاحت کو فروغ دیں گے، وزیراعظم
وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے عالمی سطح پر ترسیل کا نظام متاثر ہو اور اس کے ثمرات اس قدر خطرناک تھے کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا، پہلے تیل کی قیمت کم ہوئی لیکن اب 3 ماہ کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں دگنی ہوگئیں، اس کا اثر پاکستان پر بھی ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں بھی پیٹرول مہنگا ہونے پر شور برپا ہے لیکن پاکستان میں نئی دہلی کے مقابلے میں پیٹرول کی قیمت کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عوام کو مہنگائی سے بچانے کے لیے کوشش کر رہے ہیں، یہ مشکل وقت ہے، موسم سرما کے بعد قیمتیں تنزلی کی طرف ہوں گی۔
’شوگر ملز کی وجہ سے چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا‘
عمران خان نے چینی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے معلوم ہوا ہے کہ صوبہ سندھ میں تین شوگر ملز نے کام روک دیا ہے جس کے باعث قیمتوں میں اضافہ ہوا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’سندھ میں تین شوگر ملز بند ہونے کے بعد دیگر صوبوں میں شوگر ملز نے ذخیرہ اندوزی شروع کردی، میں نے چیف سیکریٹری کو ہدایت دی کہ ذخیرہ اندوزی کے قانون کے تحت شوگر ملز کے خلاف کاررورائی کریں اور چینی مارکیٹ میں لے کر آئیں‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’مجھے بتایا گیا کہ مذکورہ قانون کے خلاف شوگر ملز نے حکم امتناع حاصل کیا ہوا ہے اور حکومت کچھ نہیں کر سکتی، مسابقتی کمیشن نے شوگر ملز پر 40 ارب روپے کا جرمانہ لگایا ہوا ہے، اس پر بھی حکم امتناع لیا ہوا ہے‘۔
انہوں نے چیف سیکریٹری، وزیر قانون کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ فوری طور پر حکم امتناع ختم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، عوام کی کمر توڑ کر اربوں روپے کمالیے جاتے ہیں۔
ہسپتال کی تعمیر کی مجموعی لاگت 5 ارب 66 کروڑ روپے ہے، وزیراعلیٰ پنجاب
اس سے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اٹک میں ہسپتال کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ ہسپتال کی تعمیر کی مجموعی لاگت 5 ارب 66 کروڑ روپے ہے جس کی نصف رقم صوبائی حکومت ادا کرے کی جبکہ دیگر رقم وفاقی حکومت ادا کر چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں ڈاکٹرز، نرسوں اور مریضوں کی ضروریات سے متعلق تمام تر سہولیات موجود ہوں گی اور ہسپتال کی تکمیل کے بعد سالانہ لاکھوں حاملہ خواتین طبی سہولیات سے مستفید ہوسکیں گی جبکہ اس ہسپتال سے خیبر پختونخوا کے تین اضلاع کے لوگ بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔
عثمان بزدار نے کہاں کے اٹک کے ڈی ایچ کیو، ٹراما سینٹرز اور دیگر ہیلتھ سروسز کے محکموں کی تزئین و آرائش کی جارہی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے پنجاب کی ترقی کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں پہلی مرتبہ 360 ارب روپے کے تاریخ ساز ضلعی ترقیاتی پیکج دیا گیا ہے۔