نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کا پولیس سے ہاتھا پائی کے مقدمے میں ریمانڈ
اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو پولیس سے ہاتھا پائی کے نئے مقدمے میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
مرکزی ملزم کو مارگلہ پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ انجم مقصود کے سامنے پیش کیا۔
گزشتہ روز اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج نے ظاہر ذاکر جعفر کی جانب سے مسلسل ’غلط الفاظ‘ استعمال کرنے پر انہیں کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا تھا۔
پولیس کی جانب سے ملزم کو کمرہ عدالت سے باہر نکالنے کی کوشش میں ظاہر جعفر نے انسپکٹر مصطفیٰ کیانی کا گریبان پکڑ لیا تھا۔
بعد ازاں تھانہ مارگلہ میں انسپکٹر غلام مصطفیٰ کیانی کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا اور مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ ملزم نے کمرہ عدالت میں گالم گلوچ کی۔
مزید پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: ’غلط الفاظ‘ پر جج نے ظاہر جعفر کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا
اس میں کہا گیا کہ ملزم نے عدالت کے حکم پر کمرہ عدالت سے جانے سے انکار کیا اور کمرہ عدالت کے باہر لانے پر ملزم نے گریبان سے پکڑ کر کھینچنا شروع کردیا تھا۔
غلام مصطفیٰ کیانی نے کہا کہ ملزم نے اپنے آپ کو ٹکر مار کر زخمی کرنے کی کوشش کی جبکہ ظاہر جعفر نے عدالت کے تقدس کو بھی پامال کیا۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ ملزم نے انتہائی چالاکی اور اپنے آپ کو ڈرامہ بازی کے ذریعے خودکشی کر کے بچانے کی کوشش کی۔
بعد ازاں عدالت نے نور مقدم کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔
ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی اور مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت قتل کے الزام میں درج اس مقدمے کے تحت ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اپنی شکایت میں شوکت مقدم نے بتایا تھا کہ وہ 19 جولائی کو عیدالاضحٰی کے لیے ایک بکرا خریدنے راولپنڈی گئے تھا جبکہ ان کی اہلیہ اپنے درزی سے کپڑے لینے گئی تھیں اور جب وہ دونوں شام کو گھر لوٹے تو انہیں اپنی بیٹی نور مقدم کو گھر سے غائب پایا۔
یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل کیس کے بارے میں وہ تمام معلومات جنہیں جاننے کی ضرورت ہے
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مذکورہ لڑکی کا موبائل فون نمبر بند پایا اور اس کی تلاش شروع کی، کچھ دیر بعد نور مقدم نے اپنے والدین کو فون کر کے بتایا کہ وہ چند دوستوں کے ساتھ لاہور جا رہی ہے اور ایک یا دو دن میں واپس آ جائیں گی۔
شکایت کنندہ نے بتایا کہ اسے بعد میں ملزم کی کال موصول ہوئی جس کے اہل خانہ سابق سفارت کار کے جاننے والے تھے، جس میں ملزم نے شوکت مقدم کو بتایا کہ نور مقدم اس کے ساتھ نہیں ہے۔
20 جولائی کی رات تقریباً 10 بجے متاثرہ کے والد کو تھانہ کوہسار سے کال موصول ہوئی جس میں اسے بتایا گیا کہ نور مقدم کو قتل کردیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق پولیس بعد میں شکایت کنندہ کو ظاہر جعفر کے گھر سیکٹر ایف -7/4 میں لے گئی جہاں اسے پتہ چلا کہ اس کی بیٹی کو تیز دھار ہتھیار سے بے دردی سے قتل کیا گیا ہے اور اس کا سر قلم کردیا گیا ہے۔
اپنی بیٹی کی لاش کی شناخت کرنے والے شوکت مقدم نے اپنی بیٹی کے مبینہ قتل کے الزام میں ظاہر جعفر کے خلاف قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا کا مطالبہ کیا ہے۔